مردم شماری پر سی سی آئی کے فیصلے کیخلاف پارلیمنٹ کو ریفرنس بھیجنے کا فیصلہ

107

کراچی (نمائندہ جسارت)وزیر اعلیٰ سندھ سید مرادعلی شاہ نے کہا ہے کہ ہم نے مردم شماری کے نتائج پر مخالفت میں ووٹ دیا ہے جبکہ وزیراعظم کی زیرصدارت اجلاس میں باقی تین وزرائے اعلی نے یس پرائم منسٹر کہا ،سی سی آئی فیصلے کیخلاف سندھ حکومت نے پارلیمنٹ میں ریفرنس بھیجنے کا فیصلہ کیاہے ،سندھ کابینہ نے ریفرنس کی منظوری دیدی ہے۔وزیر اعلیٰ کا کہنا ہے کہ اگر کسی نے خلل نہ ڈالا تو کراچی کے اسپتالوں کا مسئلہ حل ہوجائیگا، مہنگائی کی روک تھام کی ذمہ داری حکومت سندھ کی بھی ہے وہ اس کام سے غافل نہیں رہے گی۔انہوں نے ان خیالات کا اظہار بدھ کو یہاں چیف منسٹر ہائوس میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔اس موقع پر ان کے ساتھ صوبائی وزیر اطلاعات سید ناصر حسین شاہ ، صوبائی وزیر آغا تیمور اور حکومت سندھ کے ترجمان مرتضیٰ وہاب بھی موجود تہے۔وزیر اعلیٰ سندھ نے کہا کہ 1998کی مردم شماری پر سب کو تحفظاتھے۔انہوں نے کہا کہ جب مردم شماری نوٹیفائی ہونگی تو دوہزار سترہ کے نتائج کی بنیاد پر حلقہ بندیاں ہونگی۔بدقسمتی سے ہر بار مردم شماری کو متنازع بنادیاجاتاہے۔انہوں نے کہا کہ پیپلزپارٹی چاہتی ہے جو جس کا حق ہے وہ اسکو دیاجائے تاہم وفاقی حکومت پاکستان کیلیے کیا کرنا چاہتی ہے یہ بات اسے خود بھی نہیں معلوم ہے۔مراد علی شاہ نے کہا کہ مہنگائی کی ذمہ داری صوبائی حکومت کی بھی ہے اورمیں بری الذمہ نہیں ہوں۔اسپاٹ چیکنگ کے لیے کل میٹنگ بلائی ہے۔قیمتوں کوبھی بہتربنائیں گے۔انہوں نے کہا کہ قیمت وہ رکھی جائے جومناسب ہو،بیچنے والا اورخریدنے والا دونوں مطمئن ہوں۔وزیر اعلیٰ سندھ نے شیخ رشید کے متنازع بیان پر کہا کہ وہ معافی مانگ چکے ہیں اس لیے وہ اس معاملے پر مزید گفتگو نہیں کریں گے۔مراد علی شاہ نے کہا کہ میںوزیراعظم کااحترام کرتاہوں ان کے سندھ آنے کی ہمارے پاس کوئی اطلاع اب تک نہیں ہے۔وزیر اعلیٰ سندھ نے یاد دلایا کہ جب مردم شماری 2017میں ہوئی تواس وقت اگست سے مخالفانہ آوازیں آنی شروع ہوگئی تھیںپنجاب کے وزیراعلی ٰنے اوردیگرنے بھی اعتراضات کیے تھے۔وزیرقانون نے کہا کہ اگرہم نے مردم شماری کوتسلیم نہیں کیاتو 2018کے انتخابات پرانی مردم شماری پرکروانے پڑیں گے۔ اسلیے سب نے ملکرآئین میں ترمیم کرکے صرف الیکشن کے لیے نتائج تسلیم کیے تھے۔انہوں نے کہا کہ پہلے ایک فیصدکوچیک کروانیکی بات کی گئی ،پھرپانچ فیصدپراتفاق ہوا۔27مئی کوآخری میٹنگ ہوئی اس میں کہا گیا کہ ہم سے پانچ فیصد نہیں ہوسکتا۔مرادعلی شاہ نے کہا کہ اس مردم شماری کے فیصلے کوپارلیمنٹ میں نہیں لایا گیا۔نومبرکی میٹنگ میں جوطے ہوااس پرعمل نہیں کیاگیا اورسی سی آئی احکامات کوردی کی ٹوکری میں پھینک دیاگیا۔