کے ایم سی: 2 ڈائریکٹرزکے بغیر رخصت اسپتال میں زیرعلاج رہنے کا انکشاف

114

کراچی (رپورٹ : محمد انور) میئر کراچی وسیم اختر کی سربراہی میں چلنے والی رواں منتخب بلدیہ عظمیٰ کونسل محض 15 دن باقی رہ جانے کے باوجود اپنی خامیوں کو دور کرنے سے گریزاں ہے بلکہ او پی ایس کی بنیادوں پر من پسند اور کم گریڈ کے افسران کی تقرریوں میں مصروف ہیں۔ گزشتہ روز فنانشل ایڈوائزر کی اہم ترین اسامی پر ڈائریکٹر انٹرنل آڈٹ آفاق سعید کو اضافی چارج دے دیا گیا۔ اسی طرح میئر اپنے خلاف قانون متعین کیے گئے سینئر ڈائریکٹر کوآرڈینیشن مسعود عالم اور عمران احمد کو ان غیرقانونی اسامیوں سے ہٹانے سے بھی گریز کر رہے ہیں۔ مذکورہ دونوں افسران کے پاس ڈائریکٹر آئی ٹی اور ڈائریکٹر اکاؤنٹس کا چارج بھی ہے۔ اسی طرح ڈائریکٹر سفاری پارک کنور ایوب جن کے پاس ڈائریکٹر زو کا اضافی عہدہ بھی ہے۔ سینئر ڈائریکٹر اسٹیٹ عبدالقیوم کے ایم سی کے منفرد افسر ہیں جو بیک وقت مبینہ طور پر کے ایم سی اور لیاری ڈیولپمنٹ اتھارٹی میں خدمات انجام دے رہے ہیں۔ خیال رہے کہ کے ایم سی کم از کم ایک درجن افسران گزشتہ ایک سال سے اپنی تعیناتی کے منتظر ہیں۔ ان میں سب سے زیادہ تعلیم یافتہ پی ایچ ڈی ، ڈاکٹر قاضی منصور، شارق الیاس، احسن مرزا، آفاق درانی، راشد نظام ، عبدالرحمن راجپوت ، جاوید رحیم ، مختار حسین ، واثق فریدی ڈاکٹر ایس ایم فاروق اور محمد شاہد شامل ہیں۔ذرائع کا کہنا ہے کہ کے ایم سی میں ڈائریکٹر لینڈ کی حیثیت سے خدمات انجام دینے والے شیخ کمال اور ڈائریکٹر ویٹرنری سروسز جمیل فاروقی بیمار ہونے کے باوجود ریکارڈ پر ڈیوٹی پر ہیں حالانکہ شیخ کمال نے مقامی نجی اسپتال سے دل کا بائی پاس آپریشن بھی کرواچکے مگر ایک روز کی چھٹی نہیں لی اسی طرح جاوید فاروقی بھی کئی روز اسپتال میں زیر علاج رہے۔ دلچسپ امر یہ کہ بغیر چھٹیوں کے اسپتالوں میں زیر علاج رہنے والے ان افسران کے خلاف میئر اور میٹروپولیٹن کمشنر اور صوبائی حکومت نے بھی کوئی کارروائی نہیں کی۔