معاشرتی برائیاںقوموں کے زوال کا سبب ہیں،سنی تحریک

160

ٹنڈوالٰہیار(نمائندہ جسارت)معاشرتی برائیاںقوموں کے زوال کا سبب ہے۔تاریخ میں بڑی اقوام گزریں،لیکن زندہ وہی ہیں،جنہوںنے اپنے آپ کو برائیوں سے پاک رکھا اور دین پر کاربن رہے۔ آج معاشرے میں شراب خوری ،حرام خوری، سودخوری ،زنا،جو ااور وہ برائیا ں ہیں عروج پارہی ہے ،قرآن وحدیث میں ان تمام برائیوں سے بچنے کا حکم دیا گیاہے ۔ معاشرتی برائیوں کے خاتمے کیلیے شرعی سزائے دی جائے تو دلسوزاور معاشرے کے سماجی نظام کو تہ و بالاکرنے والے واقعات کی روک تھام ممکن ہوسکتی ہے ملک کو امن وسکون کا گہوارہ بنانے کیلیے سب سے بہتر حل ملک میںشرعی قوانین اور نظام مصطفی ﷺکے نفاذکردیاجائے۔ ان خیالات کااظہار ٹنڈوجام کی اہم شخصیت تسلیم خانزادہ نے پاکستان سنی تحریک میں شمولیت اختیار کر نے والی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہا کہ پارلیمنٹ کے اندر مغرب نواز اور اسلام مخالف قانون سازی کے سامنے سب سے بڑی رکاوٹ ۔ موجودہ حکومت قادیانیت نوازی کی تمام حدیں پار کرچکی ہے۔ قادیانی آئین پاکستان کی رو سے دائرہ اسلام سے خارج اور غیر مسلم ہیں۔ حکمران بیرونی آقائوں کی خوشنودی کے لیے ملک کے اسلامی تشخص کو مٹانے کے درپے ہیں۔پاکستان سنی تحریک اپنی قیادت اور ملک کے کروڑوں دیندار مسلمانوں کے ہوتے ہوئے ان کے مکرو عزائم کامیاب نہیں ہوںگے وقت کے فرعونی اوردجالی قوتوں کے سامنے علما ہی ہیں جو سیسہ پلائی ہوئی دیوار بنے ہوئے ہیں۔ قوم علما کی قیادت میں متحد ہو کر کفریہ سازشوں اور ان کے زرخرید ایجنٹوں کامقابلہ کرے۔ انہوں نے کہا کہ ایک منصوبے کے تحت ملک کے انتظامی امور میں قادیانیوں کو شامل کیا جارہا ہے۔ قادیانی آئین پاکستان کے بھی منکر اور مملکت کے باغی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اسلام کے نام پر بننے والے ملک میں اسلام کے سوا کوئی نظام قبول نہیں۔ اسلامی نظام کے نفاذ کی خاطر ہمارے اسلاف نے بے شمار قربانیاں دی ہیں۔ ان کے مشن کی تکمیل کیلیے دن رات ایک کرکے جدوجہد کریں گے تقر یب سے حافظ علی اصغر نقشبندی، مولانا اکبر قادری، مولانا محراب طاہری ، عبدالحمیدعباسی نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ کسی قوم یا پارٹی کاسر چشمہ اس کے کار کنان ہو تے ہیں ملک وقوم کی باگ ڈوڑ اور اسلام کے پر چم کی سر بلندی نوجوانوں کے ہاتھوں میں پاکستان سنی تحریک کی قیادت ایک ایسے بے باک اور بہادر لیڈر کے ہاتھوں میں جس کا قلم تو ہو سکتا ہے لیکن اسلام اور پاکستان کی طر ف کسی کو ملی آنکھ سے دیکھنے والوں کو کسی بھی صورت میں برداشت نہیں کر سکتے۔