گینگسٹر عزیر بلوچ کوایک اور مقدمے میں بری کردیا گیا

140

کراچی( اسٹاف رپورٹر)سیشن عدالت کے بعد اے ٹی سی کورٹ میں بھی پراسیکیوشن عزیر بلوچ کے خلاف جرم ثابت کرنے میں ناکام عدالت نے ایک اور مقدمہ میں گینگسٹر عزیر بلوچ اور امین بلیدی کو بری کردیا۔کالعدم امن کمیٹی کے سربراہ گینگسٹر عزیر بلوچ اے ٹی سی کورٹ کے مقدمات سے بھی بری ہونا شروع ہوگئے عدالت نے شہر میں ہڑتال کے دوران بس جلانے کے مقدمہ کا فیصلہ سناتے ہوئے گینگسٹر عزیر بلوچ اور امین بلیدی کو بری کردیا، جبکہ عدالت نے مقدمہ میں مفرور حبیب جان سمیت 7 ملزمان کے تاحیات وارنٹ گرفتاری جاری کردیے،مفرور ملزمان شیراز کامریڈ، راشد بنگالی، جبار جھینگو، ستار پیڑا ،غفار نیازی اور جمشید شامل ہیں۔ عزیر بلوچ کے وکیل کا کہنا تھا کہ استغاثہ ملزمان کے خلاف کوئی شواہد پیش نہیں کرسکا ،مقدمہ میں 7سے زاید گواہان پیش کئے گئے لیکن ملزمان کے خلاف کسی نے بیان ریکارڈ نہیںکرایا،،ملزمان نے24 اپریل 2012 کو ہڑتال کے دوران بغدادی میں ہنگامہ آرائی اور جلاؤ گھیراؤ کیا ،ہنگامہ آرائی کے دوران U-1کی منی بس کو بھی نذر آتش کیا۔علاوہ ازیں عزیر بلوچ کی فوجی عدالت کی کارروائی کے خلاف درخواست، جیگ( جج ایڈوکیٹ جنرل) برانچ نے فوجی عدالت کی کارروائی سے متعلق تفصیلات جمع کرادی۔ جواب میں کہا گیا ہے کہ عزیر بلوچ کے خلاف آفیشل سیکریٹ ایکٹ کے تحت جاسوسی کا مقدمہ چلایا گیا، فوجی عدالت نے جرم ثابت ہونے پر عزیر بلوچ کو 12 سال قید کی سزا سنائی، عزیر بلوچ نے دفاعی اداروں کے خلاف جاسوسی ،ملکی سالمیت کے خلاف سنگین جرائم کا اعتراف کیا ،آرمی ایکٹ کے تحت آرمی چیف عدالتی کارروائی تفصیلات شیئر کرنے کے پابند نہیں، ملک مخالف سرگرمیوں میں ملوث ملزمان کسی رعایت کے مستحق نہیں ،عزیر بلوچ کی والدہ کی درخواست بدنیتی پر مبنی ہے مسترد کی جائے ۔عزیر بلوچ کی والدہ نے سندھ ہائی کورٹ میں درخواست دائر کی تھی کہ عزیر بلوچ کے خلاف فوجی عدالت کی کارروائی کی تفصیلات بتائی جائیں ۔