فرانس کا الجزائر میں مظالم پر معافی نہ مانگنے کا اعلان

360

پیرس (انٹرنیشنل ڈیسک) فرانس کے متعصب اور اسلام دشمن صدر عمانویل ماکروں نے مسلمان ملک الجزائر پر قبضہ کرنے، 8 سال تک خوں ریز جنگ کے دوران لاکھوں افراد کو شہید کرنے اور فرانسیسی نوآبادیاتی دور کے مظالم پر معافی مانگنے سے انکار کر دیا۔ خبررساں اداروں کے مطابق فرانسیسی صدر کے دفتر سے جاری کردہ بیان میں الجزائر میں نوآبادیاتی دور کی زیادتیوں کے حوالے سے سرکاری سطح پر معافی مانگے جانے کے امکان کو مسترد کیا گیا ہے۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ الجزائر پر قبضے یا فرانسیسی حکمرانی کو ختم کرنے والی 8 سالہ خوں ریز جنگ کے حوالے سے نہ تو ندامت کا اظہار کیا جائے گا اور نہ ہی معافی مانگی جائے گی۔ فرانسیسی صدر کا یہ بیان ایک ایسے وقت پر سامنے آیا ہے، جب فرانس کے نوآبادیاتی ماضی کے حوالے سے ایک جامع رپورٹ شائع ہونے والی ہے اور اس بیان نے رپورٹ کے ممکنہ مندرجات کو بھی واضح کردیا ہے۔ صدر ماکروں نے یہ بھی کہا ہے کہ فرانسیسی رہنما معافی مانگنے کے بجائے دونوں ممالک کے مابین مفاہمت کو فروغ دینے کے لیے علامتی سرگرمیوں میں حصہ لیں گے۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ آیندہ برس الجزائر کی جنگ کے خاتمے کے 60 برس مکمل ہونے پر 3روزہ تقریبات کا انعقاد کیا جائے گا، جن میں حکومتی شخصیات شرکت کریں گی۔ واضح رہے کہ الجزائر فرانس کی نوآبادی تھا اور وہاں اپنے قبضے کو طول دینے کے لیے پیرس حکومت نے 1954ء اور 1962ء کے درمیان ایک طویل جنگ لڑی تھی۔ فرانس نے انیسویں صدی کے دوران 1830ء میں الجزائر پر قبضہ کیا تھا اور یہ قبضہ 132 سال بعد یعنی 1962ء میں ختم ہوا تھا۔ الجزائری حکام کے مطابق اس جنگ میں 10 لاکھ سے زائد افراد شہید کیے گئے تھے۔ فرانسیسی مؤرخین بھی ڈھائی لاکھ افراد کی شہادت کا اعتراف کرتے ہیں۔ ان دونوں ممالک کے مابین 6 عشرے گزرنے کے باوجود تعلقات کشیدہ ہیں۔ الجزائر نے فرانس سے مطالبہ کر رکھا ہے کہ وہ اپنے اقدامات کو قتل عام قرار دیتے ہوئے سرکاری سطح پر معافی مانگے۔ ماکروں ایسے پہلے فرانسیسی صدر ہیں، جنہوں نے اس قدر کھل کر کہا ہے کہ فرانس معافی نہیں مانگے گا۔