کراچی پھر ڈوب گیا‘ پانی گھروں میں داخل‘ 9اموات

817
کراچی: شدید بارش کے بعد ٹریفک جام میں گاڑیاں پھنسی ہوئی ہیں، ایک خاتون کے موٹر سائیکل سے پانی میں گرنے کا منظر، ٹیکسی ڈرائیور اپنی بند گاڑی کو دھکالگا رہا ہے

کراچی (اسٹاف رپورٹر)مون سون کے چوتھے اسپیل میںدوسرے روز بھی بارش سے کراچی پھر ڈوب گیا۔نالوں کی صفائی کے دعوے دھرے رہ گئے، تمام نالے جمعہ کو بھی ابل پڑے، حسب معمول شہر کی اہم شاہراہیں تالاب بن گئیںاور نالوں سے متصل علاقوں میں پانی داخل ہوگیا ۔ کرنٹ لگنے سے 5افراد اور دیگر واقعات میں 4افراد جاں بحق ہوگئے۔بارش شروع ہوتے ہی شہر کے بیشتر علاقوں میں روایتی طور پر بجلی غائب ہوگئی۔تفصیلات کے مطابق ناگن چورنگی، حیدری، سخی حسن چورنگی،گلبرگ پیالہ ہوٹل،کے ڈی اے چورنگی،فائیو اسٹار ودیگر علاقوں کی شاہراہوں پر کئی کئی فٹ پانی کھڑا ہوگیا۔ سخی حسن چورنگی پر نالے کا گندا پانی سڑک پر آنے سے پورا علاقہ تالاب کا منظر پیش کرنے لگا۔متعدد موٹر سائیکلیں رکشے اور کاریں بند ہونے سے شہریوں کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔ سڑکوں پر کھڑے پانی اور درجنوں گاڑیاں بند ہونے

کراچی: شدید بارش کے باعث جمع ہونے والے پانی میں سے گاڑیاں گزر رہی ہیں، ایمبولینس بھی پھنسی ہوئی ہے

