ڈیڑھ ارب روپے کی لاگت  سے تعمیر پیپلزاسکوائر پارکنگ منصوبہ ناکام ہوگیا

157

کراچی (رپورٹ: منیر عقیل انصاری) سندھ حکومت اور عالمی بینک کے تعاون سے 2 ماہ قبل ڈیڑھ ارب روپے کی لاگت سے تعمیر کیا جانے والا پیپلز اسکوائر پارکنگ کے لیے بری طرح ناکام ہوگیا ہے، شہری پیپلز اسکوائر کی پارکنگ میں گاڑیاں کھڑی کرنے کے بجائے بدستور مسلم لا کالج، برنس روڈ، ڈی جے سائنس کالج، این ای ڈی سٹی کیمپس، سندھ سیکرٹریٹ، برنس گارڈن، نیشنل میوزیم اور آرٹس کونسل کے باہر
سڑکوں پر گاڑیاں اور موٹر سائیکلیں کھڑی کرنے پر مجبورہیں، ٹریفک پولیس کی غفلت سے شہری اور دوکاندار اپنی گاڑیاں پیپلز اسکوائر پارکنگ میں کھڑی کرنے کے بجائے سڑکوں پر ہی کھڑی کررہے ہیں جس سے ٹریفک جام کا مسئلہ حل نہیں ہورہا ہے۔ پارک کی جانے والی گاڑیوں اور موٹر سائیکلوں کی وجہ سے ٹریفک جام رہنا معمول بن گیا ہے۔ ایس ایم لا کالج کے دوکانداروں نے جسارت سے بات چیت کرتے ہوئے بتایا کہ جب سے پیپلز اسکوائر منصوبہ بنایا گیا ہے اس کے بعد سے ٹریفک مسائل میں مزید اضافہ ہوگیا ہے بڑی تعداد میں لوگ اپنی گاڑیوں کو پیپلز اسکوائر کی پارکنگ میں کھڑی کرنے سے گریز ہیں اور باہر سڑک پر پارک کر کے چلے جاتے ہیں جس کی وجہ سے آرٹس کونسل سے ایس ایم لا کالج جانے والی سڑک پردوپہر کے اوقات میں بدترین ٹریفک جام رہتاہے،انہوں نے کہا کہ ویسے تو کراچی کے اکثر علاقوں میں ٹریفک کے مسائل روزانہ کا معمول ہیں لیکن خاص طور پراولڈ ایریا زیادہ متاثر ہیںجو صدر سے ٹاور اور آس پاس کے علاقوں پر مشتمل ہے،یہ علاقے کراچی کے ضلع جنوبی میں واقع ہیں،ان علاقوں میں ٹریفک کے زیادہ مسائل ہونے کی بڑی وجہ روزانہ سب سے زیادہ گاڑیوں کی آمد و رفت کا ہونا اور پارکنگ کی جگہیں نہ ہونا ہے۔ روزانہ لاکھوں کی تعداد میں آنے والے یہ لوگ کاروں،موٹر سائیکلوں، وینوں،بسوں اور دیگر گاڑیوں میں سوار ہوکر آتے ہیں،لیکن ان سب کی گاڑیوں کی پارکنگ کے لیے اولڈ ایریا میں کوئی مناسب انتظام نہیں ہے، اس وجہ سے اکثر لوگ اپنی گاڑیاں روڈ پر پارک کرتے ہیںیہی وجہ ہے کہ اس علاقے میں گاڑیوں کی پارکنگ ایک منافع بخش کاروبار بن گیا ہے، انہوں نے کہا کہ پیپلز اسکوائر میں پارکنگ ہونے کے باوجودشہری سڑک پر ڈبل ڈبل لائنوں میں اپنی گاڑیاں پارک کرکے چلے جاتے ہیںجس سے ٹریفک کی روانی میں خلل پیدا ہوتا ہے، یہی وجہ ہے کہ اولڈ ایریا کے اکثر راستوں پر روزانہ ٹریفک جام ہونا معمول کی بات ہے اور ٹریفک کے بے انتہا دباؤ کے باعث ٹریفک پولیس کے اہلکار بے بس نظر آتے ہیں۔ کراچی میوزیم کے باہر موجود چوکیدار نے جسارت سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ پیپلز اسکوائر بننے کے بعد میوزیم آنے والے افراد کی تعداد کم ہوگئی ہے، جس کی بنیا دی وجہ میوزیم اور سندھ سیکرٹریٹ کے اطراف میں بڑی تعداد میں گاڑیوں کی پارکنگ اور پولیس اور بلدیاتی اداروں کی ملی بھگت سے پھر سے تجاوزات کا قائم ہونا ہے۔ واضح رہے کہ14اگست کو حکومت سندھ نے کراچی نیبرہوڈ امپروومنٹ پروجیکٹ کے تحت عالمی بینک کے اشتراک سے ڈیڑھ ارب روپے کی لاگت سے پیپلز اسکوائر کا افتتاح کیا ہے جس میں پارکنگ پلازہ بھی تعمیر کیا گیا ہے پارکنگ ایریا میں ساڑھے 3 سو گاڑیاں اور ڈھائی سو موٹر سائیکلیں کھڑی کرنے کی سہولت موجود ہے۔