فارن فنڈنگ‘ الیکشن کمیشن کے دائرہ اختیار کیخلاف عمران خان کی درخواست سماعت کیلیے مقرر

78

اسلام آباد(خبر ایجنسیاں)سپریم کورٹ نے الیکشن کمیشن اور اسلام آباد ہائی کورٹ کی جانب سے اکبر ایس بابر کو پی ٹی آئی کا حصہ قرار دینے کے خلاف پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے سربراہ عمران خان کی درخواست سماعت کے لیے مقرر کردی۔جسٹس یحیٰ آفریدی اور جسٹس مشیر عالم پر مشتمل بینچ نے درخواست پر ابتدائی سماعت کرتے ہوئے فارن فنڈنگ کیس کے درخواست گزر اکبر ایس بابر کو نوٹس جاری کر کے جواب طلب کرلیا۔عمران خان کی پیروی کرنے والے وکیل انور منصور نے مؤقف اختیار کیا کہ الیکشن کمیشن کی اسکروٹنی کمیٹی پر کوئی اعتراض نہیں، کیس کرنے سے قبل اکبر ایس بابر پی ٹی آئی سے نکالے جا چکے تھے۔انور منصور کا کہنا تھا کہ الیکشن کمیشن کو اختیار نہیں تھا کہ اکبر ایس بابر کو پارٹی رکن قرار دے جبکہ اسلام آباد ہائی کورٹ نے بھی الیکشن کمیشن کا فیصلہ برقرار رکھا۔وکیل پی ٹی آئی کا کہنا تھا کہ کون پارٹی کا رکن ہے کون نہیں یہ تعین کرنا سول کورٹ کا اختیار ہے، الیکشن کمیشن کوئی عدالت ہے نہ ہی ٹربیونل، ہمیں اکبر ایس بابر کے اسکروٹنی کمیٹی کی کارروائی میں شرکت پر اعتراض ہے۔وکیل انور منصور نے کہا کہ فارن فنڈنگ کیس کی تحقیقات کرنے والی اسکروٹنی کمیٹی اپنا کام کر رہی ہے اس پر ہمیں کوئی اعتراض نہیں لیکن اسکروٹنی کمیٹی کی کارروائی اِن کیمرا ہونی چاہیے۔جسٹس مشیر عالم نے دریافت کیا کہ اکبر ایس بابر کو پارٹی سے کب نکالا گیا؟ جس پر عمران خان کے وکیل نے بتایا کہ اکبر ایس بابر کو 26 ستمبر 2011 کو پی ٹی آئی سے نکال دیا گیا تھا۔کبر ایس بابر کی جانب سے پیش ہوئے وکیل نے کہا کہ پارٹی سے نکالے جانے کا نوٹس کسی فورم پر پیش نہیں کیا گیا۔جسٹس یحیٰ آفریدی نے کہا کہ آپ کو نوٹس کر رہے ہیں تحریری جواب جمع کرائیں، بعدازاں عدالت نے سماعت غیر معینہ مدت تک ملتوی کر دی۔خیال رہے کہ عدالت عظمیٰ میں عمران خان کی جانب سے بطور چیئرمین پی ٹی آئی دائر کی گئی درخواست میں فارن فنڈنگ کیس کے مختلف پہلوؤں پر سوالات اٹھائے گئے تھے جس میں اکبر ایس بابر کو پی ٹی آئی کا حصہ قرار دینے کا اسلام آباد ہائی کورٹ کا فیصلہ بھی شامل ہے۔درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا تھا کہ اکبر ایس بابر کا 2011 سے تحریک انصاف سے کوئی تعلق نہیں، انہوں نے پی ٹی آئی چھوڑنے کی ای میل کی جو ریکارڈ پر موجود ہے۔اس میں مزید کہا گیا کہ ہائی کورٹ آرٹیکل 199 کا اختیار استعمال کرتے ہوئے متنازع حقائق پر فیصلہ نہیں دے سکتی۔درخواست میں استدعا کی گئی کہ اکبر ایس بابر متاثرہ فریق نہیں اس لیے الیکشن کمیشن کو کیس سننے کا اختیار نہیں ہے، ساتھ ہی اکبر ایس بابر کی پی ٹی آئی رکنیت کا فیصلہ کالعدم قرار دینے کی استدعا کی گئی۔