پاکستان: حکومت کا پابندی ختم کرنے کا اعلان،کورونا کی تیسری لہر کا خدشہ

410

اسلام آباد: ماہرین صحت نے حکومت کی جانب سے ملک میں کورنا کے باعث لگائی گئی پابندی میں نرمی کرنے کے سبب کورونا کی تیسری لہر کے آنے کا خدشہ ظاہر کیا ہے۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق ملک میں کورونا کیسز میں اضافہ ہورہا ہے یہی وجہ ہے کہ ماہرین صحت نے حکومت کو مالیاتی خدشات کے بجائے صحت عامہ کو ترجیح دینے کی گذارش کرتے ہوئے  ملک میں جاری پابندیوں کے اطلاق  کو آبادی کے 70 فیصد ویکسینیٹ ہونے تک لازمی قرار دیا تھا۔

واضح رہے کہ نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سینٹر (این سی او سی)  نے 24 فروری کو ملک میں کورونا کے باعث لگائی گئی پابندیوں کو ختم کرنے کا فیصلہ کیا تھا جس کے بعد تعلیمی ادروں،دفاتر،عوامی مقامات اور تقریبات کی سرگرمیاں معمول پر آجائیں گی۔

 این سی او سی کے اعلامیے کی روشنی میں کاروبای سرگرمیوں کے اوقات کار اور ورکرز کی 50 فیصد حاضری پرعائد پابندی ختم  ہوجائے گی جبکہ اسکولوں میں بھی پانچوں دن تعلیم کا سلسلہ جاری رہے گا اور مکمل حاضری کو بھی یقینی بنایا جائے گا۔

علاوازیں کھلی جگہ پر تقریبات کرنے،مزارات اور سینما ہاؤسز کو کھولنے کی بھی اجازت دے دی گئی ہے جبکہ ان ڈور ڈائننگ کی اجازت دینے کا فیصلہ 10 مارچ کو ہونے والے اجلاس کے نتیجے میں سامنے آئے گا۔

حکومت کے اس اقدام پر تبصرہ کرتے ہوئے پاکستان میڈیکل ایسوسی ایشن (پی ایم اے) کے سیکریٹری جنرل ڈاکٹر قیصر سجاد کا کہنا ہے کہ  ہم ایسے معاشرے میں رہتے ہیں جہاں لوگ ایس او پیز پر عمل نہیں کرتے بلکہ ماسک تک پہننے پر ہنستے ہیں۔ ہم نے گزشتہ برس ستمبر میں بھی جب یومیہ کیسز 100 سے 200 تھے، پابندیاں ہٹانے کے نتائج دیکھے تھے اور ایک ماہ میں ہی حکومت کو کورونا وائرس کی دوسری لہر کا اعلان کرنا پڑا تھا۔

انہوں نے کہا کہ میرا ماننا ہے کہ 70 فیصد آبادی کی ویکسین لگنے کے بعد ہی پابندیاں ہٹائی جائیں جو مجموعی مدافعت حاصل کرنے کا واحد طریقہ ہے، بدقسمتی سے ہم  ہزار کیسز یومیہ کو سنجیدگی سے نہیں لے رہے جس کے خطرناک نتائج سامنے آسکتے ہیں۔