محکمہ لائیو اسٹاک کو جدید دور کے تقاضوں پراستوار کرنا چاہتے ہیں،پتافی

280

حیدرآباد(اسٹاف رپورٹر)صوبائی وزیر لائیو اسٹاک اینڈ فشریز انجنیئر عبد الباری پتافی نے کہا ہے کہ آرٹیفشل انسیمینیشن ٹریننگ کا مقصد یہ ہے کہ موجودہ دور میں ہمارے پاس پاکستان میں 80فیصد بریڈز مکس ہو گئی ہیں اور ان بریڈز کے متعلق ہمیں کوئی معلومات نہیں ہے اس لیے ہماری کوشش ہے کہ بریڈز کو محفوظ بنا کر محکمہ لائیو اسٹاک کو جدید دور کے تقاضوں پراستوار کیا جا سکے۔ صوبائی وزیر نے کہا کہ آرٹیفشل انسیمینیشن پراجیکٹ سندھ کے مویشی مالکان کو نایاب نسل کی افزائش میں بہت زیادہ مدد دے گا۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے سندھ ایگریکلچر یونیورسٹی ٹنڈو جام میں قائم کردہ آرٹیفشل انسیمینیشن سینٹر کی جانب سے ٹریننگ مکمل کرنے والے طالبعلموں میں انسیمینیشن کٹس کی تقریب تقسیم میں بحیثیت مہمان خصوصی شرکت کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہا کہ سندھ میں لال گائے، ملیر گائے، کنڈھی بھینس، نیلی بکری اور دیگر کئی نایاب نسل موجود ہیں اور ان جیسی نسلیں دنیا میں کہیں بھی نہیں ہیں اس لیے ان بریڈز کو آرٹیفشل طریقے سے بڑھانے اور ان کی نسلوں کو محفوظ بنانے کیلئے محکمہ لائیو اسٹاک کوششیں کر رہا ہے۔ صوبائی وزیر نے کہاکہ یہ میری خوش نصیبی ہے کہ مجھے سندھ کے مویشی مالکان کی خدمت کا موقع ملا ہے اور میری یہ کوشش ہے کہ میں محکمہ لائیو اسٹاک سندھ میں بہتری لائوں۔ صوبائی وزیر نے ٹریننگ مکمل کرنے والے طالبعلموں سے مخاطب ہوتے ہوئے کہا کہ ٹریننگ مکمل کرنے کے بعد آپ کو انسیمینیشن کٹس دی جا رہی ہیں تاکہ آپ فیلڈ میں جا کر مویشی مالکان کے پاس آرٹیفشل انسیمینیشن کے فوائد بتائیں اور عوام کی خدمت کریں۔ انہوں نے کہا کہ اس ٹریننگ سے نوجوانوں کو روزگار کے مواقع بھی ملیں گے۔تقریب سے خطاب کرتے ہوئے صوبائی وزیر ثقافت و سیاحت سید سردار شاہ نے کہا کہ میں سمجھتا ہوں کہ پرانے زمانے سے سندھ کے لوگ مویشی پالنے والے ہیں اور سندھ کی ثقافت اور مویشیوں کا آپس میں گہرا تعلق ہے۔ سندھ کی قدیم تہذیب موئن جو دڑو سے بھی سندھ کے اصل لال بیل سے متعلق معلومات ملی ہے۔ انہوں نے کہا کہ سندھ کی تاریخ میں مویشیوں کو بڑی اہمیت حاصل ہے۔