فرانسیسی حکومت نے مسلمانوں سے نفرت کی آڑ مساجد کا کنٹرول اپنے ہاتھ میں لینے کے لیے بڑے اور انوکھے آپریشن کا آغاز کرنے کا اعلان کردیا۔
غیر ملکی ذرائع ابلاغ کے مطابق فرانسیسی حکومت نے اعلان کیا ہے کہ حکام ملک میں موجود مساجد کا دورہ کر کے صورتِ حال کا جائزہ لیں گے تاکہ مذہبی انتہا پسندی کا خاتمہ کیا جاسکے۔
وزیر داخلہ جیرالڈ ڈرمین نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر ٹوئٹ کرتے ہوئے کہا کہ فرانسیسی حکام 76 مساجد کا دورہ کریں گے۔ دورے کا مقصد مساجد کی مانیٹرنگ اور ان پر کنٹرول حاصل کرنا ہے۔
جیرالڈ ڈرمین کا کہنا ہے کہ اس سے مذہبی انتہا پسندی کا مقابلہ ممکن ہوگا۔ ہوسکتا ہے 76 میں سے کچھ مساجد کو مستقل طور پر بند کرنا پڑے۔
Conformément à mes instructions, les services de l’Etat vont lancer une action massive et inédite contre le séparatisme.
👉 76 mosquées soupçonnées de séparatisme vont être contrôlées dans les prochains jours et celles qui devront être fermées le seront.https://t.co/0R3RQ2zFoi— Gérald DARMANIN (@GDarmanin) December 2, 2020
ذرائع ابلاغ کے مطابق 76 میں سے 16 مساجد پیرس جب کہ 60 دیگر علاقوں میں واقع ہیں۔ وزیر داخلہ کی ہدایت پر 18 مساجد کو فوری طور پر بند کرنے کے اقدامات کیے جائیں گے۔
مقامی اخبار کے مطابق وزیر داخلہ نے گورنرز کے نام مراسلہ جاری کرتے ہوئے ہدایت کی ہے کہ اس پر عمل درآمد یقینی بنایا جائے۔
ملعون فرانسیسی استاد کو اس کے انجام تک پہنچانے کے بعد ملک میں مسلمانوں اور مساجد کو نشانہ بنانے کا سلسلہ شروع ہوچکا ہے۔
وزیر داخلہ کے مطابق صدر ایمانوئیل میکرون کے اقتدار میں آنے کے بعد اب تک 43 مساجد کو مستقل طور پر نمازیوں کے لیے بند کردیا گیا ہے۔
یورپ میں سب سے زیادہ مسلمان فرانس میں رہتے ہیں۔ فرانس میں عیسائیت کے بعد سب سے بڑا مذہب اسلام ہے۔