چنیدہ و پسندیدہ

324

سفیان ثوریؒ کی جامع نصیحت
جلیل القدر تابعی سفیان ثوریؒ کا ارشاد ہے کہ ’’دنیا کے لیے اتنی محنت کرو جس قدر دنیا میں رہنا ہے اور آخرت کے لیے اتنی محنت کرو جتنا وہاں رہنا ہے۔ (آخرت و ابد کی کوئی انتہا نہیں)
٭…٭…٭
کنجیاں
علامہ ابن قیمؒ لکھتے ہیں کہ جنت کی کنجی توحید و رسالت کی شہادت دینا ہے۔ نماز کی کنجی وضو و طہارت ہے۔ نیکی کی کنجی سچ ہے۔ علم کی کنجی اس پر عمل کرنا ہے۔ نصرت و کامیابی کی کنجی صبر ہے، مزید نعمتوں کی کنجی حق تعالیٰ کا شکر ہے۔ ولایت کی کنجی رب تعالیٰ سے محبت و ذکر اور نبی اقدسؐ کی اتباع ہے۔ فلاح و کامیابی کی کنجی تقویٰ و پرہیزگاری ہے۔
٭…٭…٭
سیدنا عثمانؓ کا خواب
جب باغیوں نے سیدنا عثمانؓ کا محاصرہ کر لیا، ان پر ہر چیز کی پابندی لگا دی۔ اس محاصرے کے آخری دن جب آپؓ شہید کردیے گئے، اسی روز آپؓ صبح بیدا ہوئے تو آپؓ نے بتادیا کہ سبائی مجھے شہید کردیں گے۔ پھر فرمایا: میں نے نبی اکرمؐ کو خواب میںدیکھا۔ آپؐ کے ساتھ سیدنا ابوبکرؓ اور اور سیدنا فاروقؓ بھی تھے۔ نبی اکرمؐ نے فرمایا:
’’اے عثمان! آج ہمارے ہاں افطار کرنا‘‘۔
اس روز سیدنا عثمان غنیؓ کا روزہ تھا۔ (سیرت عثمان ذوالنورین، از ڈاکٹر علی محمد الصلابی، ص: 729)
٭…٭…٭
شرحبیل بن حسنہؓ کا خواب
سیدنا ابوبکرؓ فتح شام کے بارے میں سوچ بچار کرتے تھے۔ اسی اثنا میں مرتدین کے خلاف جنگ میں شریک ایک کمانڈر سیدنا شرحبیل بن حسنہؓ ان کی خدمت میں حاضر ہوئے اور عرض کیا: ’’خلیفۃ المسلمین! کیا آپ کے دل میں شام کی طرف لشکر روانہ کرنے کا کوئی پروگرام ہے؟‘‘
آپ نے فرمایا: ’’ہاں! میرے دل میں یہی پروگرام موجود ہے، لیکن میں نے اس بارے میں کبھی کسی کو کچھ نہیں بتایا، البتہ معلوم ہوتا ہے کہ آپ اس بارے میں ضرور کسی خاص وجہ سے سوال کررہے ہیں‘‘۔
انہوں نے عرض کیا: ’’جی ہاں، خلیفۃ الرسول! میں نے خواب دیکھا ہے کہ لوگ آپ کی قیادت میں شام کی طرف لشکر کشی کررہے ہیں‘‘۔
سیدنا ابوبکرؓ نے فرمایا: ’’تمہاری آنکھیں پرسکون رہیں، تم نے بہت اچھا خواب دیکھا ہے اور یہ بہت بہتر ہوگا ان شاء اللہ‘‘۔ (تاریخ مشق لابن عساکر: 62,61 /2)
حدیث پاک میں ہے، آپؐ نے فرمایا:
’’نبوت میں سے صرف خوشخبریاں باقی رہ گئی ہیں‘‘۔ صحابہؓ نے عرض کیا: خوشخبریاں کیا ہیں؟ آپؐ نے فرمایا: اچھے خواب‘‘۔ (بخاری :6995)
یہ خواب سیدنا ابوبکرؓ کے ارادے کو عملی شکل دینے کے لیے مہمیز کا باعث بنا، لہٰذا انہوں نے شام کی جنگ کے لیے خصوصی مجلس مشاورت منعقد کی۔ پھر سیدنا ابوبکرؓ نے اپنی عزیمت، حسن عمل اور خدا پر توکل کرتے ہوئے عملی طور پر یہ کام شروع کردیا اور اس اچھے خواب سے نیک شگون لیا۔