اسرائیل کیلیے فضا سازگاربنانے والوں کو غدار قرار دیا جائے ٗ یوم یکجہتی فلسطین کانفرنس کا مشترکہ مطالبہ

351

کراچی (اسٹاف رپورٹر) جماعت اسلامی کراچی اور فلسطین فاؤنڈیشن کے تحت ادارہ نور حق میں عالمی یوم یکجہتی فلسطین کے سلسلے میں یکجہتی فلسطین کانفرنس کا انعقاد کیا گیا ۔کانفرنس کی صدارت امیر جماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمن نے کی۔ کانفرنس میں شرکا کی جانب سے اعلامیہ پیش کیا گیا کہ پاکستان میں اسرائیل کو تسلیم کرنے کے لیے فضا سازگار بنانے والوں کو غدار قرار دیا جائے اور ان کے خلاف قانونی کارروائی کی جائے‘ اسرائیل کو تسلیم کرنے کے حوالے سے وزیر اعظم عمران خان اور وزارت خارجہ کا مؤقف دورنگی اور منافقت کا عکاس ہے‘ اگر پوری دنیا بھی سرائیل کی ریاست کو تسلیم کرلے تب بھی ہم اسرائیل کو ایک یہودی ریاست کے طور پر قبول نہیں کریں گے۔ کانفرنس میں معروف دانشور و کالم نگار شاہ نواز فاروقی، پاکستان پیپلز پارٹی کے سینئر رہنما تاج حیدر، فلسطین فاؤنڈیشن کے جنرل سیکرٹری صابر ابو مریم، جمعیت علمائے پاکستان کے قاضی احمد نورانی، مجلس وحدت المسلمین کے مولانا باقر زیدی، سینئر سیاسی رہنما محفوظ یار خان، عوامی نیشنل پارٹی سندھ کے جنرل سیکرٹری یونس بونیری، مسلم لیگ (ن) کے اظہر ہمدانی، جمعیت علمائے اسلام کے مولانا عمر صادق، آل پاکستان سنی تحریک کے مطلوب اعوان، ایم کیو ایم پاکستان کے میجر (ر) قمر عباس رضوی، پاکستان عوامی تحریک کے راؤ کامران ، تحریک انصاف کے اسرار عباسی، خواجہ سید معاذ علی نظامی، شیعہ کونسل کے سجاد شبیر رضوی سمیت سیاسی و سول سوسائٹی کے رہنماؤں نے شرکت کی اور فلسطینیوں سے اظہار یکجہتی کیا جبکہ نظامت کے فرائض نائب امیر جماعت اسلامی کراچی مسلم پرویز نے انجام دیے۔ حافظ نعیم الرحمن نے صدارتی خطاب کرتے ہوئے کہا کہ فلسطین کا تاریخی پس منظر انسانیت اور اسلام پرمبنی ہے ‘ 1880ء تا 1970ء تک عالمی سامراج نے ایک سازش کے تحت دنیا کے مختلف علاقوں سے جمع کر کے صیہونیوں کو فلسطین میںآباد کیا۔ انہوں نے کہا کہ عالم اسلام کا سب سے بڑا المیہ قوم پرستی رہا ہے جس سے عالمی سامراج نے فائدہ اٹھاکر فلسطین میں یہودیوں کو آباد کیا ۔انہوں نے کہا کہ عالم اسلام کوحق کی تڑپ اور شوق شہادت کے ساتھ جدوجہد کرنا ہوگی اور امت مسلمہ میں موجود تقسیم کو ختم کرنا ہوگا‘ پاکستان ایک نظریاتی ملک ہے‘ ہم اسرائیل کی ناجائز ریاست کو کسی صورت قبول نہیں کریں گے‘ کسی بھی ملک کے اسرائیل کو تسلیم کرنے سے حق و باطل مٹ نہیں سکتا ۔ شاہ نواز فاروقینے کہا کہ فلسطینیوںکی جدوجہد حق کی گواہی کا مظہر ہے‘ فلسطینی ناجائز ریاست اسرائیل کیخلاف برسرپیکار ہیں‘ فلسطینیوں کی تاریخ مظلومیت کی تاریخ ہے‘ 1947ء میں بانی پاکستان قائد اعظم نے اسرائیل کے وجود کے حوالے سے واضح اور دوٹوک مؤقف اختیار کیا ‘ہمارے اور مسلم امہ کے حکمرانوں کو بھی یہی انداز اختیار کرنا چاہیے۔ تاج حیدر نے کہا کہ فلسطین میں اسرائیل جیسے ناپاک وجود کو تسلیم کرنے والوں کی باتیں فلسطین کے خلاف ظلم کو تقویت دینے کے مترادف ہیں ‘ عالمی سامراج کے خلاف جنگ کرنا ہوگی۔ صابر ابو مریم نے کہاکہ 29 نومبر کو فلسطین سے اظہار یکجہتی کے لیے یوم یکجہتی فلسطین منایا جاتا ہے ‘1948ء کو اقوام متحدہ کے غلط فیصلے کی بنیاد پر اسرائیل کو جنم دیا گیا‘ آج اسرائیلی فلسطینیوں پر ظلم ڈھا رہے ہیں اور فلسطینی بے یارومددگار اور بے گھر ہوچکے ہیں۔ قاضی احمد نورانی نے کہاکہ اسرائیل کو تسلیم کرنا فلسطینیوں کی 3 نسلوں کے خون سے غداری ہے ‘ فلسطین کے معاملے میں وزیر اعظم پاکستان عمران خان کا مؤقف بروقت ہے‘ پاکستان میں اسرائیل کے لیے بات کرنے والوں پر پابندی عاید کی جائے۔ مولانا باقر زیدی نے کہا کہ ہمیں متحد اور متفق کے نقطے سے آگے بڑھ کر اقدامات کرنے ہوں گے اور یہی طریقے کشمیر کے حوالے سے ہی اپنانا ہوگا۔ یونس بونیری نے کہا کہ جماعت اسلامی اور فلسطین فاؤنڈیشن خراج تحسین کے مستحق ہیں جنہوں نے اس اہم مسئلہ کے لیے تمام سیاسی و مذہبی جماعتوں کے رہنماؤں کو اکٹھا کیا۔ اظہر ہمدانی نے کہا کہ ہم سب کو امت واحد بننے کی ضرورت ہے۔ مطلوب اعوان نے کہا کہ ہم فلسطینیوں کی جدوجہد میں ان کے ساتھ ہیں۔ میجر (ر) قمر عباس رضوی نے کہا کہ ہم روز اول سے فسلطین کاز کے ساتھ کھڑے ہیں‘ فلسطین اور کشمیر کے حوالے سے بانی پاکستان قائد اعظم محمد علی جناح کا واضح مؤقف موجود ہے‘ ہمیں بحیثیت امت مسلمہ جسد واحد بننے کی ضرور ت ہے۔ راو ٔکامران نے کہا کہ فلسطین کے مسئلہ پر امت مسلمہ کا رویہ فلسطین کاز کے لیے نقصان دہ ہے۔ اسرار عباسی نے کہا کہ جن اسلامی ممالک نے اسرائیلی ریاست کو تسلیم کیا انہیں اپنے اس مؤقف پر نظر ثانی کرنے کی ضرورت ہے ۔