بلاول بھٹو کا وزیراعظم کیخلاف تحریک عدم اعتماد لانے کا اعلان

937

لاڑکانہ: پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ ان کی جماعت، پی ڈی ایم کے پلیٹ فارم سے جمہوری، آئینی و قانونی طریقے سے اس حکومت کو گھر بھیجے گی اور اپنے اتحادیوں کو تحریک عدم اعتماد کے ذریعے حکومت پر حملہ کرنے کے لیے منا رہے ہیں۔

لاڑکانہ میں موہنجو داڑو روڈ پر نئے انڈسٹریل اسٹیٹ کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ پیپلز پارٹی نے ہمیشہ اپنے منشور کے تحت عوام کی خدمت کی اور عوام کے لیے روزگار کے مواقع پیدا کیے، یہ منصوبہ کچھ سال قبل صرف کاغذات میں تھا، اس انڈسٹریل زون سے نا صرف مقامی صنعتوں اور کاروبار کو فائدہ ہوگا بلکہ عوام کے لیے روزگار کے مواقع بھی پیدا ہوں گے۔

انہوں نے کہا کہ دو سال میں پاکستان کی معیشت کو جتنا نقصان ہوا اتنا کبھی تاریخ میں نہیں ہوا، ایسا کبھی نہیں ہوا کہ ملک کی شرح نمو افغانستان اور بنگلہ دیش سے پیچھے اور مہنگائی کی شرح بھی ان ممالک سے زیادہ ہو، موجودہ حکومت ہر کاروبار کرنے والے اور صنعت لگانے والے کو چور بنادیتی ہے اور ان سے دشمنوں جیسا سلوک کیا جاتا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی حکومت ڈنڈے کے سہارے معیشت اور ملک چلانا چاہتی ہے، حکومت کا کام سہولتیں فراہم کرنا ہوتا ہے، حکومت سندھ نے ٹیکس ریونیو میں اضافہ کیا اور ٹیکس اکٹھا کرنے کے لیے ڈنڈے کا استعمال نہیں کیا، ‘وفاقی حکومت نے عوام بالخصوص سندھ کے عوام کو جس طرح لاوارث چھوڑا ہے اس مشکل معاشی صورتحال کے دوران ہم نے مل کر کام کرنا ہے، پی ٹی آئی حکومت کی ایک کروڑ نوکریاں اور 50 لاکھ گھر اب تک نہیں دیکھے۔

چیئرمین پیپلز پارٹی نے کہا کہ ‘عوام کو اس نااہل و نالائق حکومت کی وجہ سے اس وقت تاریخی مہنگائی اور بیروزگاری کا بوجھ اٹھانا پڑ رہا ہے، یہی وجہ ہے کہ ہم اس حکومت کے خلاف نکلے ہیں، ہم پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ کے پلیٹ فارم سے اس ناجائز حکومت کو گھر بھیجنا چاہتے ہیں اور ایسی عوامی حکومت لانا چاہتے ہیں جو عوام کی وجہ سے اقتدار میں آئے اور اس کی نمائندگی کرے، عوام کے ووٹ سے بننے والی حکومت عوام کا خیال رکھتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی، پی ڈی ایم کے پلیٹ فارم سے جمہوری، آئینی و قانونی طریقے سے اس حکومت کو گھر بھیجے گی، ہم پی ڈی ایم رہنماں کو مناتے ہیں کہ ہمیں وار کرنا ہے تو اسمبلی میں کرنا ہے، ہمیں حملہ کرنا ہے تو تحریک عدم اعتماد کے جمہوری طریقے سے کرنا ہے، ہم اپنے اتحادیوں کو جب اس اسٹریٹیجی کے لیے منائیں گے اور ایک پیج پر لے کر آئیں گے پھر ہماری چائے پر ملاقاتوں سے بھی ان کے جتنے پسینے نکلیں گے اتنا 10 جلسوں سے بھی ان پر اثر نہیں ہوتا۔

ان کا کہنا تھا کہ آج کل وزرا، اپوزیشن کے درمیان دراڑ ڈالنے کی جتنی کوشش کر رہے ہیں یہ ان کی فکر اور ڈر کو دکھا رہے ہیں کہ کہیں ایسا نہ ہو کہ پاکستان کی تمام جمہوری قوتیں حملہ کرنے کا فیصلہ نہ کر لیں، کیونکہ جب ہم حملہ کریں گے تو کٹھ پتلی کو کم از کم گھر جانا پڑے گا’۔