‘بھارتی میڈیا کا بیک چینل ڈپلومیسی کا دعویٰ بےبنیاد ہے’

438

وزیراعظم عمران خان کےمشیربرائےقومی سلامتی امور معید یوسف نے کہا ہے کہ  بھارتی میڈیاپاک بھارت ڈی جی ایم اوزکےاعلان کوبیک چینل ڈپلومیسی بتارہاہے، بھارتی میڈیاکامیری اوربھارتی این ایس اے کی بیک چینل ڈپلومیسی کا دعویٰ بےبنیادہے۔

ایک بیان میں معید یوسف نے کہا کہ میرےاوربھارتی این ایس اےکےدرمیان کوئی بات چیت نہیں ہوئی، ایل اوسی پرخوش آیند پیشرفت پاک بھارت ڈی جی ایم اوزکےڈسکشن کانتیجہ ہے، ڈی جی ایم اوز پروفیشنلی،پرائیوٹلی ڈائریکٹ چینل سےکام کرتےہیں۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان2003کےسیزفائرمعاہدےکےاحترام کامطالبہ کرتاہے، خوشی ہےکہ ہم اس سمجھوتےپر پہنچ گئےہیں 2003کےسیزفائرمعاہدےکی روح کےمطابق اس پر عمل  کرناچاہیے اور 2003کےسیزفائرمعاہدے پرعمل کرنےسے بےگناہ زندگیاں بچیں گی۔

واضح رہے کہ گزشتہ روز پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کی جانب سے جاری بیان میں کہنا تھا کہ پاکستان اور بھارت کے ڈائریکٹرجنرل ملٹری آپریشنز کا ہاٹ لائن پر رابطہ ہوا ہے، جس میں لائن آف کنٹرول اور دیگر تمام سیکٹرز کی صورتحال کا جائزہ لیا گیا۔ پاک بھارت ڈی جی ایم اوز کی گفتگو اچھے ماحول میں ہوئی۔

آئی ایس پی آر کے مطابق مشترکہ مفادات کے حصول اور خطے میں پائیدار امن کے قیام کے لیے دونوں ممالک کے ڈی جی ایم اوز نے امن کی تباہی اور تشدد کو فروغ دینے والے بنیادی معاملات اور خدشات کو حل کرنے پر اتفاق کیا۔ فریقین نے باہمی معاہدوں، سمجھوتوں اور ایل او سی سمیت دیگر سیکٹرز پر سیز فائر پر 24 اور 25 فروری کی درمیانی رات سے سختی سے عمل درآمد پر اتفاق کیا۔ ہاٹ لائن گفتگو کے دوران اس بات کا بھی اعادہ کیا گیا کہ کسی بھی غیر متوقع صورتحال یا غلط فہمی کو دور کرنے کے لیے ہاٹ لائن رابطے اور بارڈر فلیگ میٹنگ کا موجودہ طریقہ کار استعمال کیا جائے گا۔

ادھر وائٹ ہاؤس کی ترجمان جین ساکی نے پاکستان اور بھارت کے درمیان فائر بندی معاہدے کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہنا تھا کہ جنوبی ایشیا میں وسیع تر امن اور استحکام ہم سب کے مفاد میں ہے اور ہم دونوں ملکوں کی حوصلہ افزائی کرتے ہیں کہ وہ اس پیشرفت کومزید آگے بڑھائیں۔

ترجمان وائٹ ہاؤس جین ساکی نے کہا ہے کہ ترجمان وائٹ ہاؤس کا مزید کہنا تھا کہ ایل او سی پر جنگ بندی جنوبی ایشیا میں امن اور استحکام کیلئے مثبت پیشرفت ہے۔