سانحہ موٹر وے کے ملزمان کی گرفتاری کا حکم ،کسی کی معافی قبول نہیں ہوگی،لاہور ہائیکورٹ

311

لاہور(نمائندہ جسارت+آن لائن)چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ جسٹس محمد قاسم خان کی عدالت نے سانحہ لاہور سیالکوٹ موٹروے کی جوڈیشل انکوائری کرانے کے لیے جوڈیشل کمیشن کی تشکیل سے متعلقہ دائر درخواست پر سماعت کرتے ہوئے پولیس کے خلاف سخت کارروائی کرنے کا عندیہ دیتے ہوئے ریمارکس دیے ہیں کہ اب وقت آگیا ہے کہ کسی کی معافی قبول نہ کی جائے۔ عدالت نے درخواست پر آئندہ سماعت 16 ستمبر تک کے لیے ملتوی کرتے ہوئے آئی جی پولیس پنجاب سے صوبے بھر کی سڑکوں پرسیکورٹی کی تفصیلات طلب کرلی ہیں اور پولیس کو حکم دیا ہے کہ وہ آئندہ 2 روز میں سانحہ کے ملزمان کو گرفتار کر کے رپورٹ پیش کریں۔عدالت عالیہ کا یہ بھی کہنا تھا کہ عدالت ملزمان کی ماورائے عدالت قتل قبول نہیں کرے گی۔ماورائے عدالت ملزمان کی کلنگ نہ کی جائے۔ عدالت نے پنجاب کے دیہاتوں کی سڑکوں پر بھی پولیس گشت کرانے کا حکم جاری کیا۔علاوہ ازیں لاہورہائیکورٹ نے سی سی پی او لاہور عمر شیخ کے خلاف دائر درخواست سماعت کے لیے منظور کرلی ۔ بتایا گیا ہے کہ درخواست کی منظوری سے قبل رجسٹرار لاہور ہائیکورٹ نے درخواست پر اعتراض عاید کرتے ہوئے درخواست واپس بھیج دی تھی جس کے بعد درخواست گزار نے عاید اعتراض ختم کرنے کے بعد درخواست کو دوبارہ سماعت کے لیے دائر کیا جسے لاہور ہائیکورٹ نے منظور کرلیا۔ درخواست سماعت کے لیے منظور کیے جانے یا خارج کیے جانے کے حوالے سے فریقین کے وکلاء نے دلائل پیش کیے۔ایڈیشنل ایڈووکیٹ پنجاب کا کہنا تھا کہ سی سی پی او کی تعیناتی پنجاب حکومت کا اختیار ہے اور ان کا تقرر قانون کے مطابق کیا گیاہے تاہم ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل پنجاب عدالت کو اپنے دلائل سے مطمئن نہ کرسکے، جس پر عدالت نے درخواست سماعت کے لیے منظور کرتے ہوئے سی سی پی او لاہور کو ذاتی حیثیت میں عدالت میں پیش ہونے کا حکم دیا ،جس پر عمر شیخ عدالت میں پیش ہوئے ۔