کشمیری مسلمانوں کے خون کاسودا کرکے امن قائم نہیں کیا جاسکتا، حافظ نعیم

627

کراچی: امیر جماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمن کا کہنا ہے کہ امن اس وقت قائم ہوگا جب کشمیریوں کو ان کا حق خود ارادیت ملے گا، کشمیری مسلمانوں کے خون کاسودا کرکے امن قائم نہیں کیا جاسکتا۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے بھارتی افواج کے خلاف مظلوم و نہتے کشمیریوں سے اظہار یکجہتی کے لیے جیل چورنگی تا مزار قائد ”یکجہتی کشمیر ریلی“ کے شرکاء سے کشمیر بنے گا پاکستان اور کشمیریوں سے رشتے کیا لاالہ الا اللہ کے نعرے کی گونج میں خطاب کرتے ہوئے کیا۔

امیر جماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمن نے کہا کہ 5 اگست 2020 کو مودی سرکار کی جانب سے کشمیر کو ہڑپ کرنے کے لیے بھارتی آئین میں ترمیم کے ایک سال مکمل ہونے پر جماعت اسلامی کراچی کی ریلی پر کریکر حملہ کیا گیا جس میں ایک کارکن رفیق تنولی شہید ہوا اور 14 سے زائد کارکنان زخمی ہوئے، الحمدللہ زخمی کارکنان آج صحتیاب ہونے کے بعد اس ریلی میں شریک ہیں،ہم رفیق تنولی کو سلام پیش کرتے ہیں اور حکومت اور متعلقہ اداروں سے سوال کرتے ہیں کہ ریلی پر حملہ کرنے والے ایک سال گزرنے کے باوجود بھی قانون کی گرفت میں کیوں نہ آسکے؟، انہوں نے کہا کہ کراچی سمیت پورے ملک میں پاکستان کے عوام کشمیریوں سے اظہار یکجہتی کررہے ہیں، حکمران صرف سرکاری تقریب منعقد کرکے اپنا فرض پورا نہیں کرسکتے، نریندر مودی نے جبری طور پر کشمیر کو بھارت کا حصہ بنایا ہے۔

امیر جماعت اسلامی کراچی نے کہا کہ رات کی تاریکی میں بھارتی افواج کشمیری نوجوانوں کو اٹھا کر لے جاتے ہیں، بھارتی افواج اوچھے ہتھکنڈوں سے کشمیریوں سے آزادی کی تحریک کو ختم کرنا چاہتی ہیں، کشمیری عوام کے اندر جذبہ آزادی بڑھتا جارہا ہے، کشمیری عوام اپنے شہداء کی لاشوں کو پاکستانی پرچم میں دفن کرتے ہیں، سفارتی محاذ پر عملاً کوئی کام نہیں کیا جارہا ہے، امن اس وقت قائم ہوگا جب کشمیریوں کو ان کا حق خود ارادیت ملے گا، کشمیری مسلمانوں کے خون کاسودا کرکے امن قائم نہیں کیا جاسکتا۔

انہوں نے کہاکہ حکمران عوام پر معاشی بم پھینکتے ہیں ہر لحاظ سے عوام کو لوٹ رہے ہیں، عظمت کا راستہ صرف جہاد کا راستہ ہے اسی سے ہمارے معاشی مسائل بھی حل ہوں گے، پاکستان کے نوجوان جہاد کرنا چاہتے ہیں لیکن ہمارے حکمران رکاوٹ بنے ہوئے ہیں۔

ریلی سے محمد حسین محنتی نے کہا کہ مسلمانوں نے ماضی میں جب بھی جہاد کا راستہ اختیار کیا تو دنیا میں اسلام کو عروج ملا، دنیا بھر کے مسلمانوں پر ظلم ڈھایا جارہا ہے، مقبوضہ کشمیر میں لاک ڈاؤن کو 550 دن گزرچکے ہیں، کشمیری مسلمانوں پر ظلم کے پہاڑ توڑے جارہے ہیں، سری نگر کی مائیں بہنیں پاکستان کی طرف دیکھ رہی ہیں، کشمیر یوں کی جنگ پاکستان کی تکمیل کی جنگ ہے جسے پاکستان ہی بزور شمشیر حاصل کرسکتا ہے، کشمیری جوان آج بھی جذبہ حریت کے لیے ڈٹ کر کھڑے ہیں۔

اقوام متحدہ میں 18 قراردادیں موجود ہیں جسے منظور کیا گیا ہے لیکن اس کے باوجود کشمیریوں کو اس کا حق خودارادیت نہیں دیا جارہا، پاکستان کے حکمرانوں کا فرض ہے کہ کشمیریوں کو ان کا حق دلوانے کے لیے سفارتی محاذ کے ساتھ ساتھ جنگ کے محاذ پر بھی عمل کرے۔

ڈاکٹر اسامہ رضی نے کہاکہ مقبوضہ کشمیر کے مظلوم مسلمانوں کو ان کا حق خود ارادیت اس وقت تک نہیں ملے گا جب تک بھارتی افواج کے سامنے طاقت کا مظاہرہ نہیں ہوگا یہ پاکستان کے حکمران اور افواج پاکستان کا فرض ہے کہ کشمیریوں کو ان کا حق خود ارادیت دلانے کے لیے کارروائی کرے۔جب تک ملک کی قیادت امانت دار لوگوں کے ہاتھوں میں نہیں آئے گی، کشمیر کا مسئلہ اس وقت تک حل نہیں ہوسکے گا۔ جماعت اسلامی ہی وہ قیادت ہے جو کشمیر کے مسئلے کو حل کرنے کی صلاحیت رکھتی ہے۔آج پورا پاکستان مقبوضہ کشمیر سے اظہار یکجہتی کررہا ہے اور مطالبہ کررہا ہے کہ کشمیر سے بھارت کا غاصبانہ قبضہ ختم کرانے کے لیے او آئی سی اور اقوام متحدہ میں اپنا کردار ادا کرے۔