عوام کو سستی بجلی کی فراہمی یقینی بنائیں گے،وزیراعظم

177

اسلام آباد (اے پی پی) وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ حکومت توانائی خصوصاً بجلی کے شعبے میں اصلاحات کے عمل کی جلد تکمیل یقینی بناتے ہوئے عوام کو سستی اور بلاتعطل بجلی کی فراہمی یقینی بنانے کیلیے تمام وسائل بروئے کار لائے گی۔ وہ جمعے کو عوام کو سستی اور بلاتعطل بجلی کی فراہمی کے حوالے سے جاری اصلاحات کے عمل کے جائزہ اجلاس کی صدارت کر رہے تھے۔ جس میں وزیر اطلاعات و نشریات سینیٹر شبلی فراز، وزیر برائے منصوبہ بندی اسد عمر، وزیر برائے توانائی عمر ایوب، معاون خصوصی ندیم بابر اور سینئر افسران شریک تھے۔ معاشیات اور توانائی کے شعبوں میں تحقیق کے عمل سے وابستہ بین الاقوامی ماہرین جن میں لندن اسکول آف اکنامکس کے پروفیسر ڈاکٹر رابن برجس اور شکاگو یونیورسٹی کے پروفیسر مائیکل گرین سٹون شامل تھے‘ اجلاس میں ویڈیو لنک کے ذریعے شریک تھے۔ وزیراعظم میڈیا آفس کے مطابق اجلاس میں بجلی کے شعبے میں جاری اصلاحات کے پیش نظر مختلف تجاویز پیش کیں۔ وزیراعظم عمران خان نے ماہرین کی پاکستان میں بجلی کے شعبے کے حوالے سے تحقیق کو سراہتے ہوئے کہا کہ بدقسمتی سے ماضی میں بجلی کے شعبے میں بدلتے وقت اور گھریلو و صنعتی صارفین کی بڑھتی ضروریات کے پیش نظر اصلاحات کے عمل پر کوئی توجہ نہ دی گئی جس کی وجہ سے پاکستان میں معاشی و اقتصادی ترقی کے مواقع سے استفادہ نہ کیا جا سکا‘ حکومت ماہرین کو اصلاحات پر عملدرآمد کے حوالے درکار بین الوزارتی مشاورت اور تحقیق کے ضمن میں ہر ممکن تعاون فراہم کرے گی۔ دریں اثنا وزیراعظم عمران خان کی زیر صدارت ملکی تشخص، تہذیب و ثقافت اور قومی ورثے کو اُجاگر کرنے کے حوالے سے سینما انڈسٹری کا کردار اور سینما انڈسٹری کی بحالی کے حوالے سے اجلاس جمعے کو منعقد ہوا۔ وزیرِاعظم نے کہا کہ وطن عزیز اور پاکستانی قوم کے منفرد تشخص کو مقامی اور عالمی سطح پر اُجاگر کرنا، پاکستانیت کا فروغ اور نوجوان نسل کو قومی ورثے سے روشناس کرانا موجودہ حکومت کی اولین ترجیح ہے‘ ملک میں سینما انڈسٹری کی زبوں حالی کی وجہ سے نہ صرف غیر ملکی مواد کی بھرمار ہوئی ہے بلکہ اس سے نوجوان نسل کی اعلیٰ اقدار پر مبنی تربیت کی کوششیں بھی متاثر ہوئی ہیں۔ وزیرِاعظم نے سینما انڈسٹری کی بحالی اور مقامی سطح پر معیاری فلموں کی تیاری کے حوالے سے مراعاتی پیکج دینے کی تجاویز کے حوالے سے تمام متعلقہ وزارتوں اور محکموں کو ہدایت کی کہ ان تجاویز پر عملدرآمد کا روڈ میپ جلد از جلد پیش کیا جائے۔