کراچی میں بااختیار شہری حکومت ہی تمام مسائل کا حل ہے ٗحافظ نعیم

255

کراچی (اسٹاف رپورٹر)امیرجماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمن نے کہا ہے کہ کراچی میں بااختیار شہری حکومت ہی تمام مسائل کا حل ہے اس کے لیے سندھ حکومت کا موجودہ بلدیاتی ایکٹ منسوخ کیا جائے ، کوٹا سسٹم ختم کرکے کراچی کے شہریوں کو میرٹ کی بنیاد پر ملازمتیں دی جائیں۔ جماعت اسلامی کی جانب سے پیش کیے گئے ’’اعلان کراچی ‘‘ کے مطالبات کے حوالے سے ہونے والے عوامی ریفرنڈم کے لیے نائب امیر جماعت اسلامی کراچی ڈاکٹر اسامہ رضی کی سربراہی میںکمیٹی تشکیل دے دی گئی ہے، 14اکتوبر کو پورے ملک میں ’’یوم یکجہتی حقوق کراچی ‘‘بھر پور طریقے سے منایا جائے گا۔ اس کے لیے عوامی رابطے بھی کیے جارہے ہیںاور ایک باختیار الیکشن کمیشن ریفرنڈم کے تمام مراحل کی نگرانی اور نتائج کا اعلان کرے گا وفاقی حکومت کے الیکٹرک کو بھاگنے کا موقع فراہم کررہی ہے لیکن ہم عوامی دباؤ کے ذریعے سے ہی کے الیکٹرک سمیت تمام مسائل حل کرائیں گے ۔کراچی میں از سر نو مردم شماری کی جائے، صوبائی حکومت بلدیاتی انتخابات کے انعقاد کے لیے مردم شماری کی بات کرتی ہے لیکن ہم سوال کرتے ہیں کہ انہوں نے 2017 ء سے اب تک مردم شماری کا نوٹیفکیشن جاری کرانے کے لیے کیا کوششیں کیں؟وفاقی حکومت کے الیکٹرک کو بھاگنے کا موقع فراہم کررہی ہے، قومی خزانے پر بوجھ ڈال کر کے الیکٹرک کو مزید نوازا جارہاہے،وفاقی حکومت کے الیکٹرک کے لیے فرار کی راہ ہموار کرکے نئی تازہ دم کمپنی کو لے کر آنے کی تیاری کررہی ہے، ایسی صورت میں کے الیکٹرک کے ذمے تمام واجب الادا رقم قومی خزانے سے ادا کی جائے گی، جماعت اسلامی کسی صورت میں کے الیکٹرک کو بھاگنے کا موقع نہیں دے گی۔ان خیالات کااظہار انہوں نے ادارہ نورحق میں عظیم الشان ’’حقوق کراچی مارچ‘‘ کی شاندار کامیابی کے بعدکے الیکٹرک کے خلاف جدو جہد سمیت ’’حقوق کراچی تحریک‘‘ کے آئندہ کے مراحل کے سلسلے میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔اس موقع پر ڈاکٹر اسامہ رضی ،سیکرٹری اطلاعات زاہد عسکری ، پبلک ایڈ کمیٹی کے الیکٹرک کمپلینٹ سیل کے چیئرمین عمران شاہد ودیگر بھی موجود تھے ۔حافظ نعیم الرحمن نے خطاب کرتے ہوئے مزیدکہاکہ ہم تمام چینلز کے رپورٹرز کی ٹیم کیمرہ مین حضرات کے شکر گزار ہیں جنہوں نے ’’حقوق کراچی مارچ ‘‘کی کوریج کی اور میڈیا ہائوس کے ذمے داران کے بھی شکر گزار ہیں جنہوں نے مارچ کو بھرپور کوریج دی ۔حافظ نعیم الرحمن نے 27ستمبر کو حقوق کراچی مارچ میں خواتین سمیت لاکھوں کی تعداد میں اہل کراچی کی شرکت پر ان سے بھی اظہار تشکر کیا اور کامیاب مارچ کے انعقاد پر جماعت اسلامی کے تمام مردو خواتین کارکنان و ذمے داران اور مارچ کے منتظمین کو مبارکباد دی اور اس عزم کا اظہار کیا کہ حقوق کراچی تحریک مسائل کے حل تک جاری رہے گی ۔ جماعت اسلامی نے حقوق کراچی مارچ میں عوام کو یکجا کیا ، عوام کے اتحاد و یکجہتی سے مسائل ضرور حل ہوں گے ۔ انہوں نے کہاکہ نیپراکی سماعت کے دوران کے الیکٹرک کی شہر میں بجلی کی فراہمی کے حوالے سے اجارہ داری کی حیثیت کو ختم کرنے کا ذکر کیا گیا تھا جبکہ ہم یہ کہتے ہیں کہ اس ادارے کا لائسنس منسوخ کیا جائے اور فرانزک آڈٹ کیا جائے ،جماعت اسلامی کا کے الیکٹرک کے پیدا کردہ مسائل کے حوالے سے واضح روڈ میپ ہے کہ نیپرا کے تحت پاکستان انجینئرنگ کونسل اور ٹیکنیکل افراد پر مشتمل کمیٹی بنائی جائے جو ایک عبوری مدت کے لیے کے الیکٹرک کو اپنی تحویل میں لے۔ انہوںنے کہاکہ کے الیکٹرک کے کل میں سے 51فیصد شیئرز سرکاری جس کے 25فیصد شہری حکومت کے اور بقیہ 26فیصد وفاقی اور صوبائی حکومت کے ہونے چاہئیں۔انہوں نے کہاکہ گزشتہ دنوں کے الیکٹرک ہیڈ آفس کے باہر پی ٹی آئی نے عوام کو بے وقوف بنانے اور کے الیکٹرک کو سپورٹ کرنے کے لیے دھرنا دیا تھا جسے اسد عمر نے یہ کہہ کر ختم کرادیا تھاکہ اب شہر میں لوڈ شیڈنگ نہیں کی جائے گی دوسری جانب اسے فراہم کی جانے والی گیس کی مقدار میں اضافہ کردیا گیا ۔انہوں نے کہاکہ ہم کے الیکٹرک کے خلاف عدالت عظمیٰ میں پٹیشن دائر کریں گے اور سڑکوں پر بھی احتجاج کریں گے، کے الیکٹرک کا فوری طورپر لائسنس منسوخ کرکے اس کی انتظامیہ کے خلاف کارروائی کی جائے، تمام حکومتی جماعتیں کے الیکٹرک کے معاملے پر خاموشی اختیار کرتی ہیں، پی ٹی آئی کی حکومت بجلی پیدا کرنے کے لیے پیداواری کمپنیوں کے درمیان مسابقت کی بات کرتی ہے تو نیپرا کی سماعت میں شرکت کیوں نہیںکرتی۔