ایم ڈی اے :کرپشن الزام میں ملوث ناصر خان و دیگر اعلیٰ عہدوں پر برقرار

205

 

کراچی(رپورٹ:محمدانور)حکومت سندھ عدالت عظمیٰ اور ہائی کورٹ کے واضح احکامات کے باوجود بلدیہ عظمیٰ اور ملیر ڈیولپمنٹ اتھارٹی سے بااثر اعلیٰ افسران کو ہٹانے سے گریز کررہی ہے تاہم اپنی ذمے داری کا بوجھ ہٹانے کے لیے تمام اداروں اور محکموں سے ڈیپوٹیشن اور او پی ایس کی بنیاد پر تعینات افسران کو ہٹانے کا سرٹیفکیٹ طلب کرلیا گیا ہے تاکہ یہ اسناد عدالت میں پیش کرکے حکم پر عملدرآمد کے لیے مزید تاخیر کی جاسکے۔یادرہے کہ عدالت کی جانب سے
سندھ حکومت کے ماتحت محکموں اور اداروں میں تقریباً 1200 اعلیٰ افسران کی خلاف ضابطہ تعیناتی کا نوٹس لے کر ان سب کو 3 روز کے اندر ہٹاکر ان کے اصل محکموں اور گریڈ پر واپس بھیجنے کی ہدایت کی گئی تھی بعدازاں اس حکم پر عملدرآمد کے لیے صوبائی چیف سیکرٹری ممتاز علی شاہ نے بھی سخت ہدایت جاری کی تھیںتاہم اب تک صرف 66 افسران کو ہٹایا جاسکا جبکہ محکمہ تعلیم کے کالج اور اسکول ایجوکیشن محکمہ بلدیات کے بلدیہ عظمیٰ کراچی، ملیر ڈیولپمنٹ اتھارٹی، لیاری ڈیولپمنٹ اتھارٹی، ڈی ایم سیز اور ڈسٹرکٹ کونسل کراچی میں متعدد افسران عدالت عظمیٰ کے حکم کی خلاف ورزی کرتے ہوئے غیر متعلقہ اسامیوں پر ہنوز تعینات ہیں۔ملیر ڈیولپمنٹ اتھارٹی کے ڈائریکٹر جنرل کی اسامی پر قائم مقام ایڈیشنل ڈائریکٹر جنرل کی حیثیت سے گریڈ 19کے ناصر خان تعینات ہیں، ناصر خان نہ صرف کے ڈی اے کے افسر ہیں بلکہ گریڈ 19 کے ہونے کے باوجود گریڈ 20 کی اسامی پر متعین ہیں جبکہ اس ادارے میں ڈائریکٹر اور ایڈیشنل ڈائریکٹر کی اسامی پر بھی جونیئر کم گریڈ کے افسران او پی ایس کی بنیاد پر خدمات انجام دیں رہے ہیں ۔