عدالت عظمیٰ ‘گیس انفرااسٹرکچرسے متعلق فیصلے کیخلاف نظرثانی درخواستیں مسترد

227

اسلام آباد (آن لائن)عدالت عظمیٰ نے گیس انفرااسٹرکچر ڈیولپمنٹ سیس کیس فیصلے کے خلاف دائر تمام نظرثانی درخواستیں خارج کر دیں ۔ حکومت کو بقایاجات کی ریکوری 24 کے بجائے 60 برابر اقساط میں وصول کرنے کی ہدایت۔نظر ثانی درخواستوں کی سماعت جسٹس مشیر عالم کی سربراہی میں قائم 3رکنی بینچ نے کی۔ دوران سماعت نجی کمپنی کے وکیل نعیم بخاری نے
موقف اپنایا کہ حکومت کمپنیوں سے 295 ارب روپے جمع کر چکی ہے، جو پیسہ حکومت کے پاس ہے اس سے فوری طور پر کام شروع کیا جائے، خیبرپختونخوا میں قدرتی گیس کی پیداوار سرپلس ہے،قانون کہتا ہے کہ جہاں سے گیس پیدا ہوگی اس پر پہلا حق علاقے کے عوام کا ہے،بلوچستان کو آج تک وہ گیس نہیں مل سکی جو اس کے علاقے سے نکل رہی ہے،جو گیس کے پی کے سے نکل رہی ہے اس پر ٹیکس نہیں ہونا چاہیے،مشترکہ مفادات کونسل میں بھی خیبرپختونخوا نے گیس پر ٹیکس لگانے کی مخالفت کی۔وکیل سلمان اکرم راجا نے اس موقع پر موقف اپنایا کہ حکومت کمپنیوں سے مزید ریکوری کرنے سے پہلے موجود 295 ارب روپے استعمال کرے،295 ارب روپے بہت بڑی رقم ہے،مزید ریکوری کو حکومتی ضرورت سے منسلک کیا جائے۔295 ارب روپے خرچ کرنے تک انڈسٹری کو مناسب وقت مل جائے گا،جبکہ قسطوں کی تعداد 24 ماہ سے بڑھا کر 48 ماہ کی جانی چاہیے۔ایڈیشنل اٹارنی جنرل عامر رحمان نے اس موقع پر موقف اپنایا کہ ہم 6ماہ میں کام شروع کر رہے ہیں، عدالت کو تمام اقدامات سے متعلق رپورٹ جمع کرائوں گا۔جسٹس فیصل عرب نے ریمارکس دیے کہ عدالتی فیصلے میں کوئی کمی ہے تو اس کی نشاندہی کریں ہم اپیلیں نہیں سن رہے،وکلا اپیل نہیں نظرثانی درخواستوں پر دلائل دیں،کیا پیدا شدہ گیس وفاق کی ملکیت ہے یا صوبوں کی ؟۔عدالت کو بتائیں جو 295 ارب روپے ریکور ہوئے وہ کہاں ہیں؟ فیصلے کے بعد کیا اقدامات اٹھائے گئے ہیں۔