بلدیہ فیکٹری کے مالک کو معصوم قرار دینا غلط ہے‘ سعیدہ خاتون

204

کراچی(نمائندہ جسارت) علی انٹرپرائز فیکٹری فائر افیکٹیز ایسوسی ایشن کی چیئرپرسن سعیدہ خاتون نے کہا ہے کہسانحہ بلدیہ میں متاثرہ فیکٹری کے مالک کو معصوم قرار دینا غلط اور انصاف کا قتل ہے‘ فیکٹری میں آگ سے بچے کے انتظامات انتہائی ناقص ہونے کی وجہ سے260 افراد لقمۂ اجل بنے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے ہفتے کو کراچی پریس کلب میں پریس کانفرنس
سے خطاب کرتے ہوئے کیا‘ اس موقع پر نیشنل ٹریڈ یونین فیڈریشن پاکستان کے جنرل سیکرٹری ناصر منصور، پائلر کے ڈائریکٹرکرامت علی، ہوم بیسڈ ویمن ورکرز فیڈریشن کی جنرل سیکرٹری زہرہ اکبر خان، ہوم رائٹس کمیشن آف پاکستان کے اسد اقبال بٹ سمیت سول سوسائٹی کے دیگر افراد بھی موجود تھے۔ سعیدہ خاتون نے کہا کہ اس سانحے میں آگ لگی یا لگائی گئی سے زیادہ اہمیت اس بات کی ہے کہ فیکٹری میں آگ سے بچنے کے انتظامات انتہائی ناقص یا نہ ہونے کے برابر تھے‘ باہر نکلنے کے تمام راستے مستقل بند تھے‘ فیکٹری کی کھڑکیوں کو لوہے کی سلاخوں سے بند کیا گیا تھا‘ آگ بجھانے کے آلات ناکارہ ہو چکے تھے‘ ورکرز کو ایمرجنسی کی صورت حال سے نمٹنے کی کوئی تربیت نہیں دی گئی تھی‘ فیکٹری غیرقانونی طور پر کام کر رہی تھی‘ اس کی بلڈنگ کا نقشہ بھی متعلقہ ادرارے سے منظور شدہ نہیں تھا‘ یہ وہ بنیادی وجوہات تھیں جو بڑی تعداد میں مزدوروں کی ہلاکت کا باعث بنی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ فیکٹری کو آگ لگانے کے گھناؤنے جرم میں اگر کوئی ملوث ہے تو اسے قرار واقعی سزا ملنی چاہیے لیکن فیکٹری مالکان کو معصوم قرار دینا انصاف کے تقاضوں کا قتل ہے کیوں کہ ان کی مجرمانہ غفلت کی وجہ سے260 افراد کی جان گئی۔ انہوں نے کہا کہ اگرفیکٹری مالکان کو کسی قسم کی دھمکی اور بلیک میلنگ کا سامنا تھا تو انہیں قانون نافذ کرنے والے اداروں کو بروقت اطلاع کرنی چاہیے تھی۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ متاثرین سے کیے گئے تمام وعدے پورے کیے جائیں‘ حکومت سندھ وعدہ کے مطابق رہائشی پلاٹ اور ملازمت فراہم کرے‘ ای او بی آئی والدین کی پنشن بحال کرے‘ متاثرین کو گریجویٹی اور گروپ انشورنس کی ادائیگی کے احکامات جاری کیے جائیں ۔