سوشل میڈیا پر گستاخانہ مواد کی تشہیر ،3ملزمان کو سزائے موت کا حکم

335

اسلام آباد( آن لائن )انسداد دہشت گردی کی عدالت نے سوشل میڈیا پر گستاخانہ مواد کی تشہیر کرنے پر3 ملزمان کو سزائے موت اور ایک کو10 سال قید کی سزا سنائی ہے۔ انسداد دہشت گردی کی عدالت کے جج راجا جواد عباس نے کیس کی سماعت کرتے ہوئے ملزم پروفیسر انوار کو 10 سال قید اور 1 لاکھ روپے جرمانے کی سزا جبکہ تین ملزمان عبدالوحید، رانا نعمان رفاقت اور ناصر احمد کو سزائے موت سنائی گئی ہے۔ عدالت نے ٹرائل مکمل کر کے 15دسمبر 2020 کو فیصلہ محفوظ کیا تھا اور مقدمہ کئی سال سے زیر سماعت تھا اسلام آباد کی انسداد دہشت گردی کی عدالت نے حکنامے میں لکھا کہ استغاثہ اپنا کیس ثابت کرنے میں کامیاب رہا ہے اور ملزمان پر جرم ثابت ہونے پر سزا سنائی گئی۔ایف آئی اے نے اسلام آباد ہائی کورٹ کے حکم پر توہین رسالت، توہین مذہب، انسداد دہشت گردی اور انسداد سائبر کرائم ایکٹ کی دفعات کے تحت 19 مارچ 2017 کو مقدمہ درج کیا تھا ۔چار ملزمان پروفیسر انوار احمد، ناصر احمد، عبدالوحید اور رانا نعمان رفاقت گرفتار ہوئے جبکہ چار ملزمان طیب سردار، را قیصر شہزاد، فراز پرویز اور پرویز اقبال مفرور ہیں۔پروفیسر انوار احمد اسلام آباد کے ایک کالج میں لیکچرار ہیں اور انہوں نے غلطی تسلیم کی، عبدالوحید اور رانا نعمان نے فیس بک گستاخانہ پیج اور توہین رسالت ﷺپر مبنی کتاب کا ترجمہ کیا جبکہ ناصر احمد سلطانی نے نبوت کا دعویٰ کیا تھا۔مدعی مقدمہ حافظ احتشام احمد کے وکیل حافظ ملک مظہر جاوید ایڈووکیٹ نے صحافیوں سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ سال2017میں فیس بک اور دیگر سوشل میڈیا پلیٹ فارم پر گستاخانہ مواد اپلوڈ کیا گیا تھا، ایف آئی اے کی تفتیش میں8 ملزمان کو نامز کیا گیا جن میں سے چار گرفتار ہوئے اور چار مفرور ہیں اس کیس میں کم سے کم40 گواہان پیش ہوئے۔