کراچی کی بجلی اور گیس کی بھی بند۔ عوام تڑپ اٹھے

673

کراچی/اسلام آباد( منیر عقیل انصاری +نمائندہ جسارت)کراچی میں شدید گرمی کے دوران بدترین لوڈشیڈنگ جاری ہے جب کہ گیس کا بحران بھی سنگین ہوگیا۔ عوام سخت اذیت میں مبتلا ہیں۔ تفصیلات کے مطابق کراچی میں بدترین لوڈ شیڈنگ جاری ہے اور متعدد علاقوں میں بجلی کی بندش کا دورانیہ14 گھنٹے سے بڑھ گیا ,جس کے باعث عوام کو پانی کی قلت کا بھی سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ کراچی میں3 دن کے دوران بجلی کی طلب میں 300 میگاواٹ کا اضافہ ہوا اور بجلی کی طلب 3300 میگاواٹ سے تجاوز کر گئی۔ بجلی کی طلب اور رسد میں فرق 600 میگاواٹ تک پہنچ گیا ہے۔کے الیکٹرک کا کہنا ہے کہ گیس پریشر میں کمی کے باعث 3 پاور پلانٹس سے بجلی کی پیداوار متاثر ہے۔ بجلی کی طلب و رسد میں فرق بڑھنے سے لوڈشیڈنگ کی جا رہی ہے۔ عوامی حلقوں کا کہنا ہے کہ وفاقی وزرا اور گورنر سندھ کی کے الیکٹرک حکام سے ماضی میں ہونے والی ملاقاتیں اور عدالت عظمیٰ کے احکامات بھی کے الیکٹرک کو بجلی کی پیداوار پر بہتر بنانے پر مجبور نہ کرسکے۔سوئی سدرن گیس کمپنی کا کہنا ہے کہ کے الیکٹرک کو 190 سے 200 ملین مکعب گیس کی فراہمی کی جاری ہے۔بلدیہ، سعید آباد، اورنگی ٹاون، نارتھ کراچی، نیوکراچی، سرجانی، گلشن معمار، اسکیم 33، قائدآباد، صفورہ گوٹھ، لانڈھی، کورنگی، شاہ فیصل، گلستان جوہر، ناظم آباد اور ملیر کے مختلف علاقوں میں رات بھر بجلی کی آنکھ مچولی جاریہے۔ لانڈھی، قائد آباد، کیماڑی،اورنگی ٹاؤن، سعدی ٹان، محمود آباد اسکیم 33، گلشن حدید، لیاری، بلدیہ ٹان، گلستان جوہربلاک19 اور گلشن تیرہ ڈی لوڈ شیڈنگ سے زیادہ متاثر ہیں۔موسیٰ کالونی، شاہ فیصل گرین ٹاون اور ملحقہ بلاکس بدھ کی رات 11بجے سے بجلی بند ہے۔ابوالحسن اصفہانی روڈ، گلشن مسکن چورنگی پررات 8بجے سے بجلی غائب ہے۔سرجانی ٹاون، یوسف گوٹھ اور اطراف کے علاقوں میں بجلی کی فراہمی معطل ہے۔ فیڈرل بی ایریا، عزیزآباد، گلستان جوہر، گلشن اقبال اور کریم آباد میں بھی لوڈشیڈنگ کی جا رہی ہے۔ سعود آباد، نور منزل اور لانڈھی کے علاقے بھی رات بھر تاریکی میں ڈوبے رہتے ہیں۔شہر کے مختلف علاقوں میں بجلی کی طویل بندش نے لوگوں کا جینا محال کر دیا ہے۔کے الیکٹرک کا کہنا ہے گیس کی قلت اور گیس پریشر میں کمی کا سامنا ہے جس کے باعث لوڈشیڈنگ کا دورانیہ مزید بڑھنے کا خدشہ ہے۔ ترجمان کے الیکٹرک نے گیس کی کمی کو جواز بناتے ہوئے کہا ہے کہ لوڈ مینجمنٹ مجبوری ہے۔علاوہ ازیں کراچی میں گیس کی فراہمی معمول پر نہ آسکی جس کے باعث سندھ بھر میں سی این جی اسٹیشنز کی بندش میں توسیع کردی گئی۔سوئی سدرن نے اتوار کو گیس کی فراہمی ایک 2دن میں معمول پر آنے کا دعویٰ کیا تھا لیکن کمپنی کے دعوے کے باوجود شہر میں گیس کی فراہمی بھی معمول پر نہیںآسکی ہے جس سے نہ صرف کے الیکٹرک گیس کی کمی کا بہانہ بناکر لوڈشیڈنگ کررہی ہے بلکہ گیس کی قلت سے گھریلو صارفین بھی شدید پریشانی کا شکار ہیں۔سوئی سدرن نے سردیوں میں بڑے پیمانے پر گیس کی قلت کے خدشے کا اظہار بھی کردیا تھا، سوئی سدرن کے مطابق سردیوں میں 30 کروڑ مکعب فٹ یا25 فیصد تک گیس قلت ہوگی۔دوسری جانب وفاقی وزیر ہیٹرولیم عمر ایوب خان اور وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے پیٹرولیم ندیم بابر نے کہا ہے کہ گیس کے شعبے کا گردشی قرضہ 250 ارب روپے تک پہنچ گیا ہے، ملک میں تیل و گیس کے ذخائر 7.5 فیصد کے حساب سے کم ہو رہے ہیں۔اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے ان کا کہناتھا کہ سندھ حکومت نے گیس پائپ لائن کے لیے 17 کلومیٹر کے راستے کے لیے اب تک اجازت نہیں دی، گیس پائپ لائن کے لیے جلد راستہ نہ ملا تو صورتحال اور خراب ہو سکتی ہے، گیس کی قلت پر قابو پانے کیلئے ایل این جی درآمد کرنا پڑے گی۔