جلدی مرض: چنبل کی ممکنہ وجوہات اور علاج

837

جلد انسانی جسم کا سب سے بڑا عضو ہے مگر کیا آپ کو معلوم ہے کہ یہ امراض کی پیشگوئی بھی کرتی ہے؟

اس جلدی مرض میں جلد پر چھلکے سے نمودار ہوجاتے ہیں جبکہ کھجلی اور خارش بھی ہوتی ہے، مگر یہ کچھ سنگین طبی مسائل کی جانب اشارہ بھی کررہے ہوتے ہیں۔

طبی ماہرین کے مطابق اس جلدی کیفیت کے شکار افراد میں دل کے امراض کا امکان 58 فیصد جبکہ فالج کا خطرہ 43 فیصد زیادہ ہوتا ہے۔

ماہرین نے بتایا کہ چنبل اور خون کی شریانوں میں خون کا جمنا ورم کے باعث ہوتا ہے اور یہ چیز دونوں کو آپس میں جوڑتی ہے۔

جلد پر چنبل اور خارش ایک تکلیف دہ مسئلہ ہے اور یہ جلد کے اوپر بنتی ہے اور چھوٹے چھوٹے سرخ دانوں کی شکل اختیار کرلیتی ہے جس کی وجہ سے جلد پر خارش ہونا شروع ہو جاتی ہے۔

جلد پر چنبل یہ ایک عام سی بیماری تصور کی جاتی ہے لیکن بعض اوقات یہ کسی اندورنی بیماری کی بھی نشاندہی کرتی ہے جبکہ یہ عموماً خون میں خرابی یا معدے کی گرمی کی وجہ سے ہوتی ہے تاہم بعض دفعہ اس کی وجوہات کا پتہ نہیں چل پاتا۔

میگزین میں شائع ہونے والی ایک تحقیق کے مطابق چنبل کی بیماری عموماً 15 سے 20 فیصد افراد کو زندگی میں ایک یا ایک سے زائد بار ہوتی ہے جبکہ خواتین مردوں کے مقابلے میں اس سے زیادہ متاثر ہوتی ہیں۔

چنبل کی بیماری بچوں اور نوجوانوں دونوں کو متاثر کرتی ہے اور یہ 20 سال سے 40 سال کی عمر کے افراد کو زیادہ لگتی ہے اور اگر یہ چھ ہفتوں تک رہے تو اسے سخت بیماری تصور کیا جاتا ہے جبکہ چھ ہفتوں سے بڑھ جائے تو اسے دائمی بیماری کہا جاتا ہے۔

دائمی چنبل الرجی کی تشخیص

چنبل کی ممکنہ وجوہات: اکثر اوقات دائمی چنبل کی الرجی کی وجوہات کا تعین مشکل ہوتا ہے، یعنی دانوں اور جلد پر بننے والی چنبل کا سبب معلوم نہیں ہوسکتا جبکہ اس کے باوجود مریض کی حالت اور چیک اپ کرنے کے بعد اس کی وجوہات کا تعین کیا جا سکتا ہے اور اس کے علاہ طبی معائنے کے نتیجے میں بھی چنبل کی وجوہات کا پتہ چل سکتا ہے۔

دائمی چنبل الرجی کا علاج

چنبل کا علاج: سب سے پہلے دائمی چنبل کی وجہ جاننا ضروری ہے کیونکہ اکثر یہ الرجی کی وجہ سے نہیں ہوتی ہے البتہ ڈاکٹروں کے مطابق اس کا محفوظ اور موثر علاج دستیاب ہے جبکہ دائمی چنبل پیدا کرنے والے عوامل کی شناخت کے بعد اسے کئی طریقوں سے ختم کیا جا سکتا ہے۔

اسپرین، نان سٹراوئیڈل اینٹی انفلیمیٹری ڈرگز اور کوڈین کے ساتھ علاج ہو سکتا ہے جبکہ  اس مسئلے سے نجات پانے کے لیے یہ بھی ضروری ہے کہ جسم کو زیادہ سردی اور گرمی سے ہر ممکن طور پر بچائیں۔