اسرائیل تسلیم کرنے کیلیے امریکا نے سوڈان کو پیشکش کردی

526

واشنگٹن: امریکا نے سوڈان کو پیشکش کی ہے کہ اگروہ اسرائیل کو تسلیم کرلے تو اس پر سے دہشت گردی کا الزام ختم کردیا جائے گا۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق ستمبر کے وسط میں جب امریکی وزیرخارجہ مشرق وسطیٰ کے دورے کے بعد  اچانک سوڈان پہنچے تو انہوں نے فوری طور پر کچھ اہم کاغذات وہائٹ ہاوٗس بھیجے جس میں تجویز دی گئی تھی کہ اگر سوڈان اسرائیل کو تسلیم کر لیتا ہے تو اس پر سے دہشت گرد ریاست کا الزام ختم کر دیا جائے۔

امریکا  اسرائیل اور سوڈان کے مابین تعلقات بحال کرانے کی کوششوں میں مصروف ہے جبکہ وہ سوڈانی اعلیٰ حکام سے دہشت گرد ریاست کا الزام واپس لینے کے لئے بات چیت کررہے ہیں ، سوڈان کی موجودہ عارضی حکومت نے ٹرمپ انتظامیہ کی کئی شرائط کو پورا کر دیا ہے تاکہ اس الزام کو ختم کیا جائے۔

Sudan Needs Much More Than Upgraded U.S. Ties to Rebuild Itself After Bashir

دوسری جانب سوڈانی وزیر اعظم نے امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو پر واضح کیا کہ آئینی طور پر ان کی حکومت اسرائیل کو تسلیم کرنے کی مجاز نہیں ہے۔

دوسری جانب امریکی کانگریس نے اس بات پر تشویش ظاہر کی ہے کہ صدر ٹرمپ نومبر کے صدارتی انتخابات جیتنے کے لئے مختلف ممالک پر دباوٗ ڈال کر انہیں اسرائیل کو تسلیم کرنے پر مجبور کر رہے ہیں تاکہ اسرائیل نواز ووٹ زیادہ سے زیادہ حاصل کر سکیں۔

واضح رہے کہ حالیہ سیاسی جلسے میں صدر ٹرمپ نے امریکا میں مقیم یہودیوں سے خطاب کرتے ہوئے کہا تھا کہ اگر آپ اسرائیل کے دوست ہیں تو مجھے زیادہ سے زیادہ ووٹ دیں۔

امریکی وزارت خارجہ نے مائیک پومپیو اور سوڈانی وزیر اعظم کے درمیان ہونے والی ملاقات کی تفصیلات بتانے سے انکار کر دیا تاہم اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ کا کہنا تھا کہ سوڈان کو دہشت گرد ریاست سے نکالنے کیلیےبات چیت کی گئی تھی۔

امریکہ نےدوڈان کو 27 سال قبل 1993 میں دہشت گرد ریاست کی کیٹگری میں شامل کیا تھا،اس وقت شمالی کوریا، ایران اور شام بھی امریکہ کی دہشت گرد ریاستوں کی کیٹگری میں شامل ہیں۔

یاد رہے کہ سوڈان کے سابق آمرعمرالبشیر نے 2001 میں امریکا کے ساتھ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں تعاون شروع کیا تھا۔

سوڈان کے سابق آمر عمر البشیر کو 1 سال قبل سوڈان میں ہنگاموں اور احتجاج کے بعد اقتدار سے بے دخل کردیا گیا تھا۔