پی ٹی آئی رہنما کا بنگلہ سرائیکی گروہ کا اڈا تھا، پولیس

328

کراچی (اسٹاف رپورٹر) پولیس نے ڈیفنس میں دیگر 4 ساتھیوں کے ہمراہ مارے جانے والے ایڈووکیٹ علی حسنین کے ڈرائیور عباس کے سرائیکی ڈکیت گروہ لیڈر سے مسلسل رابطے میں رہنے کا دعویٰ کیا ہے۔ پولیس کے مطابق عباس، مصطفی اور عابد نامی ملزمان کی کال ریکارڈ کا ڈیٹا سامنے آ گیا۔ تفتیشی حکام کے مطابق ملزم عباس نے 43 کالز گینگ لیڈر مصطفی اور عابد کو کیں، جبکہ عابد نے عباس کو مختلف اوقات میں 24کالز کیں۔ مصطفی اور عابد کا ایک دوسرے سے 50بار رابطہ ہوا، ملزم عباس 2 موبائل جبکہ ملزم عابد اور مصطفی 3، 3 سمز استعمال کر رہے تھے۔ تفتیشی حکام کے مطابق گزشتہ چند ماہ کے دوران سائوتھ زون میں گھروں میں ہونے والی ڈکیتیوں میں یہی گینگ ملوث تھا، ملزمان نے بنگلے کو اپنا اڈا بنایا ہوا تھا، جبکہ عباس، عابد اور مصطفی اس گینگ کے اہم ترین کارندے تھے۔ پولیس حکام نے بتایا تھا کہ پولیس نے مقابلے میں مارے گئے گینگ کا مزید کرائم ڈیٹا حاصل کر لیا ہے، ہلاک گینگ لیڈر غلام مصطفی پنجاب میں مطلوب ملزم تھا، اس پر پنجاب میں 3 مقدمات کی تفصیلات سامنے آ چکی ہیں، وہ واقعے سے 3 روز قبل کراچی آیا تھا اور دو روز قبل انہوں نے ایک جگہ ڈکیتی کی کوشش کی لیکن پولیس کو دیکھ کر فرار ہو گئے۔تفتیشی ذرائع کے مطابق مبینہ ڈاکو عباس ڈبل کیبن گاڑی 3روز سے استعمال کر رہا تھا، حساس ادارہ بھی مسلسل ڈبل کیبن کو پولیس کے ہمراہ مانیٹر کر رہا تھا۔ایڈیشنل آئی کراچی غلام نبی میمن نے اس ضمن میں کہاکہ تحریک انصاف کی رہنمالیلیٰ پروین حقائق بیان نہیں کررہیں۔ انہوں نے کیا کہ کال ڈیٹا کا ریکارڈ ظاہر کرتا ہے کہ ان کے ڈرائیور نے مرکزی ملزم غلام مصطفی کو 17 کالز کیں جبکہ مرکزی ملزم کا فون بھی لیلیٰ پروین کی ویگو گاڑی سے برآمد ہواہے۔ انہوں نے کہا کہ پولیس کارروائی کے تمام پہلوئوں پر کام جاری ہے اور ہم مزید تفصیلات جاری کریں گے۔ ایک سینئرپولیس اہلکار نے نام نہ ظاہر کرنے کی شرط پر بتایا کہ ڈکیت گروہ کا تعلق جنوبی پنجاب سے تھا جو 2017 ء سے ڈیفنس ہائوسنگ اتھارٹی(ڈی ایچ اے) میں وارداتیں کررہا تھا۔ انہوں نے بتایا کہ گینگ کارندے ڈکیتی کرنے کے لیے گھریلو ملازمائوں سے ان گھروں کی تفصیلات حاصل کرتے جہاں وہ ملازمت کرتیں۔ تفتیشی حکام کے مطابق ڈیفنس میں زیادہ تر گھریلو ملازمائیں جنوبی پنجاب سے 2010 میں آنے والے تباہ کن سیلاب کے بعد کراچی آئیں، یہ سرائیکی گروہ 25 سے زاید اراکین پر مشتمل ہے جس میں سے 8 سے 10 کو گرفتار کر کے سلاخوں کے پیچھے بھیجا جاچکا ہے۔انہوں نے بتایا کہ حال ہی میں ڈیفنس میں کم از کم 16 بڑی ڈکیتیاں ہوئی اور پولیس کو اس وقت کچھ ’’تکنیکی مدد‘‘ملی جب گینگ کا سرغنہ مصطفی 6 روز قبل ملتان سے کراچی آیا تھا۔ سینئراہلکار نے انکشاف کیا کہ ڈرائیور عباس نہ صرف گینگ کے سرغنہ سے رابطے میں تھا بلکہ ایک اور ملزم سے بھی اس کا رابطہ تھا اور انہوں نے فون پر 41 مرتبہ بات کی تھی۔انہوں نے کہا کہ لیلیٰ پروین کے شوہر نے اپنی ویگو گاڑی پر اٹارنی ایٹ لا کی پلیٹ لگا رکھی ہے اس لیے ان کے کردار کو بھی دیکھا جارہا ہے کیوں کہ ملزم مبینہ طور پولیس مقابلے میں مارے جانے سے قبل اس میں سفر کررہا تھا۔ انہوں نے بتایاکہ علی حسنین ایڈووکیٹ متحدہ قومی موومنٹ جنوبی پنجاب کے تنظیمی ڈھانچے کے صدر رہ چکے ہیں۔ پولیس افسر نے بتایاکہ ہم اس بات کی بھی تحقیقات کررہے کہ کیا علی حسنین ڈکیت گروہ کی سہولت کاری میں ملوث تھے اور اگر ٹھوس شواہد سامنے آئے تو انہیں بھی اس کیس میں نامزد کیا جاسکتا ہے۔ واضح رہے کہ مبینہ ہلاک ملزم ایڈووکیٹ علی حسنین اور ان کی اہلیہ پی ٹی آئی رہنما لیلیٰ پروین کا ڈرائیور تھا، گاڑی بھی اسی فیملی کی تھی، دونوں نے الزام لگایا کہ پولیس نے ان کے ڈرائیور کو جعلی مقابلے میں مارا ہے اور عباس کا ڈکیتوں سے کوئی تعلق نہیں تھا۔