حکمران معیشت بہتر بنائیں یا گھر جائیں،سراج الحق

334
اسلام آباد: امیر جماعت اسلامی پاکستان سراج الحق ارکان سے خطاب کررہے ہیں

راولپنڈی ( نمائندہ جسارت) امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے کہاہے کہ پی ٹی آئی جب سے اقتدار میں آئی ہے عوام کو کوئی اچھی خبر نہیں ملی۔ مایوسی، بدامنی، مہنگائی، غربت، بے روزگاری نے گھر گھر ڈیرے ڈال لیے ہیں۔ وزیراعظم کی ہر تقریر ’’میں میں‘‘ کی رٹ سے شروع ہوتی ہے اور ’’گھبرانا نہیں‘‘ کی ہدایت پر ختم ہو جاتی ہے۔ لوگوں کو پیٹ کی آگ بجھانے کے لیے روزگار چاہیے۔ نوجوان مزید ظلم برداشت نہیں کر سکتے۔ معیشت کو بہترکرنے کے لیے سنجیدہ اقدامات کیجیے یا گھر جائیے۔ آئی ایم ایف کی مزید تابعداری قبول نہیں۔ ملکی وسائل کو استعمال کیا جائے۔ ادارہ جاتی کرپشن ختم ہو گئی اور گڈ گورننس آ گئی تو چند ماہ میں ہی حالات میں بہتری نظر آئے گی۔ مگر حکمرانوں نے حالات کو مزید خراب کرنے کا عہد کر رکھا ہے۔ چند فیصد اشرافیہ کو غریب کی مشکلات کا نہ کل اندازہ تھا نہ آج ہے۔ ان لوگوں سے جان چھڑائے بغیر پاکستان اقوام عالم میں عزت کا مقام حاصل نہیں کر سکتا۔ قوم کو اپنے حق کے لیے جدوجہد کرنا ہو گی۔ مغرب کے نمائندوں نے عوام کو یرغمال بنایا ہوا ہے، مگر اب مزید ایسا ممکن نہیں ہے۔ لوگوں کو حکمرانوں کے کرتوتوں کا مکمل ادراک ہو چکا ہے۔ میڈیا اور انفارمیشن ٹیکنالوجی کا دور ہے سب کا کچا چٹھا پل بھر میں عوام کے سامنے آ جاتا ہے۔ قوم سے کہتا ہوں کہ قرآن کو ہاتھ میں تھام کر باطل کے خلاف جدوجہد کا آغاز کر دے۔ مل کر اللہ کی رسی کو تھامنے کی ضرورت ہے۔ امت کے مسائل تب تک حل نہیں ہوں گے جب تک ہم فروعی اختلافات سے بالاتر نہیں ہوتے۔ جماعت اسلامی نے ہمیشہ اتحاد امت کی بات کی۔ دلوںکو حضورؐ کے عشق سے منور کرنے اور دین کا پیغام دنیا کے کونے کونے میں پھیلانے کی ضرورت ہے۔جماعت اسلامی پاکستان کے مرکزی میڈیا سیل کے مطابق ان خیالات کا اظہار انھوں نے راولپنڈی میں نئے اراکین جماعت کی تقریب حلف برداری اور ضلعی مجلس شوریٰ سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر نائب امیر جماعت اسلامی میاں اسلم، امیر جماعت اسلامی شمالی پنجاب ڈاکٹر طارق سلیم، صدر این ایل ایف پاکستان شمس الرحمن سواتی اور امیر جماعت اسلامی ضلع راولپنڈی عارف شیرازی بھی موجود تھے۔امیرجماعت اسلامی نے کہا کہ پی ٹی آئی کو اقتدار میں آئے ہوئے تقریباً3 سال پورے ہونے کو ہیں، مگر2 صوبوں میں ڈائریکٹ اور ایک صوبے میں اتحادی حکومت ہونے کے باوجود اس نے ابھی تک بلدیاتی الیکشن نہیں کرائے بلکہ ان کی راہ میں روڑے اٹکائے گئے۔ وزیراعظم اقتدار میں آنے سے قبل آئے روز نچلی حکومتوں کے قیام کی ضرورت پر لیکچرز دیتے تھے اور انھیں جمہوریت کو مضبوط کرنے کا اہم ترین ذریعہ کہتے تھے، مگر انتہائی شرم اور افسوس کا مقام ہے کہ پی ٹی آئی نے 3 برس میں نہ صرف پہلے سے قائم بلدیاتی اداروں کو ختم کیا بلکہ نئے الیکشنز کے انعقاد میں بھی طرح طرح کی رکاوٹیں کھڑی کیں۔ انھوں نے کہا کہ وزیراعظم نے اب تک جتنے بھی وعدے کیے وہ ہوائی ثابت ہوئے۔ اگرچہ ملک میں مافیاز کا اثرورسوخ دہائیوں سے قائم تھا مگر پی ٹی آئی کے دور میں ان کو مزید تقویت ملی۔انھوں نے کہا کہ حکومت کی تمام معاشی پالیسیاں آئی ایم ایف کی تابعداری میں تشکیل دی جاتی ہیں۔ نئی قسط کے حصول کے لیے حکومت نے بجلی گیس، پیٹرول میں بے پناہ اضافے کی شرط قبول کی ہے اور اس ضمن میں بجلی کی قیمت میں اضافہ بھی کر دیا ہے۔ اسی طرح ٹیکسوں میں بے تحاشا اضافے کی بھی رپورٹس ہیں حکومت کا آئی ایم ایف سے معاہدہ خفیہ ہے جس کی تمام تفصیلات منظر عام پر نہیں آئیں۔ انھوں نے حکمرانوں کو متنبہ کیا کہ بجلی کی قیمتوں میں اضافہ واپس لیا جائے۔ اشیائے خورونوش کی قیمتوں میں کم از کم 50فیصد کمی کی جائے اور آئی ایم ایف کی تابعداری بند کی جائے۔ اگر ایسا نہ ہوا تو جماعت اسلامی پورے ملک میں ’’گو آئی ایم ایف گو‘‘ تحریک چلانے پر مجبور ہو جائے گی۔سراج الحق نے کہا کہ سودی معیشت کا خاتمہ بے حد ضروری ہے۔ سود اللہ سے جنگ ہے اور اس کے ہوتے ہوئے پاکستان کبھی ترقی نہیں کر سکتا۔ زکوٰۃ اور صدقات کے نظام کو مؤثر کرنے کی ضرورت ہے۔ مسلمانوں کو چاہیے کہ وہ دنیا و آخرت میں فلاح کے لیے اسوہ رسول اللہ ؐ کی پیروی کریں۔