نقطہ نظر

198

جرائم
مملکت خداد پاکستان جہاں بہت سے مسائل کی لپیٹ میں ہے وہیں جرائم تشویش ناک حد تک بڑھ چکے ہیں۔ کوئی خاص و عام ان سے محفوظ نہیں پے در پے چار واقعات قریبی جاننے والوں میں ایسے ہوچکے ہیں جنہوں نے قلم کو جنبش دینے پر مجبور کردیا ہے۔ کراچی جیسا شہر جو ملک کی ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتا ہے۔ اور جہاں غریب بھی بھوکا نہیں سوتا۔ اس شہر میں گزشتہ کئی ماہ سے جرائم کی بہتات ہے۔ گزشتہ دنوں کراچی کے علاقے اورنگی ٹاؤن میں چار ڈکیتوں نے بک اسٹال پر لوٹ مار کی۔ لڑکے کی مزاحمت پر دو گولیاں چالائیں مگر خوش قسمتی کہ گولی لڑکے کو نہیں لگی اور اس نے ایک ڈاکو کو قابو کرلیا۔ جو اب پولیس کی حراست میں ہے۔ جوان، بچہ، بوڑھا کوئی ان سے محفوظ نہیں ہے۔ خوف کا یہ عالم ہے کہ جب بھائی گھر سے باہر جاتا ہے، والدہ کہتی ہیں بیٹا دعا پڑھ کے گھر سے باہر قدم رکھنا آپ اللہ کے سپرد ہو، کسی بھی حادثے کی صورت میں پیسوں کی پروا نہ کرنا جان عزیز ہے۔ میں حکام بالا تک یہ پیغام پہنچانا چاہتی ہوں کہ خدارا جو بھی ممکن ہو کیجیے۔ بے شک کورونا نے ملکی معیشت کی کمر توڑ کے رکھ دی ہے۔ لیکن اگر آپ ہمت کریں جرائم کی روک تھام کے لیے، انصاف قائم کرکے، نشہ پر پابندی لگا کے، غیر قانونی اسلحہ کو قانون کی تحویل میں لے کر مجبور نوجوانوں کو روزگار فراہم کرکے، نوجوانوں کو حلال کمائی کی اہمیت سمجھاکے جو بھی کرسکتے ہوں آپ کرگزریں لیکن خدارا انہیں روکیں۔
اہلیہ حافظ احسان
حالیہ ڈراموں کے فکرانگیز پہلو
ڈراموں کی کہانیاں اور کردار معاشرے پر اپنا بہت گہرا اثر ڈالتے ہیں، خصوصاً نوجوان طبقہ بہت جلد متاثر ہوتا ہے، لیکن موجودہ پرفتن دور میں ہمارا میڈیا اسلامی ملک کی نمائندگی کرنے کے بجائے اور نوجوانوں کے اخلاق سدھارنے کے بجائے انہیں تیزی سے بے راہ روی کے نت نئے طریقے سکھا رہا ہے۔ خاندانی نظام کو خاص ہدف بنایا جا رہا ہے۔ محترم رشتوں کے تقدس کو پامال کیا جارہا ہے۔ زیادہ شکایات کی وصولی پر ان واہیات ڈراموں کو وقتی پابندی لگا کر پھر نشر کرنا شروع کردیا جاتا ہے۔ اگر تفریح کے ساتھ اصلاح کا پہلو بھی سامنے رکھا جائے تو ہمارے معاشرے کی فلاح ممکن ہوسکے گی۔ برائے مہربانی اس طرف خصوصی توجہ فرمائیں اور ضرورت سے زیادہ گلیمر دکھانے کے بجائے حدود کا تعین کریں۔
رابعہ عدیل