روزے کے دوران سردرد، اسباب و علاج

579

ہائپوگلیسیمیا (شوگر کی کمی) ، کیفین سے دوری ، نیند میں تبدیلی اور یا پھر محض روزہ رکھنے کے تناؤ جیسے عوامل کے نتیجے میں بھی رمضان میں روزہ رکھنے والے بہت سارے افراد ہلکے یا معتدل سر درد کا شکار ہوتے ہیں۔

روزے کا ٹائم ختم ہونے سے پہلے سردرد کا آغاز اکثر دوپہر یا شام میں ہوتا ہے۔ روزہ رکھنے کے دوران عام طور پر سر درد کی فریکوئنسی بڑھ جاتی ہے یعنی سال کے دوسرے اوقات میں اس تکلیف میں مبتلا افراد کو اتنی سردرد کی شکایت نہیں ہوتی جتنی رمضان میں درد کی شدت زیادہ محسوس ہوتی ہے۔ ایسے بھی افراد کی کوئی کمی نہیں جنہیں سالہا سال سردرد کی شکایت نہیں ہوتی لیکن رمضان میں وہ بھی اس تکلیف میں مبتلا ہوتے ہیں۔

تاہم جنوبی افریقہ کی ہیڈ-ایک سوسائٹی کے چیئرمین ، ڈاکٹر ایلیوٹ شیول نے اس تکلیف کا حل ڈھونڈ لیا ہے اور روزہ توڑا بغیر ان تجاویز پر عمل کرکے سردرد کو کم کیا جاسکتا ہے۔

1) شیول کے مطابق روزے کے دوران سر درد کی ایک عام وجہ کیفین سے دوری بھی ہے۔ کچھ لوگ چائے یا کافی پینے کے بہت عادی ہوتے ہیں لیکن رمضان المبارک میں جب اچانک انہیں یہ چیز چھوڑنی پڑتی ہے تو سردرد اس کا نتیجہ ہوتا ہے۔ اس کا بہترین حل یہ ہے کہ کافی یا چائے پینے کی مقدار کو بتدریجاً کم کیا جائے۔ اس سے سردرد کی روک تھام کی جاسکتی ہے۔

2) ہائپوگلیسیمیا (بلڈ شوگر) بہت سے لوگوں میں سر درد بھی پیدا کرسکتا ہے۔ اگر روزہ رکھنے سے پہلے شوگر زیادہ مقدار میں کھا لی جائے تو یہ بلڈ شوگر کی سطح میں تیزی سے اضافے کا سبب بن سکتا ہے جس کے بعد سر درد ہوگا۔ روزے سے پہلے کم چینی کے ساتھ کھانا کھانے سے دن میں سر درد ہونے سے بچا جا سکتا ہے۔

3) پانی کی کمی بھی  سردرد کا ایک اور عام محرک ہے روزے کے آغاز سے پہلے پانی کافی مقدار میں پینا سر درد کو روک سکتا ہے۔ انسانی دماغ 75 فیصد سے زیادہ پانی پر مشتمل ہے، جب دماغ میں پانی کی کمی ہوتی ہے تو دماغ ہسٹامائین کیمیکل تیار کرنا شروع کردیتا ہے۔ جس کا مقصد پانی کی عدم موجودگی میں دماغ کو محفوظ رکھنا ہے۔ اور یہی ہسٹامائن پھر براہ راست سر درد اور تھکاوٹ کا سبب بنتی ہے۔ شیول کا کہنا ہے کہ جہاں تک ممکن ہو سر درد کو کم سے کم کیا جائے اور اس کیلئے آرام اور نیند بہترین ہے۔