صحت کو بنیادی حقوق میں شامل کرنے کی سراج الحق کی ترمیم منظور

281

لاہور(نمائندہ جسارت)امیر جماعت اسلامی پاکستان سینیٹر سراج الحق کی طرف سے اسلامی جمہوریہ پاکستان کے دستورکی شق 25اے کے بعد 25بی کے اضافے کے حوالے سے بل سینیٹ کی طرف سے قائمہ کمیٹی برائے قانون و انصاف کو بھیجا گیا تھا،سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے قانون و انصاف کا اجلاس بیرسٹر سینیٹر جاوید عباسی کی صدارت میںپیر کو پارلیمنٹ ہاؤس میں ہوا۔ کمیٹی ارکان نے متفقہ طور پر اس قانون کو منظور کرتے ہوئے واپس سینیٹ کو بھیج دیا،اس قانون میں صحت کو بنیادی حقوق میں شامل کرنے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔سینیٹ میں پیش کیے گئے اس قانون کیتفصیل یہ ہے۔سینیٹر سراج الحق کی طرف سے پیش کردہ یہ بل آئینی ترمیم صحت کو بنیادی حقوق میں شامل کرنے سے متعلق ہے۔مجوزہ آئینی ترمیم میں کہا گیا ہے کہ ریاست تمام شہریوں کو بلا تفریق مفت طبی سہولتیں مہیا کرے گی۔ ہر شہری کو بہترین جسمانی اور ذہنی صحت کے حامل ہونے کاحق حاصل ہو گا۔بل کے اغراض ومقاصد میں کہا گیاہے کہ آئین کے آرٹیکل 38(د)کے مطابق ان تمام شہریوں کے لیے جو کمزوری ،بیماری یا بے روزگاری کی بنا پر مستقل یا عارضی طور پر روزی روٹی نہ کما سکتے ہوں بلالحاظ جنس، ذات،مذہب یا نسل بنیادی ضروریات زندگی مثلاً خوراک، لباس،رہائش ،تعلیم اور طبی امداد مہیاکرے گی اور مذکورہ شق کے مطابق صحت کی سہولت کو کمزوری، بیماری یا بے روزگاری کے ساتھ مشروط کردیا گیا ہے،چونکہ حکمت عملی کے اصولوں کے باب میں دیے گئے حقوق کو ناقابل نفاذ بنایا گیاہے اور عوام کو ان حقوق سے محروم رکھا گیا ہے۔کمیٹی میںارکان نے اس قانون کی تحسین کرتے ہوئے کہا کہ سینیٹر سراج الحق کی طرف سے پیش کردہ یہ قانون پاکستان کے عوام کا بنیادی حق ہے، صحت کو بنیادی حق کے طور پر بہت پہلے تسلیم ہونا چاہیے تھا، کمیٹی ارکان کا مؤقف تھا کہ صحت کے حق کو آئینی طور پر تسلیم کرنے سے خود بخود عوام کو طبی سہولتیں میسر ہو جائیں گی اور حکومتیں پابند ہوںگی کہ اس اہم معاملے کو اپنی ترجیحات میں شامل کریں۔