اسحاق ڈار کو بی بی سی کو انٹرویو دینا مہنگا پڑگیا

1985

لندن: برطانوی نشریاتی ادارے (بی بی سی)  کے پروگرام ہارڈ ٹاک میں جانا مفرور سابق وزیر خزانہ اسحاق ڈار کو مہنگا پڑگیا، اینکر کے سوالات کا تسلی بخش جواب نہ دے سکے۔

تفصیلات کے مطابق پاکستان مسلم لیگ ن کے رہنما اور سابق وزیر خزانہ اسحاق ڈار بی بی سی کے پروگرام ہارڈ ٹاک میں اینکر کے سخت سوالات پر پریشان نظر آئے، اینکر کے بیماری،عدالتوں میں پیش نہ ہونے اور جائیداد کے معاملےپر سوالات پرجوابات نہ دے سکے،انسانی حقوق کا شور مچا کر ملک کو بدنام کرنے کی کوشش پر برطانوی اینکر نے انھیں آئینہ دکھا دیا۔اینکر نے اسحاق ڈارسے سوال کیا کہ آپ کی اور آپ کے خاندان کی پاکستان اور بیرون ممالک کتنی جائیدادیں ہیں، سوال کا جواب دیتے ہوئے اسحاق ڈار نےکہا کہ میری صرف پاکستان میں ایک جائیداد ہے جو موجودہ حکومت نے ضبط کرلی ہے، جس پر اینکر نے کہا کہ کیا صرف ایک ہی جائیداد ہے؟ تو اسحاق ڈار سٹپٹا گئے اور کہا کہ نہیں میرے بچوں کا ولا ہے۔

اینکر نے سابق وزیر خزانہ سے وطن واپسی اور عدالتوں کا سامنا کرنے سے متعلق سوال کیا تو اسحاق ڈار نے پہلے بیماری کا بتایا اور پھر انسانی حقوق سے متعلق سوالات اٹھا دئیے۔  اسحاق ڈار کی توجیحات پیش کرنے کے باوجود اینکر نے پھر سوال کیا کہ اگر آپ کی ایک جائیداد، اکاؤنٹس کلیئر ہیں تو واپس جاکر کیسز کا سامنا کیوں نہیں کرتے؟۔

جس پر انہوں نے کہا کہ ’میری طبعیت خراب ہے علاج کےلیے آیا ہوں‘۔ بی بی سی اینکر نے طبعیت کا سن کر سوال کیا کہ آپ برطانیہ میں تین سال سے ہیں؟ اب بھی واقعی بیمار ہیں۔ اینکر کے تابر توڑ سوالات پر اسحاق ڈار نے کہا کہ جی مجھے اب بھی تکلیف ہے، دیکھیں آگے کیا ہوتا ہے۔ اینکر نے سوال کیا کہ کیا یہ ممکن ہے کہ آپ وطن واپس جائیں، اس پر اسحاق ڈار نے انسانی حقوق کا رونا رونا شروع کر دیا۔ ہوسٹ نے سوال کیا کہ نواز شریف بھی آپ کی طرح میڈیکل گراونڈ پر لندن میں ہیں؟ رہنما مسلم لیگ ن نے جواب میں نیب پر دوران حراست بدسلوکی کا الزام عائد کیا جس پر اینکر نے اسحاق ڈار کو ٹوک دیا اور کہا کہ نواز شریف تو سزا یافتہ مجرم ہیں۔

انتخابات میں دھاندلی الزامات پر اینکر نے مفرور اسحاق ڈار کی تصیح کر دی اور کہا کہ یورپی یونین مبصروں نے انتخابی نتائج معتبر قرار دیئے تھے۔ اینکر نے سوال کیا کہ آپ اس وقت ملٹری اسٹیبلشمنٹ کو مورد الزام ٹھرا رہے ہیں جبکہ آپ کے قائد نواز شریف کئی سال تک سابق ملٹری ڈکٹیٹر ضیا الحق کے ساتھ مل کر کام کرتے رہے، اور اب اچانک انہوں نے فیصلہ کرلیا کہ فوج کی سیاست میں مداخلت برداشت نہیں، یہ کس طرح کی منافقت ہے، اس سوال پر بھی اسحاق ڈار سے جواب نہ بن پایا اور اینکر سے کہہ دیا کہ میں آپ کے تجزیہ سے اختلاف کرتا ہوں، جس پر اینکر نےکہا کہ میں نے کیاغلط کہا ہے۔ جب وہ اقتدار میں تھے تو فوج اچھی تھی جبکہ اب اقتدار سے باہر ہیں تو انہیں آرمی بری لگ رہی  ہے۔

وفاقی وزیر سائنس اینڈ ٹیکنالوجی فواد چوہدری نےاسحاق ڈار کے انٹرویو پر ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ اس طرح کے انٹرویو ہر پاکستانی کیلئے شرمندگی کا باعث ہے ،ڈاکو پاکستان سے پیسہ لوٹ کر لندن میں بیٹھے ہیں،اس طرح کے ڈاکوؤں کو پناہ دینے پر برطانوی حکومت کو سوچنا چاہیے ۔انہوں نے کہا کہ برطانیہ میں انسانی حقوق کی بات کی جاتی ہے ، غریبوں کا اس طرح پیسہ لوٹنا بھی انسانی حقوق کی خلاف ورزی ہے ۔انہوں نے کہا کہ اسحاق ڈار انتہائی بے حیائی سے لندن میں رہ رہے ہیں ،ہم انہیں ابھی تک پاکستان نہیں لا سکے یہ ہماری ناکامی ہے ۔انہوں نے کہا کہ برطانوی حکومت کو نوازشریف اور اسحاق ڈار کے حوالے سے نظرثانی کرنی چاہیے۔