انسداد دہشت گردی عدالت نے سانحہ بلدیہ فیکٹری کیس کا فیصلہ 22 ستمبر تک موخر کردیا

228

کراچی(اسٹاف رپورٹر +مانیٹرنگ ڈیسک) سانحہ بلدیہ ٹائون کے متاثرین کو مایوسی،انسداد دہشت گردی کی عدالت نے سانحہ بلدیہ فیکٹری کیس کا گزشتہ روز (17ستمبر) سنایا جانے والا فیصلہ مؤخر کردیا۔ بلدیہ ٹاؤن کی فیکٹری میں پیش آنے والے سانحے کا مقدمہ تقریباً 9 سال سے زیر سماعت ہے۔ سینٹرل جیل میں قائم انسداد دہشت گردی کی عدالت نے سانحہ بلدیہ کیس کی سماعت میں 2 ستمبر کو فریقین کے دلائل مکمل ہونے پر فیصلہ محفوظ کرلیا تھا جسے گزشتہ روز (17ستمبر) سنایا جانا تھا تاہم عدالت نے فیصلہ 22 ستمبر تک مؤخر کردیا ہے۔ اس کیس میں فروری 2017ء میں ایم کیو ایم رہنما رؤف صدیقی، رحمان بھولا، زبیر چریا اور دیگر پر فرد جرم عاید کی گئی تھی۔ 11 ستمبر 2012ء کو بلدیہ فیکٹری آتشزدگی کیس میں 260 افراد جل کر جاں بحق ہوگئے تھے اور فیکٹری مالکان نے آتشزدگی کا ذمے دار ایم کیو ایم کو قرار دیا تھا۔ کیس میں ملزمان کے خلاف 400 سے زاید عینی شاہدین اور دیگر نے اپنے بیان ریکارڈ کرائے اور کیس سرکار کی پیروی رینجرز کے اسپیشل پبلک پراسیکیوٹر نے کی ہے۔ کراچی سینٹرل جیل میں انسداد دہشتگردی کمپلیکس میں خصوصی عدالت کے روبرو سانحہ سماعت کے دوران جیل حکام نے رحمن بھولا اور زبیر چریا کو پیش کیا۔ رؤف صدیقی سمیت دیگر ملزمان عدالت میں پیش ہوئے۔خیال رہے کہ بلدیہ کی ٹیکسٹائل فیکٹری میں ستمبر 2012ء میں آتشزدگی کا واقعہ پیش آیا تھا جس میں 260 سے زاید افراد زندہ جل گئے تھے۔ دسمبر 2016ء میں بلدیہ فیکٹری کیس میں ملوث ایک ملزم رحمن عرف بھولا کو انٹرپول کی مدد سے بینکاک سے گرفتار کرکے کراچی منتقل کیا گیا تھا۔ عبدالرحمن بھولا نے اپنے بیان میں اعتراف کیا تھا کہ اس نے حماد صدیقی کے کہنے پر ہی بلدیہ فیکٹری میں آگ لگائی تھی۔ بعدازاں 27 اکتوبر 2017ء کو سانحہ بلدیہ فیکٹری کا مرکزی ملزم حماد صدیقی دبئی سے گرفتار کیا گیا تھا۔ پولیس کے مطابق 11 ستمبر 2012 ء کو بھتہ نہ دینے پر فیکٹری کو آگ لگائی گئی۔