سندھ کے تاجروں سے امتیازی سلوک کیا جارہا ہے،شرجیل گوپلانی

508

کراچی(اسٹاف رپورٹر)آل سٹی کراچی تاجر اتحاد نے کاروباری مراکز شام چھ بجے بند کرانے کے احکامات کی مخالفت کرتے ہوئے کہا ہے کہ کاروباری مراکز صبح دس بجے سے رات آٹھ بجے تک کھلے رکھنے کی اجازت دی جائے ،تاجروںنے اس ضمن میںحکومت سندھ کو72گھنٹے کا الٹی میٹم بھی دے دیا۔تفصیلات کے مطابق گزشتہ روز آل سٹی کراچی تاجر اتحاد کے صدر شرجیل گوپلانی،کراچی الیکٹرانکس ڈیلرز ایسوسی ایشن کے صدر رضوان عرفان،آل پاکستان ریسٹورنٹس ایسوسی ایشن کے سابق چیئرمین وقاص عظیم،آل کراچی تاجر الائنس کے چیئرمین حکیم شاہ،حماد پونا والا اورآرام باغ فرنیچر مارکیٹ،ٹمبر مارکیٹ،میڈیسن مارکیٹ اور دیگر تنظیموںکے نمائندوں نے ہنگامی پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ تاجر برادری بھی کورونا خدشات سے باخبر ہے ،تاہم پنجاب اور کے پی میںکاروباری مراکز رات دس بجے بند کیے جارہے ہیں تو سندھ کے تاجروں سے اس امتیازی سلوک کی کیا وجوہات ہیں،تاجر رہنماؤں کا کہنا تھا کہ ہم دو ماہ کے لیے بھی بازار بند کرنے کے لیے تیار ہیں،تاہم کیا حکومت ہمارے نقصان کا ازالہ کرنے اور ملازمین کی تنخواہوںکی ادائیگی کے لیے تیار ہے ،تاجروں کا یہ بھی کہنا تھا کہ صبح چھ بجے بازار کھولنا ممکن نہیںاور نہ ہی شدید سردی میںکوئی بھی گاہک صبح سویرے بازاروں کا رخ کرے گا،ہم نے صرف شام چھ کے بجائے رات 10بجے تک کاروبار کی اجازت طلب کی ہے ،اس موقع پر تاجر رہنماؤں نے ایس او پیز کے نام پر دکانداروں پر جرمانے عائد کرنے کی بھی شدید مذمت کی ،اس ضمن میںتاجروں کا کہنا تھا کہ خریداروں کو ماسک کی فراہمی متعلقہ ڈپٹی کمشنرز پر عائد ہوتی ہے ،دکاندار بازاروںمیں جا کر خریداروں کو ماسک فراہم نہیںکرسکتے،پہلے ہی گزشتہ آٹھ ماہ سے ہمارا کاروبار شدید متاثر ہوا ہے اور اب ایک بار پھر حکام بالا ہمارے روزگار کے دروازے بند کرنے کے درپے ہیں،ایف بی آر حکام کا کہنا ہے کہ کراچی میںکاروبار کی بند ش سے 8ہزار ارب روپے کی رولنگ کم ہوئی ہے ۔