میہڑ ،آٹے کی قیمت میں ریکارڈ اضافہ ،عوام پریشان

155

میہڑ (نمائندہ جسارت) میہڑ اور گردونواح میں آٹے کا بحران، آٹے کی قیمتوں میں ریکارڈ اضافہ، غریب پریشان، محکمہ خوراک سمیت کسی بھی سرکاری اداروں نے آٹے کے بڑھتے ہوئے دام کا نوٹس نہیں لیا، تاجر من پسند داموں پر آٹا فروخت کرنے لگے، حکومت کی نااہلی کے باعث میہڑ تحصیل کے اندر حکومت کی جانب سے کوئی اسٹال نہیں لگ سکا۔ میہڑ تحصیل کے مختلف شہروں فرید آباد، رادہن، تہرڑی محبت، نئوں گوٹھ، شاہ پنجو، قاضی عارف سمیت چھوٹے بڑے شہروں میں آٹے کے دام بڑھ گئے ہیں، میہڑ اور گردونواح میں آٹا 55 سے 80 اور 90 روپے فی کلو فروخت کیا جارہا ہے، جس کے باعث غریب عوام کی پریشانی میں اضافہ ہورہا ہے جبکہ آٹے کے داموں میں اضافہ ہوگیا ہے۔ محکمہ خوراک سمیت کسی بھی سرکاری ادارے نے نوٹس نہیں لیا جبکہ حکومت کی جانب سے محکمہ خوراک کا جاری حکم نامے پر عمل نہیں ہوسکا، جس کے باعث حکومت کی جانب سے فیصلہ کے مطابق میہڑ تحصیل کے عوام ریلیف دینے کے لیے پہلے مرحلے میں چکی اور فلور ملز کو 3687 روپے فی 100 کلو گرام سرکاری گوداموں سے گندم دے کر عوام کو 48 روپے فی کلو آٹا فروخت کرنے کے لیے 16 اکتوبر سے 31 اکتوبر تک اسٹال لگا کر آٹا سستے داموں مہیا کرنے کا کہا گیا تھا، محکمہ خوراک کی نااہلی کے باعث میہڑ تحصیل کے اندر حکومت کی جانب سے اسٹال نہیں لگایا گیا۔ دوسری جانب محکمہ خوراک کے افسروں کی ملی بھگت کے باعث میہڑ تحصیل میں آٹے کا اسٹال لگانے اور گندم فلور ملز کو دینے اور آٹا سستا کرنے کے بجائے حکومت کی جانب سے گندم بااثر تاجروں کو دینے کا انکشاف ہوا ہے، جس کے باعث بااثر تاجر لین دین کی بنیاد پر سرکاری دام 3687 روپے فی بوری کے حساب سے خرید کر 4700 سے 5000 روپے فی بوری فروخت کررہے ہیں، میہڑ تحصیل میں متعدد چکیاں اور فلور ملز گندم نہ ملنے کے باعث غیر فعال ہیں۔ محکمہ خوراک کی جانب سے من پسند اور حکومتی گروپ کے بااثر لوگوں کی چکیاں اور بغیر رجسٹرڈ فلور ملز کو نوازا جارہا ہے، جس کے باعث عوام کو ریلیف نہیں مل رہا۔ دوسری جانب میہڑ کی سول سوسائٹی کی تنظیموں کے رہنماؤں ایڈووکیٹ شیر علی چانڈیو، ایڈووکیٹ سعید پنہور، یاسر طارق گورڑ، سارنگ جہتیال اور دیگر کی جانب سے نیشنل پریس کلب میہڑ کے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ سندھ حکومت میہڑ تحصیل میں آٹے کے بحران کا نوٹس لے کر میہڑ اور گردونواح میں آٹے کی قیمت کو ضابطہ پر لایا جائے اور گردونواح میں آٹے کے اسٹال لگا کر عوام کو سستا آٹا فراہم کیا جائے جبکہ بااثر تاجروں کی جانب سے محکمہ خوراک کے عملے سے ملی بھگت کرکے اضافی قیمت مقرر کرنے والے فلور ملز چکی کے تاجروں کیخلاف قانونی کارروائی کرکے شہریوں اور غریب عوام کو ریلیف فراہم کیا جائے۔ دوسری جانب احتجاجی تحریک چلائی جائے گی۔