امریکا نے سعودی عرب پر اسرائیل کو تسلیم کرنے کیلیے دباؤ بڑھا دیا

842

متحدہ عرب امارات اور بحرین کے بعد امریکی وزیرخارجہ مائیک پومپیو نے سعودی پر اسرائیل کو تسلیم کرنے کے لیے دباؤ بڑھانا شروع کردیا۔

 الجزیرہ کے مطابق واشنگٹن میں سعودی وزیرخارجہ فیصل بن فرحان سے ملاقات کے موقع پر مائیک پومپیوکا کہنا تھا کہ متحدہ عرب امارات اور بحرین کے اسرائیل سے ہونے والے معاہدوں نے خطےمیں امن اور سلامتی کےلیے ہمارےمشترکہ مقاصد کےحصول میں اہم کردار اداکرے گا۔

امریکی وزیر خارجہ کاکہنا تھا کہ اس پیشرفت خطے کی تیزی سے بدلتی ہوئی صورتحال کی عکاس ہےجس میں ان ممالک نے خطے میں ایرانی اثرورسوخ کا مقابلہ کرنے کے لیے علاقائی تعاون کی اہمیت کوسمجھا ہے۔اسرائیل اور متحدہ عرب امارات کےدرمیان ہونے والے معاہدے کی کامیابی میں مدد فراہم کرنے پرسعودی عرب کے شکرگزار ہیں اور ہمیں امید ہےکہ سعودی عرب بھی اسرائیل سے تعلقات کی بحالی پرغور کرےگا۔

دوسری جانب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ 3 نومبر کو ہونے والے صدارتی انتخابات کی مہم میں عرب ممالک کے اسرائیل سے تعلقات بحال کرانے کو اپنی اہم کامیابی قرار دے رہے ہیں۔

اس قبل گزشتہ ماہ ڈونلڈ ٹرمپ نے ایک بیان میں کہا تھا کہ انہیں امید ہےکہ سعودی عرب بھی صحیح وقت پر اسرائیل کو تسلیم کرلےگا۔

امریکا سعودی عرب کےساتھ اسلحے کے فروخت کے مضبوط معاہدے کا حامی ہے تاکہ سعودی شہریوں کا تحفظ یقینی بنایا جائے اور امریکیوں کے لیے بھی نئی ملازمتوں کے مواقع پیدا ہوں۔

یاد رہے کہ  رواں سال اگست کے مہنے میں متحدہ عرب امارات اور اسرائیل کے درمیان باہمی تعلقات قائم کرنے کیلئے امن معاہدہ طے پایا تھا جس  کے بعد 15 ستمبر کو دونوں ممالک نے سفارتی تعلقات قائم کرنے کا معاہدہ کیا تھا، اس کے بعد بحرین کی جانب سے بھی اسرائیل سے تعلقات بحال کرنے کا اعلان کیا گیا تھا۔

اس پیشرفت پر سعودی وزیرخارجہ فیصل بن فرحان السعود نے اپنے ردعمل میں کہاتھا کہ اسرائیل کی یہودی آبادکاریوں کی یک طرفہ کارروائیاں امن کی راہ میں رکاوٹ ہیں، سعودی عرب امن کی بنیاد پر ہونے والےعرب امن منصوبے کے معاہدے کاپابند ہےاور  فلسطینیوں سے امن معاہدہ ہونے تک اسرائیل سے سفارتی تعلقات کا کوئی راستہ نہیں ہوسکتا۔

واضح رہے کہ گزشتہ روز اسرائیل نے مغربی کنارر پر مزید 2 ہزار سے ائد گھر تعمیر کرنے کا اعلان کیا ہے جبکہ توقع کی جارہی ہے کہ جمعرات کو  اسرائیل مزید یہودی آبادکاروں کےلیے گھروں کی تعمیر کا اعلان کرے گا۔

