ایڈمنسٹریٹر کراچی کی مسائل حل کرنے میں عدم دلچسپی‘ اجلاس بلاکرمؤخرکردیا

235

کراچی (رپورٹ: محمد انور) حکومت سندھ اور ایڈمنسٹریٹر کراچی کی عدم دلچسپی و عدم توجہ کے باعث بلدیہ کراچی کے امور تاحال بہتر نہیں ہو سکے جبکہ دوسری طرف کے ایم سی کے ہزاروں ملازمین بیک وقت خوش فہمی اور خوف و ہراس میں مبتلا ہیں۔ ملازمین کی ایک بہت بڑی تعداد کو اس بات کی خوش فہمی ہے کہ اب بلدیہ کراچی کے سب ہی معاملات بلدیاتی انتخابات سے قبل بہتر کر دیے جائیں گے۔ تمام محکموں کا نظام قوانین کے مطابق چلنا شروع ہو جائے گا اور ادارے کے مالی امور بہتر بنالیے جائیں گے جبکہ بعض بااثر اور قوانین سے لاپروائی برتنے والے ملازمین کو خوف ہے کہ ان کے خلاف احتسابی کارروائی شروع ہو جائے گی تاہم بلدیہ کراچی کے معاملات سے واقف حال سینئر افسران کا کہنا ہے کہ کے ایم سی کی موجودہ صورتحال کا جائزہ لینے سے صرف یہ بات واضح ہو رہی ہے کہ موجودہ ایڈمنسٹریٹر کے دور میں بھی کچھ مثبت نہیں ہوگا‘ ادارے کے سارے معاملات ماضی کی طرح چلتے رہیں گے اور کوئی غیر معمولی بہتری نہیں آئے گی۔ اپنے اس موقف کی حمایت میں ان افسران نے اس بات کی دلیل دی ہے کہ موجودہ ایڈمنسٹریٹر کے دور میں اب تک ایک اجلاس بھی طلب نہیں کیا جا سکا اور کوئی پالیسی بھی سامنے نہیں آسکی جب کہ میٹروپولیٹن کمشنر بھی ماضی کی طرح ایک بلاوجہ عنصر کا کردار ادا کر رہے ہیں‘ میٹروپولیٹن کمشنر نے بدھ کو کے ایم سی کے سب سے اہم 21 افسران کا اجلاس طلب کیا تھا جس کا مقصد ریونیو و ریکوری سمیت دیگر مالی امور کا جائزہ لینا تھا مگر یہ اجلاس مقررہ وقت سے قبل ملتوی کر دیا گیا جس کی وجہ سے کے ایم سی کے مذکورہ افسران میں مایوسی پھیل گئی اور وہ اسی حالت میں اجلاس کے شروع ہونے کا انتظار کرتے ہوئے واپس چلے گئے۔ ان افسران کا مؤقف ہے کہ موجودہ ایڈمنسٹریٹر افتخار شالوانی سے آئندہ بھی کوئی مثبت اقدامات کی توقع نہیں کی جاسکتی کیونکہ مبینہ طور پر ان کا ماضی کا ریکارڈ کوئی شاندار اور قابل تعریف نہیں رہا۔ بلدیہ کراچی کے ذرائع کا کہنا ہے کہ کے ایم سی کے امور کے بارے میں صوبائی حکام کی عدم دلچسپی بھی واضح ہے‘ ان حکام کی جانب سے 5 دن قبل سینئر ڈائریکٹر میڈیکل و ہیلتھ سروسز کی اسامی سے ریٹائر ہونے والے ڈاکٹر بیربل گنانی کی جگہ تاحال اس اہم اسامی پر کسی دوسرے افسر کا تقرر نہیں کیا جا سکا اور نا ہی ڈائریکٹر میڈیکل سروسز ڈاکٹر مسعود احمد یا کسی اور افسر کو اس عہدے کا چارج دیا گیا جس کی وجہ سے طب اور صحت کے معمول کے امور بھی بری طرح متاثر ہو رہے ہیں۔ خیال رہے کہ موجودہ ایڈمنسٹریٹر سابق میئر وسیم اختر کے حکم پر کئی اہم اسامیوں پر خلاف قانون تعینات کیے گئے افسران سے اضافی چارج واپس لینے سے گریز کر رہے ہیں۔