وسوسوں کا علاج

وسوسے دل میں پیدا نہ ہوں، اس پر کسی انسان کو قابو نہیں ہے۔ وہ ہر شخص کے دل میں پیدا ہوتے ہیں۔ شیطان ہر ایک کے پیچھے لگا ہوا ہے۔ وہ اسے بہکانے اور گناہ میں لت پت کرنے کی ہر ممکن کوشش کرتا ہے۔ ایک حدیث میں ہے کہ اللہ کے رسولؐ نے فرمایا: ’’شیطان انسان کے اندرون میں خون کی طرح دوڑتا ہے‘‘۔ (بخاری، مسلم)
کسی مسلمان کے دل میں برے خیالات آتے ہیں، ایسے خیالات، جنھیں نہ وہ زبان پر لانے کی ہمت کرتا ہے اور نہ ان کو رو بہ عمل لانے پر آمادہ ہوتا ہے۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ وہ ان کو غلط اور گناہ کے کام سمجھتا ہے اور یہ اس کے صاحبِ ایمان ہونے کی علامت ہے۔ ایک حدیث میں ہے کہ چند اصحابِ رسول آپؐ کی خدمت میں حاضر ہوئے اور عرض کی: ’’ہمارے دلوں میں ایسے ایسے خیالات آتے ہیں کہ ہم انھیں زبان پر لانے کی ہمت نہیں کرسکتے‘‘۔ آپؐ نے فرمایا: ’’کیا واقعی ایسا ہے؟‘‘ انھوں نے کہا: ہاں۔ آپؐ نے فرمایا: ’’یہ ایمان کی نشانی ہے‘‘۔ (مسلم)
ایک دوسری حدیث میں، جو سیدنا ابن عباسؓ سے مروی ہے، مذکور ہے کہ ایک شخص نبیؐ کی خدمت میں حاضر ہوا اور عرض کیا: اے اللہ کے رسولؐ! بسا اوقات میرے دل میں ایسے خیالات آتے ہیں کہ انھیں زبان پر لانے سے بہتر ہے کہ میں جل کر راکھ ہوجاؤں۔ آپؐ نے تین مرتبہ اللہ اکبر کہا، پھر فرمایا: ’’اللہ کا شکر ہے، جس نے شیطان کے مکرو فریب کو وسوسے کی جانب پھیردیا‘‘۔ (ابو داؤد) دل میں جو وسوسے پیدا ہوتے ہیں، اگر انسان انھیں زبان پر لائے نہ ان کے مطابق اعضاء و جوارح کو حرکت دے تو وہ قابلِ معافی ہیں، ان پر اللہ تعالیٰ اس کی گرفت نہیں فرمائے گا۔
سیدنا ابو ہریرہؓ سے مروی ہے کہ رسول اللہؐ نے ارشاد فرمایا: ’’میری امت کے افراد کے دلوں میں وسوسے پیدا ہوں، لیکن وہ ان کے مطابق عمل کریں نہ انھیں زبان پر لائیں تو اللہ تعالیٰ ان پر ان کی باز پرس نہیں کرے گا‘‘۔ (بخاری، مسلم)
ایک دوسری حدیث سے، جو اس سے زیادہ مفصّل ہے، اللہ تعالیٰ کی کمالِ رحمت کا اظہار ہوتا ہے۔ اس کے مطابق اگر کسی انسان کے دل میں کسی برے کام کا ارادہ پیدا ہو، لیکن وہ اس پر عمل نہ کرے تو اللہ تعالیٰ اس کے نامۂ اعمال میں ایک نیکی لکھ دیتا ہے۔ پوری حدیث یہ ہے: ’’اللہ نے نیکیوں اور برائیوں کو طے کردیا ہے اور ان کی وضاحت کردی ہے۔ اگر کوئی شخص کسی نیکی کا ارادہ کرے، مگر اس پر عمل نہ کرے تو اللہ تعالیٰ اس کے نامۂ اعمال میں ایک پوری نیکی لکھ دیتا ہے اور اگر وہ ارادہ کرنے کے بعد اس پر عمل بھی کرلے تو اس پر اسے دس نیکی سے سات سو گنا تک، بلکہ اس سے بھی بہت زیادہ اجر دیتا ہے۔ اور اگر کوئی شخص کسی برائی کا ارادہ کرے، مگر اس پر عمل نہ کرے تو اللہ تعالیٰ اس پر اس کے لیے ایک پوری نیکی لکھ دیتا ہے اور اگر وہ اس پر عمل بھی کرلے تو اس کے نامۂ اعمال میں صرف ایک برائی لکھ دیتا ہے‘‘۔ (بخاری، مسلم)
وسوسے دل میں پیدا ہوں تو انھیں جھڑک دیجیے۔ کوشش کیجیے کہ بات آگے تک نہ بڑھنے پائے۔ اللہ تعالیٰ سے دعا کرتے رہیے کہ وہ آپ کو ہر طرح کی معصیتوں سے بچائے۔ اس احساس کو تازہ رکھیے کہ اللہ تعالیٰ کی ذات علیم وخبیر ہے۔ وہ نگاہوں کی چوری اور دلوں کے بھید سے بھی باخبر ہے: ’’اللہ نگاہوں کی چوری تک سے واقف ہے اور وہ راز تک جانتا ہے، جو سینوں نے چھپا رکھے ہیں‘‘۔ (المومن 19)
اور اگر کبھی شیطان کے بہکاوے میں آجائیں اور کسی معصیت کا ارتکاب کر بیٹھیں تو فوراً اللہ تعالیٰ کی طرف پلٹیے۔ اس کے سامنے گڑ گڑائیے، اس سے معافی مانگیے اور اس معصیت کا دوبارہ ارتکاب نہ کرنے کا عزم کیجیے۔ یہ وظیفہ ان شاء اللہ آپ کو گناہوں سے بچانے میں معاون ثابت ہوگا۔