سعودی عرب کے ساتھ جلد تعلقات قائم ہوجائیں گے، موساد

اسرائیلی خفیہ ایجنسی موساد کے سربراہ یوسی کوہین نے کہا ہے کہ’سعودی عرب اور اسرائیل کے درمیان دوستانہ تعلقات جلد ہی قائم ہو جائیں گے’۔

اسرائیلی ٹی وی چینل 12 کو انٹرویو دیتے ہوئے موساد کے چیف نے کہا کہ سعودی عرب اور اسرائیل کے درمیان دوستانہ تعلقات جلد ہی قائم ہو جائیں گے، ان کا سعودی ولی عہدمحمد بن سلمان کے ساتھ ملاقات میں مسکراہٹوں کا تبادلہ ہوا ہے۔

Image may contain: 2 people

اسرائیلی خفیہ ایجنسی کے چیف وزیراعظم نتین یاہو کے قریبی دوست سمجھے جاتے ہیں وہ خلیجی ریاستوں میں اسرائیل کے خفیہ سفارتکار کے فرائض بھی انجام دے رہے ہیں۔

موساد کے سربراہ نے کہا کہ متحدہ عرب امارات اور بحرین کے ساتھ تعلقات کا معاہدہ کئی سال کےرابطوں کا تنیجہ ہے،اچھی بات یہ ہے کہ معاملات خوش اسلوبی کے ساتھ طے پا گئے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ خطے میں ایرانی خطرات کے باعث عرب ممالک اپنی پالیسی پر نظرثانی کرنے پر مجبور کیا، گوکہ ابھی تک اسرائیل اور فلسطین کے درمیان معاملات طے نہیں ہو پائے ہیں لیکن اس کے باوجود عرب ممالک اپنی پالیسیاں بدل رہے ہیں۔

یوسی کوہین نے مزید کہا کہ عرب ممالک نے فلسطین کا معاملہ ایک طرف رکھتے ہوئے اسرائیل کے ساتھ تعلقات قائم کئے ہیں کیونکہ ہر ملک کو اپنے طویل مدتی مفادات کو دیکھنا ہوتا ہے۔

متحدہ عرب امارات اور بحرین نے اسرائیل سے تعلقات استوار کرکے اپنے مفادات کو تحفظ دیا ہے۔

عرب اسرائیل معاہدے پر دستخط کردیے گئے

واشنگٹن: اسرائیل، متحدہ عرب امارات( یو اے ای) اور بحرین کے مابین باقائدہ سفارتی تعلقات معمول پر لانے کے معاہدے پردستخط کردیے گئے۔

غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق یو اے ای، بحرین اور اسرائیل کے درمیان معاہدے پر دستخط کی تقریب  وائٹ ہاؤس میں منعقد کی گئی، جس میں صدر ڈونلڈ ٹرمپ، اسرائیلی وزیراعظم بینجمن نیتن یاہو، ابوظہبی کے ولی عہد پرنس محمد بن زید النہیان اور عبدالطیف بن راشد نے شرکت کی، امن معاہدہ انگلش ،عربی اور عبرانی زبان میں لکھا گیا۔

یاد رہے کہ  امریکا اور اسرائیل نے عرب لیگ کے 22 ممالک کو ہدف بنایا کہ وہ اسرائیل کے ساتھ باقائدہ سفارتی تعلقات قائم کریں  تاہم یواے ای اور بحرین کو صیہونی ریاست تسلیم کرنے پر سخت عوامی دباؤ کا سامنا ہے۔

خیال رہے کہ دنیا بھر میں مقیم فلسطینی آج کے دن کو یوم سیاہ کے طور پر منارہے ہیں جبکہ انہوں نے بحرین، عرب امارات سے مطالبہ کیا ہےکہ وہ معاہدے پر دستخط نہ کریں۔

واضح رہے کہ آج یو اے ای اور بحرین کے معاہدے کےبعد اسرائیل کو تسلیم کرنے والے عربریاستوں کی تعداد 4ہوگئی ہے، مصر نے 1979میں اور اردن نے 1994میں اسرائیل کو تسلیم کیا تھا۔