نماز فجرکی پابندی… موانع وتدابیر

424

نماز خالق ومخلوق کے مابین تعلق وارتباط کا بہترین ذریعہ ہے، قلب ونظر کی پاکیزگی اور روح کی جلاء کا سامان ہے، مصائب اور پریشانیوں میں انسان کی رفیق ومددگار ہے، نماز وہ عظیم الشان عبادت ہے جو انسان کے اخلاق ورجحانات کی تعمیرکرتی ہے اور اس کے ظاہر وباطن کی اصلاح میں قابل ِ قدرکردار ادا کرتی ہے، نماز وہ بہترین عبادت ہے جو مُردہ دلوں کی کھیتی کو سرسبزی وشادابی عطا کرتی ہے اور ایمان ویقین کی سرور انگیز کیفیت سے انسان کے دل ودماغ کو سرشار کرتی ہے، نماز انسان کے ہر دکھ کا مداوا اور ہر مصیبت سے گلو خلاصی کا سامان ہے، اللہ کی رضا وخوشنودی کا سبب ہے، دونوں جہاں میں فلاح وکامیابی کا ذریعہ ہے۔
نماز فجرکی اہمیت
یوں تو پنج وقتہ نمازوں کی قرآن وسنت میں بڑی فضیلت آئی ہے اور باجماعت پنج وقتہ نمازوں کا اہتمام کرنے والوں کے لیے بڑی خوش خبری ہے اور ان سے عظیم اجر وثواب کا وعدہ کیا گیا ہے، تاہم فجر کی نماز کے بارے میں خاص فضائل وارد ہوئے ہیں اور اس کی مسلمانوں کو خاص طور پر تاکیدکی گئی ہے۔ آپؐ کا ارشاد گرامی ہے: جو شخص دو ٹھنڈی نمازیں، یعنی فجر اور عصر پابندی سے پڑھتا ہے وہ جنت میں داخل ہوگا۔ (بخاری) آپؐ کا ارشاد ہے: وہ شخص ہرگز جہنم میں داخل نہ ہوگا جس نے سورج کے طلوع ہونے سے پہلے یعنی فجر اور سورج کے غروب ہونے سے پہلے، یعنی عصر کی نمازیں پابندی سے پڑھی ہوں۔ (مسلم) ایک روایت میں ہے: تمہارے پاس دن اور رات کے فرشتے باری باری آتے رہتے ہیں اور فجر اور عصر کی نمازوں میں اکھٹے ہوتے ہیں، پھر وہ فرشتے جو تمہارے پاس ہوتے ہیں وہ آسمان پر چلے جاتے ہیں، اللہ ان سے پوچھتا ہے (حالانکہ وہ سب سے زیادہ جانتاہے ) کہ تم نے میرے بندوں کوکس حال میں چھوڑا؟ فرشتے کہتے ہیں: ہم انہیں نماز کی حالت میں چھوڑ کر رخصت ہوئے اور نمازکی حالت میں ہی ہم ان کے پاس پہنچے تھے۔ (بخاری) ایک روایت میں آتا ہے کہ آپؐ نے چودہویں رات کے چاند کو دیکھا تو فرمایا: تم اپنے رب کو ایسے ہی دیکھو گے جیسے تم چاند کو دیکھ رہے ہو، تمہیں ذرہ بھی شک وشبہ نہ ہوگا؛ لہٰذا اگر تم سورج کے طلوع اور غروب ہونے سے قبل نمازوں کا اہتمام کر سکو تو ضرور کرو۔ پھر آپؐ نے یہ آیت تلاوت فرمائی: سورج کے طلوع اور غروب ہونے سے پہلے اپنے رب کی پاکی بیان کرو۔ (بخاری) ایک روایت میں ہے: جس شخص نے عشا کی نماز باجماعت پڑھی گویا اس نے آدھی رات عبادت کی، اور جس نے فجر کی نماز باجماعت پڑھی اس نے گویا پوری رات عبادت کی۔ (مسلم) ایک حدیث میں ہے: اگر لوگوں کو یہ معلوم ہوجائے کہ عشا اور فجر کی نماز میں کیا ثواب ہے، تو لوگ اس ثواب کو حاصل کرنے کے لیے مسجدوں میں پہنچ جائیں گے، چاہے ان کو گھسٹ گھسٹ کر ہی پہنچنا پڑے۔ (بخاری) ایک حدیث شریف میں ہے: آپؐ کے سامنے ایسے شخص کا تذکرہ کیا گیا جو صبح ہونے تک سوتا رہتا ہے (یعنی فجرکی نماز نہیں پڑھتا ہے) توآپؐ نے فرمایا: ایسے شخص کے کانوں میں شیطان پیشاب کردیتا ہے۔ (بخاری)
نماز فجر میں بیدار ہونے کی چند تدابیر
نمازِ فجر میں بیدار ہونے کے لیے کیا تدابیر اختیار کی جائیں؟ اور وہ کیا طریقۂ کار ہے جس کو اختیار کرنے سے صبح سویرے اٹھنا آسان اور سہل ہوگا؟ ذیل میں چند امور اختصار کے ساتھ ذکر کیے جارہے ہیں۔ ان شاء اللہ اگرکوئی مسلمان ان کی پابندی کو یقینی بنائے تو فجر کا اہتمام کرنے میں آسانی ہوگی اور یہ اس کے لیے دونوں جہاں میں فلاح وکامیابی کا ذریعہ ہوگی۔
