فلسطینیوں پر حالیہ اسرائیلی حملے، بی بی سی کا دوہرا معیار بےنقاب

611

فلسطین لبریشن آرگنائزیشن کے برطانیہ میں سفیر حسام زوملوٹ نے بی بی سی نیوز کا دوہرے معیار بے نقاب کردیا۔

غزہ اور مسجد اقصیٰ میں اسرائیلی حملوں کے بارے میں ایک انٹرویو کے دوران بی بی سی نیوز نائٹ کی اینکر ایملی مائٹلس نے بار بار فلسطینی سفیر سے پوچھتی رہی کہ کیا انہوں نے اسرائیل پر حماس کے راکٹ حملوں کی مذمت کی ہے جس پر انہوں نے جواب دیا، “حماس نے لوگوں کو گھروں سے بے دخل نہیں کیا۔

انہوں نے کہا کہ یہ انٹرویو حماس کے بارے میں نہیں ہے ، اسرائیل کے بارے میں ہے۔ اسرائیل نے اشتعال انگیزی کی ہے ، اسرائیل ہر اس جرم کا ارتکاب کرتا ہے جس کا آپ صرف تصور کرسکتے ہیں۔ اسرائیل نے آج صبح مسجد اقصی میں 300 سے زائد نمازیوں – پر امن عبادت گزاروں کو زخمی کردیا۔

سفیر نے بی بی سی اینکر ایملی سے پوچھا کہ کس کی مذمت کی جانی چاہئے؟ کیا آپ نے آج رات غزہ میں نو اسرائیلی حملے کے شکار بچوں کی تصاویر دیکھی ہیں؟۔ اور پھر برطانیہ کے سکریٹری خارجہ حماس کی مذمت کرتے ہیں کہ انہوں نے اسرائیل پر حملے کیے۔ ہم آپ کے دوہرے معیار سے تنگ آچکے ہیں۔

انہوں نے اینکر کو مخاطب کرتے ہوئے یہ بھی کہا کہ بات ہمیشہ جوابی کارروائی سے کیوں شروع ہوتی ہے۔ اسرائیل فلسطینیوں پر مظالم ڈھاتا ہے۔ مسجد اقصیٰ کی حرمت کو پامال کرکے نمازیوں کو زخمی کرتا ہے اور جب فلسطینی یا حماس حملہ کرتے ہیں تو صرف اُسے دکھایا جاتا ہے۔

واضح رہے کہ اسرائیلی قابض فوج نے رواں ہفتے کے دوران متعدد مواقع پر مسجد اقصی پر دھاوا بولا ، فلسطینی نمازیوں کو گولی ماریں جس میں کئی فلسطینی شدید زخمی ہوگئے۔ دوسری جانب اسرائیل سے غزہ کی پٹی میں کئی مزائل داغے جس کے باعث درجنوں فلسطینی اب تک شہید ہوچکے ہیں جس میں خواتین و بچے بھی شامل ہیں۔