بجٹ میں مزدوروں کیلیے فلاحی پروگرام رکھے جائیں،شمس الرحمن سواتی

205

اسلام آباد (نمائندہ خصوصی) نیشنل لیبر فیڈریشن کے صدر شمس الرحمن سواتی نے کہا ہے کہ پاکستان میں مزدور ہی مظلوم طبقہ ہے جس کی آواز پارلیمنٹ سمیت پاکستان کے کسی بھی فورم پر نہیں اٹھائی جاتی جس کی وجہ سے آجر طبقہ طاقت ور ہوتا جارہا ہے جس کے نتیجے میں مزدوروں کے بنیادی حقوق بھی متاثر ہورہے ہیں اور انہیں عزت سے جینے کا بھی حق نہیں مل رہا ۔میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ یہ ایک عجیب بات ہے کہ این اے 75 کے انتخابی نتائج کے خلاف دائر درخواست کا فیصلہ تو چند دنوں میں ہوگیا مگر اس ملک کے مزدوروں سے ان کے جینے کا حق چھینا جارہا ہے اور ان پر روزگار کے دروازے بند کیے جارہے ہیں ان کے لیے اپنے بچوں کی تعلیم اور صحت کے لیے سہولتیں میسر نہیں ہیں مگر اس ملک میں پارلیمنٹ میں ان کی کوئی آواز ہی نہیں ہے، انہوں نے کہا کہ آج ملک میں روزگار کی حالت یہ ہے کہ سڑکوں پر ہمیں ہر روز ہزاروں مزدور روزگار کی تلاش میں فٹ پاتھوں پر بیٹھے ہوئے مل جاتے ہیں مگر یہ سب شام کو کسی دہاڑی کے بغیر گھروں کو واپس چلے جاتے ہیں ان مزدوروں کے لیے پارلیمنٹ میں آ وازاٹھانے والا کوئی نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ نیشنل لیبر فیڈریشن اس ملک کے مزدوروں کو منظم کررہی ہے اور ان کے سماجی اور روزگار کے حقوق کے لیے ہر فورم پر ان کی آواز اٹھا رہی ہے، ہمارا مطالبہ ہے کہ حکومت آئندہ بجٹ میں رجسٹرڈ اور غیررجسٹرڈ مزدوروں کے لیے قابل عمل فلاحی پروگرام بنائے اور انہیں ایک ایسے نظام میں لائے کہ جہاں انہیں ہر ماہ گزارہ الائونس مل سکے، حکومت یہ نظام ملک میں غربت مکائو پروگرام کے تحت ملنے والی عالمی اداروں کی فنڈنگ سے چلاسکتی ہے، صرف اس کام کے لیے حکومت کی توجہ چاہیے۔