جَلد سونے کا اہتمام
صبح سویرے بیدار ہونے کے لیے رات کو جلد سونے کا اہتمام کرنا بے حد ضروری ہے، کیوں کہ کم ازکم چھ گھنٹے سونا ہر انسا ن کی ضرورت ہے اور اس کی صحت کی حفاظت کا ضامن ہے؛ اس لیے بہتر یہ ہوگا کہ آپ عشا کے بعد جلد سو جائیں اور اگر یہ نہ ہوسکے تو کم ازکم ایسے وقت تو لازمی طور پر سو جائیں کہ فجر کی نماز تک آپ کی چھ گھنٹے کی نیند مکمل ہوجائے، رات میں چھ گھنٹے سونے کے بعد انسان کی طبیعت ہشاش بشاش ہوجاتی ہے اور دن بھرکی تھکاوٹ دور ہوجاتی ہے اور فجر میں بیدار ہونا اس کے لیے آسان ہوجاتا ہے۔
رات کوکم کھائیں
اور ایک چیز جو فجر کے لیے بیدار ہونے میں ممد ومعاون ثابت ہوتی ہے وہ ہے کم کھانا۔ ناشتہ اور دوپہر کا کھانا چاہے آپ شکم سیر ہو کر کھائیں؛ لیکن رات میں کم کھانے اور ہلکی پھلکی غذا لینے کا اہتمام کریں، اگر آپ رات میں شکم سیر ہوکر کھائیں گے یا ثقیل غذالیں گے تو اس کے ہضم ہونے میں دیر لگے گی اور اس سے آپ کے جسم میں سستی وکسل مندی پیدا ہوگی اور فجر کی نماز میں بیدار ہونے میں معاون ثابت ہوگی۔
پانی کم پیئیں
رات کا کھانا کھانے کے بعد پانی کم پینے کی کوشش کریں؛ اس لیے کہ جب آپ پانی زیادہ پییں گے تو آپ کے جسم میں رطوبت زیادہ پیدا ہوگی اور جسم میں رطوبت زیادہ ہونے سے نیند بھی آتی ہے اور سستی وکاہلی بھی پیدا ہوتی ہے۔
چہل قدمی کریں
رات میں کھانا کھانے کے بعد کچھ دیر چہل قدمی اور تفریح کریں، تاکہ کھانے کا کچھ حصہ تحلیل ہوجائے، اور کھانے کے بعد جو سستی وکاہلی پیدا ہوتی ہے اس کے اثرات کم ہوجائیں، یہ چیز بھی ان شاء اللہ صبح سویرے بیدارہونے میں معاون ثابت ہوگی۔
الارم لگا کر سوئیں
سوتے وقت فجرکی نماز کا الارم لگا کر سوئیں، بسا اوقات انسان الارم لگا کر سوتا ہے اور فجر کے وقت الارم کی آواز سے اس کی نیند بھی کھل جاتی ہے، لیکن سستی اور کسل مندی کی وجہ سے وہ ہاتھ بڑھا کر الارم بندکرکے سوجاتا ہے، اس لیے بہتر یہ ہوگا کہ الارم کو کچھ دور رکھ کر سوئیں؛ تاکہ الارم بندکرنے کے لیے بستر سے اٹھنا پڑے اور جب بستر سے ایک مرتبہ انسان اٹھ گیا تو ان شاء اللہ وہ فجر کی نماز پڑھے بغیر دوبارہ نہیں سوئے گا۔
سورۂ کہف کی آیات پڑھ کر سوئیں
ایک عمل یہ کریں کہ سونے سے پہلے سورۂ کہف کی آخری چار آیات پڑھ کر سوئیں۔ سورۂ کہف کی آخری چار آیتوں میں اللہ جل شانہ نے یہ تاثیر رکھی ہے کہ ان کو پڑھنے والا رات میں جس وقت اٹھنے کا ارادہ کرے اس کی آنکھ اسی وقت کھل جاتی ہے۔ یہ آیات پڑھیں اور فجر میں بیدار ہونے کی نیت کریں، ان شاء اللہ فجر کی پابندی آسان ہوگی۔
اپنے نفس کو سزا دیں
فجر کی نمازکے لیے بیدار ہونے کی خاطر مذکورہ بالا تدابیر اختیار کرنا کافی ہیں لیکن کبھی کسی کا نفس بہت کسل مند اور غفلت شعار ہوتا ہے، مذکورہ بالا تدابیر اختیار کرنے کے باوجود فجر کی نماز کی پابندی انسان کے لیے مشکل ہوتی ہے، اس کا علاج یہ ہے کہ انسان اس بات کا پختہ ارادہ کرلے کہ جب بھی میری فجر کی نماز قضا ہوگی میں مثلا سو روپے صدقہ کروں گا اور بیس رکعت نفل نماز پڑھوں گا، اس طرح انسان اگر اپنے نفس پر مشقت ڈالے گا تو ان شاء اللہ اس کا نفس مطیع اور فرماں بردارہوجائے گا اور طاعات وعبادات میں کسی قسم کی سستی نہیں دکھائے گا۔