پیشاب پر قابو نہ رکھ پانا، دماغ اور مثانوں کے درمیان مواصلات کی خرابی

1302

مثانہ گردوں سے پیشاب جمع کرتا ہے اور جب بھر جاتا ہے تو اسے باہر نکال دیتا ہے۔ اگر مثانے زیادہ متحرک (overactive) ہو جائیں تو مریض پیشاب کے نکل جانے پر قابو نہیں رکھ سکتا اور پیشاب نکل جاتا ہے جو کہ مریض کیلئے شرمندگی کا بھی باعث بنتا ہے۔

یہ حالت عام طور پر دماغ اور مثانے کے مابین غلط مواصلات کا نتیجہ ہوتی ہے۔ دماغ مثانے کی طرف اشارہ کرتا ہے کہ پیشاب کو خارج کرنے کا وقت آگیا ہے لیکن مثانے بھرے ہوئے نہیں ہوتے مگر دماغ کے سگنل کی وجہ سے مریض کو حاجت محسوس ہوتی ہے اور اگر یہ مرض شدید ہو تو پیشاب پر قابو نہیں پایا جاتا اور پیشاب اُسی وقت خارج ہوجاتا ہے۔

بہت سے علاج دستیاب ہیں جو مرض کی شدت کو کم کرسکتے ہیں جس میں طرزِ زندگی میں بدلاؤ، خوراک اور ادویات وغیرہ تاہم ہم اس موضوع میں صرف اُس علاج کی بات کریں گے جو مریض کیلئے زیادہ موثر اور مستحکم ہے۔ 

ڈاکٹر مثانے کے عضلات میں کھنچاؤ کو کم کرنے کیلئے بوٹولینم ٹاکزن (BOTOX) کے انجیکشن استعمال کررہے ہیں۔ تاہم اس میں کچھ مہینوں کے بعد مزید انجیکشن درکار ہوسکتے ہیں۔

اگر کسی شخص میں یہ علاج غیر موثر ثابت ہوتا ہے تو ڈاکٹر آخر میں سرجری تجویز کرتا ہے جو کہ دراصل مثانوں کو دماغ سے جوڑنے والے اعصاب میں پیونکاری ہوتی ہے۔

یہ پیونکاری مخصوص اعصاب کی ہوتی ہے جس میں دماغ اور مثانوں کے درمیان مواصلات متاثر ہوتے ہیں جس کی مدد سے اس مرض پر قابو پایا جاتا ہے۔ اس میں مثانوں کے پٹھوں پر زیادہ دباؤ نہیں پڑتا۔

تیسرا آپشن ایک طریقہ کار ہے جس کو augmentation cytoplasty کہا جاتا ہے۔ اس میں مریض کے مثانے کے مخصوص حصے کو آنتوں کے بافتوں (tissues) کے ساتھ تبدیل کردیا جاتا ہے جس کے نتیجے میں مثانہ پیشاب کی ایک بڑی مقدار کو برداشت کرنے کے قابل ہوجاتا ہے۔