نقطہ نظر

891

وَتوْبُوْ اِلٰی اللہِ جَمِیْعًا
’’توبہ کیجیے اپنے رب کی جناب میں اکٹھے ہو کر اصل میں اللہ تعالیٰ کو اجتماعیت بہت پسند ہے۔ ہم دیکھتے ہیں رمضان کا مبارک مہینہ جب آتا ہے تو پوری دنیا روزہ رکھتی ہے جہاں کہیں مسلمان ہوتے ہیں اسی طرح عید، حج اور قربانی کے ایام، بس دن رات صبح شام کا فرق ہوتا ہے۔ پس جب انسان اپنے اصل عقیدہ سے ہٹ جاتا ہے، فرائض کو ادا کرنے کے باوجود اپنی ترجیحات کو بدل دیتا ہے۔ مکمل اختیار ہونے کے باوجود شیطانی احکام کو نافذ کرتا ہے، فتنوں کا مقابلہ کرنے کے بجائے حق کی آواز کو دباتا ہے تو اللہ تعالیٰ پوری دنیا کو خوف میں مبتلا کردیتا ہے، کبھی طوفان، کبھی زلزلہ، کبھی کورونا کی شکل میں، ایسی صورت میں ہمیں اپنا محاسبہ کرنا چاہیے کہ ہمارے دلوں میں خوفِ آخرت ہے یا کورونا کا خوف، ہر شخص جو اس دنیا میں آیا ہے اُسے واپس جانا ہے بس سوچنا یہ ہے کہ کیا اپنے ایمان کو بیچ کر جانا ہے یا اپنے ایمان کو لے کر۔ اگر ایمان کو لے کر جانا ہے تو توبہ کیجیے، اکٹھے ہو کر، کبھی تنہا، اُٹھتے بیٹھتے، چلتے پھرتے، ہر حال میں، ہر حالت میں، ہر وقت، ہر لمحہ۔
ساجدہ فاروق، کوئٹہ ٹائون