سندھ میں مدارس کو بطور تعلیمی ادارہ رجسٹرڈ کرنیکا فیصلہ

246

کراچی(نمائندہ جسارت) سندھ اپیکس کمیٹی نے صوبے بھر میں مدارس کوتعلیمی اداروں کے طور پر رجسٹرڈ کرنے کا فیصلہ کرتے ہوئے کہا کہ اب مدارس کو محکمہ اوقاف کے بجائے محکمہ تعلیم رجسٹر کرے گی۔صوبائی ایپکس کمیٹی کا اجلاس 18 ماہ بعد وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ کی زیرصدارت ہوا جس میں اعلیٰ سول وعسکری حکام نے شرکت کی۔ اجلاس میں کراچی میں
اسٹریٹ کرائم کے سدباب، قانون سازی اور سیف سٹی منصوبے، حالیہ سیکورٹی صورتحال، دہشت گردی کے واقعات سمیت کراچی کی تعمیر نو سے متعلق گزشتہ فیصلوں پر عمل درآمد کا جائزہ لیا گیا۔ آئی جی سندھ نے نیشنل ایکشن پلان کے 16 نکات پر عمل درآمد کے حوالے سے بریفنگ دی اور موٹر سائیکلز میں ٹریکر کے معاملے پر آئی جی سندھ اور سیکرٹری ٹرانسپورٹ نے بریفنگ دی۔ سیکرٹری قانون نے شرکا کو بتایا کہ اسٹریٹ کرائم کے خاتمے کے حوالے سے قانون سازی کی تیاری پر کام جاری ہے، نئے قانون کی تیاری کے لیے ہائی کورٹ سے مشاورت کررہے ہیں جس پر وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ صرف قانون بنانا کافی نہیں بلکہ اس پر مکمل عملدرآمد ضروری ہے جب کہ نئے قانون جب تک بنے موجودہ قانون کے تحت کرائم کیسز ڈیل کیے جائیں۔وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ اسٹریٹ کرائمز کے کیسز ایسے بنائے جائیں تاکہ ملزمان کو سزا ہو، کیس کمزور بنایا جاتا ہے جس کی وجہ سے جرائم پیشہ افراد آزاد ہوجاتے ہیں، اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ ہائی کورٹ سے درخواست کی جائے کہ اسٹریٹ کرائم کی سماعت کے لیے الگ جج مقرر کیا جائے۔ کمیٹی ممبران نے پولیس پر زور دیا کہ وہ دکان داروں کے خلاف کارروائی شروع کریں جو چھینی ہوئی گاڑیاں اور موبائل فونز کے اسپیئر پارٹس خرید رہے ہیں۔اجلاس میں شرکا کو بتایا گیا کہ سی پیک کے 12 پروجیکٹس سندھ میں جاری ہیں جن میں 2500 چینی باشندے کام کررہے ہیں، ان کی سیکورٹی پر4500 کے قریب اہلکار تعینات ہیں، سندھ میں 136 نان سی پیک پروجیکٹس چل رہے ہیں، ان پروجیکٹس میں 488 فارنرز اسٹاف کام کررہے ہیں۔ وزیراعلیٰ سندھ کا کہنا تھا کہ سیف سٹی اتھارٹی کی قانون سازی مکمل کی جائے، اس پروجیکٹس کے لیے فنڈز کا انتظام کررہا ہوں۔بعد ازاں کمیٹی نے سیف سیٹی اتھارٹی کے قیام 10000 کیمروں کی تنصیب کی فزیبلیٹی اسٹڈی، اس پروجیکٹ کے لیے فنڈز کی منظوری دی۔اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ کراچی کے داخلی وخارجی راستوں پر سی سی ٹی وی کیمرے نصب کیے جائیں گے۔ اجلاس میں یہ بھی طے پایا کہ آئندہ مرکزی سڑکوں پر کسی مدارس یا امام بارگاہ کی تعمیر کی اجازت نہیں دی جائے گی۔ ایڈیشنل آئی جی کراچی نے اجلاس کو بتایا کہ 2020 میں 90ڈاکو رہا ہوئے، ان میں سے گرفتاری کے پہلے ہفتے میں 152، 2 ہفتوں کے اندر 114، 30دن میں 140، 3 ماہ میں 163، 6ماہ میں 183اور 6ماہ سے زائد میں 156 افراد رہا ہوئے ۔