روس میں خاتون صحافی کی وزارت داخلہ کے دفتر کے سامنے خود سوزی

530

روس میں مبینہ طور پر حکام کی جانب سے دباؤ کا شکار خاتون صحافی نے وزارت داخلہ کے دفتر کے سامنے خود کو آگ لگا کر خود سوزی کرلی۔

غیر ملکی ذرائع ابلاغ کے مطابق خاتون صحافی ارینا سلاوینا نے جمعہ کے روز خود سوزی کی۔ جب کہ ایک روز قبل جمعرات کی شب کچھ پولیس حکام اور تفتیش کاروں نے صحافی کے گھر پر چھاپہ مار کارروائی کی تھی۔

خود سوزی کرنے سے قبل ارینا سلاوینا نے اپنے فیس بک اکاؤنٹ پر لکھا کہ “میں اپنی موت کا ذمہ دار روسی حکومت کو ٹھہراتی ہوں”۔

ارینا سلاوینا روس کے ایک ایسے اخبار میں بطور مدیر اعلیٰ فرائض انجام دیتی تھیں جو اپنے اشتہار “کوئی سنسرشپ نہیں، کوئی احکامات نہیں” کے حوالے سے مشہور ہے۔

خود سوزی سے ایک دن قبل خاتون صحافی نے فیس بک لکھا کہ کچھ پولیس حکام اور تفتیش کاروں نے ان کی رہائش گاہ پر سرچ آپریشن کیا۔

ارینا سلاوینا کے مطابق “وہ حزبِ اختلاف کی جماعت ‘اوپن’ کے بروشرز، کتابچے اور اکاؤنٹس تلاش کر رہے تھے”۔

صحافی نے مزید لکھا کہ پولیس حکام اور تفتیش کاروں نے ان کی نوٹ بکس، لیپ ٹاپ اور دیگر الیکٹرانک آلات قبضے میں لے لیے۔ جب کہ ان کی بیٹی کا لیپ ٹاپ اور شوہر کا موبائل فون بھی اپنے ساتھ لے گئے۔

روسی تفتیش کاروں کی ایک کمیٹی کا کہنا ہے کہ خاتون صحافی کی موت کے بعد ابتدائی تفتیش کا آغاز کر رہے ہیں۔

کمیٹی کی ایک علاقائی شاخ کا کہنا ہے کہ “خاتون صحافی کی خود سوزی اور چھاپہ مار کارروائی کا آپس میں کوئی تعلق نہیں۔ شک کی بنا پر کارروائی کی گئی”۔

حزبِ اختلاف کی جماعت کا کہنا ہے کہ “صحافی ارینا سلاوینا روسی حکام کی جانب سے مسلسل دباؤ کا شکار تھی۔ حکومت مخالف آواز اٹھانے کے باعث پچھلے کئی سالوں سے صحافی کو انتقام کا نشانہ بنایا جا رہا تھا”۔