حکومت سندھ نے سندھ سروس ایکٹ کی دھجیاں اڑا دیں

774

کراچی(رپورٹ:منیر عقیل انصاری) حکومت سندھ نے سندھ سروس ایکٹ کی دھجیاں اڑا دیں۔ کراچی کے بلدیاتی اداروں میں مقامی افسران کے بجائے سیاسی وابستگی کی بنیاد پر غیرمقامی افسران تعینات کردیئے۔ بدترین کارکردگی کا مظاہرہ کرنے والے افتخار شلوانی کو ایڈمنسٹریٹر کراچی اور ڈپٹی کمشنرز کو ضلعی بلدیات کا ایڈمنسٹریٹر تعیناتی سے شہری مسائل میں مزید اضافے کا خدشہ ہے

۔کے ایم سی سمیت کراچی کے ضلعی بلدیاتی اداروں میں غیرمقامی افسران کی تعیناتی پر شہر حلقوں، سیاسی جماعتوں کی جانب سے شدید تحفظات کا اظہار کیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق حکومت سندھ نے ایک بار پھر کراچی کے بلدیاتی اداروں میں سندھ سروس ایکٹ کی خلاف ورزی کرتے ہوئے غیرمقامی ایڈ منسٹریٹر تعینات کر دیئے ہیں جس کے باعث ایک طرف کراچی کے سینئر افسران میں مایوسی پھیل گئی ہے تو دوسری جانب انتہائی ناقص کارکردگی کامظاہرہ کرنے والے سابق کمشنر افتخار شلونی سمیت ڈپٹی کمشنرز کو بلدیاتی اداروں کا ایڈمنسٹریٹر تعینات کرنے سے شہر کی تباہی کا شدید خدشہ پیدا ہوگیا ہے۔

حکومت سندھ نے گزشتہ روز سیاسی مقاصد کے حصول کے لئے قوائد کی دھجیاں اڑاتے ہوئے بلدیاتی اداروں کے ایڈمنسٹریٹرز کی تقرری کے احکامات جاری کردیئے ہیں حکومت کے غیر سنجیدہ اقدام پر جہاں ایک طرف شہری حیران ہیں تو دوسری جانب سینئر افسران کی جانب سے حکومت اقدام کو اقراباء پروری کی بدترین مثال قرار دیا جارہا ہے جبکہ شہر کی سیاسی، سماجی اور کاروباری حلقوں کی جانب سے شہر قائد کی باگ دوڑ شہر سے ناواقف افسران کے سپرد کرنے پر شدید تنقید کی جارہی ہے۔

شہری حلقوں کا کہنا ہے کہ سابق کمشنر افتخار شلوانی کسی طور پر ایڈمنسٹریٹر کراچی کے عہدے کے اہل نہیں شہری حلقوں کا کہنا ہے کہ کمشنر ہوتے ہوئے وہ معمولی گراں فروشوں کا نا قابو کرسکے اور ناہی سپریم کورٹ کے کسی بھی حکم پر عملدراآمد یقینی بناسکے جبکہ شہر کے ڈپٹی کمشنرز کی کارکردگی بھی کسی سے چھپی نہیں حکومت سندھ نے آئندہ بلدیاتی انتخابات پر اثر انداز ہونے اور بلدیاتی اداروں کے وسائل سیاسی مقاصد کے استعمال کے لئے من پسند افسران تعینات کئے ہیں۔

دوسری جانب کمشنر کراچی کو ایڈمنسٹریٹر کراچی تعیناتی کے بعد شہریوں کی جانب سے بھی حیرانگی کا اظہار کیا جارہا ہے شہریوں کا کہنا ہے کہ جو افسران سبزی،دودھ مافیا کو قابو نہیں کرسکتا وہ شہر کیا چلائے گا حکومت سندھ نے سابق کمشنر کو ایڈمنسٹریٹر کراچی لگا کر شہر کو تباہ کرنے کی سازش کی ہے۔

واضح رہے سندھ سروس ایکٹ کے تحت کسی شہری اداروں میں صرف مقامی افسران کو ہی تعینات کیا جاسکتا ہے جبکہ حکومت سندھ نے اپنے قوانین کو مذاق بنا کر رکھ دیا ہے کے ایم سی سمیت شہر کے 6 ضلعی بلدیاتی اداروں میں کسی بھی مقامی افسر کو تعینات نہیں کیا گیا جس کی وجہ سے سندھ حکومت کا کردار مشکوک ہوگیا ہے۔

یاد رہے کہ سندھ حکومت نے کراچی سمیت سندھ کے دیگر اضلاع میں ایڈمنسٹریٹرز تعینات کردیے ہیں۔سندھ حکومت نے گریڈ 21 کے افسر افتخار شالوانی کو ایڈمنسٹریٹر کراچی تعینات کردیا ہے جبکہ کراچی کے 6 ڈی ایم سیز میں متعلقہ ڈپٹی کمشنرز کو ایڈمنسٹریٹر تعینات کیا گیا ہے۔

ضلع کونسل کراچی کے لیے ڈپٹی کمشنر ضلع ملیر گہنورخان لغاری کو ایڈمنسٹریٹر تعینات کیا گیا ہے۔ سندھ بھر میں اسسٹنٹ کمشنرز کو ٹاؤن کمٹییز جبکہ یونین کونسلز میں متعلقہ مختار کاروں کو ایڈمنسٹریٹرز تعینات کیا گیا ہے۔

کراچی کی ڈی ایم سی جنوبی کراچی میں ارشاد سوڈہر، ضلع غربی میں سلیم اللہ اوڈھو کو بطور ایڈمنسٹریٹر تعینات کیا گیا ہے۔ کراچی کے ضلع شرقی میں ڈپٹی کمشنر محمد علی شاہ اور ملیر کے لیے ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر ون کو ایڈمنسٹریٹر تعینات کیا گیا ہے۔

کراچی کے ضلع کورنگی کے لیے شہریار میمن کو ایڈمنسٹریٹر تعینات کیا گیا ہے۔ ڈی ایم سی حیدرآباد کے لیے ڈپٹی کمشنر کو ایڈمنسٹریٹر مقرر کیا گیا ہے جبکہ حیدرآباد میونسپل کارپوریشن کے لیے گریڈ 19 کے افسر صفدر بگھیو کو ایڈمنسٹریٹر مقرر کیا گیا ہے۔

اسی طرح سکھر ڈسٹرکٹ کونسل کے لیے شہزاد افضل، سکھر میونسپل کارپوریشن میں گریڈ 19 کے افسر ناصر احمد میمن کو بطور ایڈمنسٹریٹر لگایا گیا ہے۔ لاڑکانہ میونسپل کارپوریشن کے لیے گریڈ 18 کے افسر ولی محمد بلوچ کو ایڈمنسٹریٹر مقرر کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ارسال کردہ فہرست کے مطابق سندھ بھر کے ڈپٹی کمشنرز کو متعلقہ ڈسٹرکٹ کونسلز میں ایڈمنسٹریٹر مقرر کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