ارجنٹینا کی وزارت صحت نے میراڈونا کے قتل کا خدشہ ظاہر کردیا

751

بیونس آئرس: لیجنڈ فٹبالر میراڈونا کی موت طبعی تھی یا انہیں قتل کیا گیا ،ارجنٹینا کی وزارت صحت نے تحقیقات شروع کردیں، پولیس نے انکے ذاتی معالج کے گھر اور کلینک پر چھاپہ مارا ہے۔

 تفصیلات کے مطابق ارجنٹینا کی وزارت صحت نے میراڈونا کے قتل کا خدشہ ظاہر کردیا ہے۔ میراڈونا کی نرس نے فٹبالر کے بارے میں جھوٹ بولنے کا اعتراف کرلیا، نرس کا کہنا تھا کہ جس دن میراڈونا کا کی موت ہوئی وہ اس دن انکے کمرے میں گئی ہی نہیں تھیں، ان سے یہ بیان زبردستی دلوایا گیا تھا ۔

پولیس نے سی سی ٹی وی ویڈیوز منگوانے کیساتھ ساتھ میراڈونا کے نرسنگ پینل سے پوچھ گچھ شروع کردی، یہ اطلاعات بھی آرہی ہیں کہ وہ ڈاکٹر کی مبینہ غفلت کے باعث انتقال کرگئے تھے۔

میراڈونا کا رواں ماہ ہی دماغ میں بلڈ کلوٹ کا کامیاب آپریشن ہوا تھا اور وہ اسوقت شراب نوشی سے نجات حاصل کرنے پر توجہ مرکوز کیے ہوئے تھے ۔

 ارجنٹائنی میڈیا کے مطابق میراڈونا کے اہل خانہ اور وکیل کا کہنا ہے کہ انہیں یقین ہے کہ فٹ بال لیجنڈ کی موت ہارٹ اٹیک کی بجائے ڈاکٹر کی لاپرواہی کی وجہ سے ہوئی ہے۔میراڈونا کے وکیل اور بیٹیوں نے دعوی کیا ہے کہ فٹبال لیجنڈ کے ذاتی معالج ڈاکٹر لیو پولڈو لیوک نے انہیں درست دوائی نہیں دی تھی ،وکیل اور اہل خانہ کا دعوی سامنے آنے کے بعد مقامی پولیس معاملے کی تحقیقات کر رہی ہے۔

 گزشتہ روز استغاثہ کے دفتر میں مقتول کے رشتے داروں سمیت کئی لوگوں کے بیانات ریکارڈ کیے گئے جسکے بعد شواہد کی جانچ پڑتال اور چھان بین کا سلسلہ شروع کردیا گیا ہے۔

پولیس نے مقامی جج کی طرف سے سرچ وارنٹ ملنے کے بعد ڈاکٹر لیو پولڈو لیوک کے گھر اور کلینک کی تلاشی لی۔ فٹ بال لیجنڈ کے وکیل میٹ یاس مورال نے میرا ڈونا کی موت کو مجرمانہ غفلت قرار دیتے ہوئے مکمل تحقیقات کا مطالبہ کیا۔

انکا کہنا تھا کہ میراڈونا کو بیونس آئرس کے نواح میں گھر میں ہارٹ اٹیک آیا تھا تاہم ایمبولینس نے رہائش گاہ پہنچنے میں 30 سے زائد منٹ کا وقت لیا،میٹ یاس مورال کے مطابق ہسپتال نے میراڈونا کی موت سے 12 گھنٹے پہلے بھی اسکا طبی معائنہ کیا تھا۔

واضح رہے کہ دنیائے فٹبال کے عظیم کھلاڑی ڈیاگو میراڈونا 4 روز قبل مبینہ طور پر دل کا دورہ پڑنے سے انتقال کرگئے تھے۔

خیال رہے کہ 60 سالہ فٹبالر کی گزشتہ دنوں دماغ کی کامیاب سرجری بھی ہوئی تھی جسکے بعد انہیں ڈسچارج کردیا گیا تھا تاہم وہ گھر پر ہی طبی عملے کی خصوصی نگرانی میں تھے۔