شہباز،زرداری حکومت کیخلا ف مشترکہ مزاحمت پر متفق ،رہبر کمیٹی کے اجلاس میں شرکت کا فیصلہ

604
کراچی: سابق صدر آصف علی زرداری بلاول ہائوس آمد پر مسلم لیگ ن کے صدر شہبازشریف کا خیر مقدم کررہے ہیں،وزیراعلیٰ مراد علی شاہ اور بلاول بھی موجود ہیں

کراچی(نمائندہ جسارت)ملک کی دوبڑی اپوزیشن جماعتوں مسلم لیگ (ن) اور پیپلز پارٹی کی اعلیٰ قیادت کے درمیان ملک کی موجودہ سیاسی صورتحال اور اپوزیشن کے آئندہ کے سیاسی لائحہ عمل کے حوالے سے اہم ملاقات ہوئی ہے۔جسں میں دونوں جماعتوں کے رہنمائوں نے نیب کی کارروائیوں کے خلاف مل کر مزاحمت کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ن لیگ کے اعلیٰ سطحی وفد میاں شہباز شریف کی قیادت میں بدھ کی شام آصف علی زرداری اور بلاول سے ملاقات کے لیے بلاول ہائوس پہنچا ۔ ملاقات میں وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ اور پی پی پی سندھ کے صدر نثار احمد کھوڑو، فرحت اللہ بابر، نوید قمر، وقار مہدی اور عاجز دھامرا بھی موجود تھے جبکہ لیگی وفد میں مریم اورنگزیب، احسن اقبال، زبیر احمد، رانا مشہود اور شاہ محمد شاہ شامل تھے۔آصف علی زرداری نے اپنی علالت کے باوجود بلاول ہائوس کے دروازے پر آکر شہباز شریف اور ان کے رفقاکا گرمجوشی سے خیرمقدم کیا۔آصف زرداری، بلاول اور شہباز شریف کے درمیان ہونے والی ملاقات میں قومی سیاست سے متعلق اہم امور زیربحث آئے۔باخبرذرائع کا کہنا ہے کہ دونوں جماعتوں نے موجودہ حکومت کی سیاسی انتقامی کارروائیوں، گرفتاریوں اورنیب کارروائیوں کے خلاف مشترکہ جدوجہد کا اصولی فیصلہ کرلیا اور حکومت کا مقابلہ کرنے کے لیے اپوزیشن کی صفوں میں کامل اتحاد اور یکجہتی کی ضرورت پر زور دیا ہے۔دونوں بڑی اپوزیشن جماعتوں نے اے پی سی کے انعقاد پر اتفاق کیا اور اسے وقت کی ضرورت قرار دیا۔ملاقات میں طے کیا گیا کہ تمام اپوزیشن جماعتوں کی مشاورت سے اے پی سی کی تاریخ کا اعلان ہوگا۔دونوں جماعتوں کی قیادت نے اس تجویز سے اتفاق کیا کہ پارلیمان میں موجود تمام ہم خیال جماعتوں کیساتھ رابطے بڑھائے جائیں گے اوراب خاموش رہنے یا مصلحت کا شکار ہونے کا وقت نہیں رہا۔دونوں جماعتوں کی لیڈر شپ کی ملاقات کے بعد پیپلزپارٹی کے فرحت اللہ بابر اور احسن اقبال ودیگر رہنمائوںنے مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ موجودہ حکومت پورے ملک کے لیے ایک عذاب بن چکی ہے جسے گھر بھیجنے کے لیے تمام آپشنز بروئے کار لائے جائیں گے ،ملک میں ایک مرتبہ پھر صدارتی نظام کا ڈول ڈالا جارہا ہے حالانکہ پاکستان کا سیاسی ڈھانچہ پارلیمانی نظام پر مبنی ہے جسے تبدیل کرنے کی کوشش کی گئی تو ملک کو نقصان پہنچ سکتا ہے۔فرحت اللہ بابر نے کہا کہ اب دیگر صوبوں میں سیلاب اور بارش کی صورتحال ہے۔بدقسمتی سے وزیراعظم کو قومی اتفاق رائے کے لئے یکجہتی کا پہلا قدم اٹھاناچاہیے تھا مگر افسوس کہ ایسا نہ ہوسکا۔احسن اقبال نے کہا کہ ملاقات میں موجودہ اپوزیشن جماعتوں کے درمیان ملکی حالات پر معمول کی مشاورت بھی ہوئی اور دونوں جماعتوں نے فیصلہ کیا ہے کہ کل رہبر کمیٹی کے اجلاس میں شرکت کی جائے گی۔احسن اقبال نے کہا کہ یہ سب ہمارے نزدیک انتہائی اہم مسائل ہیں اور ہم اپوزیشن جماعتوں کے پلیٹ فارم سے اصولی طور پر متفق ہیں کہ رہبر کمیٹی کے بعد آل پارٹیز کانفرنس کا انعقاد کیا جائے گا اور رہبر کمیٹی اس کی تفصیلات طے کرے گی جس کے نتیجے میں ملکی اپوزیشن جماعتیں مل کر مستقبل کے لائحہ عمل کا فیصلہ کریں گی۔انہوں نے کہا کہ ایف اے ٹی ایف پر قانون سازی قومی جذبے کیساتھ کی ہے۔حکومت فیٹف کا نام لیکر کالا قانون مسلط کرنا چاہتی تھی ،نیب چیئرمین کو سیاہ سفید کا مالک نہیں بنایاجاسکتا۔بلدیہ ٹائون میں جلسے سے خطاب کرتے ہوئے شہباز شریف کا کہنا تھا کہ موقع ملا تو کراچی کو ترقی یافتہ شہر بنائیں گے ، میٹرو چلے گی ،آبادیاں صاف ہوں گی ،3سال میں شہر کو پیرس بنادوںگا،میٹرو چلے گی ،یونیورسٹیاں بنیں گی۔قبل ازیں اپوزیشن لیڈر میں شہباز شریف نے بدھ کے روز کراچی ائر پورٹ پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ وزیرِ اعظم سیاست نہ کریں اور سندھ حکومت کے ساتھ مل کر کام کریں، عمران خان کراچی کے مسئلے پر سیاست نہ کریں، عوام کی مدد کریں۔ کراچی کو ابھی تک جتنا بنایا ہے ن لیگ نے بنایا ہے۔انہوں نے کہا کہ کراچی کے حالات دیکھ کر یہاں آیا ہوں۔کراچی جب پانی میں ڈوبا ہوا ہے تو سیاست نہیں کرنی چاہیے۔ وفاقی حکومت کو سندھ حکومت کی مشاورت سے امدادی کارروائیاں شروع کرنی چاہئیں،حکومت کراچی میں بارش کے متاثرین کو معاوضہ دے۔وفاقی حکومت نے کہا تھا کہ کراچی کے لیے اربوں روپے کے فنڈز دیں گے،وہ کہاں ہیں؟۔بعدازاں شہباز شریف صائمہ اسکوائر گلستان جوہر گئے۔جہاں انہوں نے بارش سے گرنے سے جاں بحق خواتین وبچوں کے اہلخانہ سے تعزیت اور فاتحہ خوانی کی۔
شہباز شریف،زرداری ملاقات