کے الیکٹرک کی غنڈہ گردی

486

کراچی الیکٹرک سپلائی کارپوریشن کے ای ایس سی کی نجکاری کے بعد سے اس ادارے کا بیڑہ غرق ہوگیا ہے اور اس کے ذریعے عوام کو فراہم کی جانے والی بنیادی ضرورت کی چیز بجلی کئی سو گنا مہنگی ہونے کے باوجود عنقا ہے۔ ادارے کی نجکاری سے قبل عوام کی پہنچ ادارے کے ذمے داروں، افسران یہاں تک کہ ایم ڈی تک ہوجاتی تھی اور لوگ اپنی بات پہنچا کر مسائل حل کرواتے تھے یا اپنی غلطی تسلیم کرکے آتے تھے لیکن دو طرف رابطہ برقرار تھا۔ دو مرتبہ نجکاری کے بعد اب کے الیکٹرک جن ہاتھوں میں ہے اس نے تو شہریوں کو یرغمال بنا رکھا ہے۔ بجلی کا ٹیرف تو ملک بھر میں بڑھ رہا ہے لیکن کے الیکٹرک نے اپنا سلیب کا نظام بنایا ہوا ہے کیوں کہ یہ پرائیویٹ ادارہ ہے۔ پہلے کے الیکٹرک سے کوئی شکایت ہو تو اس کا نمائندہ فون اٹھاتا شکایت نوٹ کرتا اور اسے رفع کرتا تھا۔ لیکن اب کے الیکٹرک نے شکایات کا نظام کال سینٹر کے حوالے کردیا ہے اور کال سینٹر پر بیٹھے افراد کو کچھ معلوم نہیں ہوتا بلکہ الٹا صارف کو چور سمجھتے ہوئے جرح کی جاتی ہے۔ آپ کا میٹر نمبر… آپ نے بل جمع کرایا ہے کہ نہیں کوئی واجبات تو نہیں۔ آپ کی شکایت نوٹ کرلی گئی ہے جلد کارروائی ہوگی۔ اس کے بعد اگر آپ فون پر پیغام نوٹ کرائیں تو جواب ملتا ہے آپ کے علاقے میں فنی خرابی ہے ہمارا عملہ اسے دور کرنے میں مصروف ہے اور اگر غلطی سے صارف خود شکایت درج کرانے چلا گیا تو اس کے ساتھ وہی ہوتا ہے جو اورنگی ٹائون میں کسٹمر کیئر سینٹر پر ہوا یعنی زائد بلنگ کی شکایت دور کرانے کے لیے پہلے تو گرمی میں کھڑا کیا گیا کام کی رفتار سست ہونے کی شکایت پر کائونٹر بند کردیا گیا لوگ مشتعل ہوگئے تو مذاکرات کے بہانے دفتر میں لے جا کر پولیس کو بلالیا گیا۔ سپروائزر عوام کو دھمکیاں دیتا رہا۔ ایسے حالات میں لوگ حکومت سے مدد مانگتے ہیں لیکن جتنی پارٹیاں آج کل حکومت میں ہیں یا ماضی میں رہی ہیں وہ سب کے الیکٹرک سے مفادات حاصل کرنے والی ہیں، اس لیے عوام کا کوئی پرسان حال نہیں۔ ایک خبر آئی ہے کہ گورنر نے ایم ڈی کے الیکٹرک کو گورنر ہائوس طلب کرلیا ہے۔ لیکن اس خبر پر کسی کو یقین نہیں ہے کیونکہ عوام کا خون نچوڑ کر کروڑہا روپے بٹورنے والے کچھ ٹکڑے لٹادیتے ہیں تو پھر کون عوام کی اشک شوئی کرے گا۔