سے ٹریفک کی روانی متاثر ہونے سے بدترین ٹریفک جام ہوگیا۔انتظامیہ کی جانب سے نالوں سے نکالا گیا کچرا سڑکوں پر ڈال دیا گیا تھا جو بارش ہوتے ہی نالوں میں چلا گیا۔شہریوں کا کہنا ہے کہ حکومتی ذمہ داران کی جانب دے صرف دعوے ہی کیے گئے لیکن بارش اور نالوں کا گندا پانی جمعہ کو بھی سڑکوں اور لوگوں کے گھروں میں داخل ہوگیا ہے ۔ عزیز آباد نمبر 2 میں بارش کا پانی گھروں میں داخل ہونے سے لاکھوں روپے کا سامان بھی خراب ہوگیا، بارش کے بعد مصروف آئی آئی چندریگر روڈ پر گڑھا پڑ گیا جبکہ سٹی کورٹ مال خانے کی چھت ٹپکنے لگی اور عدالتی راہداریوں میں بھی پانی کھڑا ہوگیا۔صدر، اولڈ سٹی ایریا، کورنگی، لانڈھی، ناظم آباد، آئی آئی چندریگرروڈ، ٹاور، گلشن اقبال، گلستان جوہر، کریم آباد اورعزیز آباد سمیت دیگرعلاقوں میں سڑکوں پر پانی کئی کئی فٹ تک پانی جمع ہے۔جس کے نتیجے میں مسافروں کی گاڑیاں پانی میں بند ہوگئیں، جمعہ کو بھی ٹریفک کی روانی بری طرح متاثر رہی، لوگ پانی میںبند ہونے والی گاڑیوں کو اپنی مدد آپ کے تحت نکالنے کی کوشش کرتے رہے، بلدیہ کا عملہ عوام کوریلیف دینے کا کام کرنے کے بجائے منظر سے غائب رہا۔ کراچی کے علاقے گلستان جوہر اور میوہ شاہ قبرستان میں کرنٹ سے 2افراد، سٹی کورٹ اور سول اسپتال مین روڈ پر کرنٹ لگنے سے 2افراد جبکہ حب چوکی جام کالونی میں کرنٹ لگنے سے 8 سالہ بچہ جاں بحق ہو گیا۔ کرنٹ لگنے کے واقعات پر صوبائی وزیر توانائی نے لیتے ہوئے حیسکو، سیپکو اور کے الیکٹرک کے سربراہان سے رابطہ کرتے ہوئے رپورٹ طلب کر لی ہے۔ امتیاز شیخ نے ہدایت جاری کی ہے کہ ذمے داروں کا فوری تعین کرکے رپورٹ پیش کی جائے۔ کے الیکٹرک، حیسکو اور سیپکو کی نااہلی کا خمیازہ عوام کو بھگتنا پڑ رہا ہے۔انہوں نے پیشکش کی کہ لواحقین اگر ایف آئی آر درج کرانا چاہیں تو سندھ حکومت معاونت کرے گی۔ سندھ کی عوام کو نااہل اداروں کے رحم وکرم پر نہیں چھوڑ سکتے۔ ادھر سندھی ہوٹل لیاقت آباد پر پول سے بجلی کا تار ٹوٹ کر گرگیا، کرنٹ لگنے سے 2 گدھے ہلاک ہوگئے ، ماڈل تھانہ لیاقت آباد پولیس کاایکشن، ایڈیشنل ایس ایچ او عابد علی شاہ نے موقع پر پہنچ کر شہریوں کو بجلی کے تار سے دور رکھا اور قیمتی انسانی جانوں و مال کا تحفظ یقینی بنایا۔علاوہ ازیں شدید بارشوں سے حب ندی میں طغیانی آگئی ،جس کے باعث دونوں طرف کے کچے راستوں کو ہر قسم کے ٹرانسپورٹ کے لیے بند کردیاگیا،منگھوپیر سے حب ساکران جانے والے افراد اور حب ساکران سے منگھوپیر آنے والے سیکڑوں افراد کو سفر ترک کرنا پڑا۔ حب ساکران سے سوزوکی کے ذریعے کراچی آنے والے افراد حب ندی کے بیچ میں پھنس گئے۔ مقامی افراد نے مددگار 15 پر اطلاع دی کہ حب ندی میں کچھ افراد پھنس گئے ہیں جنکی جان کو خطرہ ہے۔ مددگار 15 منگھوپیر کے موبائل آفیسر اے ایس آئی ملک عزیز ٹیوب کی مدد سے برسات کے بہتے پانی میں اترگئے اورکئی گھنٹوں سے پھنسے ہوئے افراد کو رسی کی مدد سے ریلے سے باہر نکال لیا گیا، مقامی افراد نے پولیس کے حق میں نعرے بازی کی اور مددگار 15 پولیس کی بہادری پر شاباشی دی۔علاوہ ازیںاس بار بھی نااہل کے الیکٹرک کے 440فیڈر ٹرپ کرگئے، شہر کے بیشتر علاقوں میں بجلی کی فراہمی معطل ہوگئی۔کئی علاقوں میں جمعرات سے معطل ہونے والی بجلی جمعہ کو بھی بحال نہیں کی جاسکی ۔ شاہ فیصل کالونی، گرین ٹاؤن، عظیم پورہ میں 24گھنٹے سے بجلی معطل ہے جبکہ جامعہ ملیہ کے اطراف کے علاقے بھی بجلی سے محروم ہیں۔ مشتعل مکینوں نے کے الیکڑک دفتر کا گھیراؤ کرکے بجلی بندش کے خلاف احتجاج کیا۔شہریوں کا کہنا ہے کہ گزشتہ روز سے بجلی تاحال بحال نہیں ہوئی جس کی وجہ سے شدید مشکلات کا سامنا ہے۔اس کے علاوہ شہر کے دیگر علاقوں اورنگی ٹاؤن، لانڈھی، سرجانی ٹاؤن، گلستان جوہر، ملیر،محمود آباد، ڈیفنس، بلدیہ ٹاؤن، اولڈ سٹی ایریا، فیڈرل بی ایریا، لیاقت آباد سمیت شہر کے کئی علاقوں میں بجلی تاحال بند ہے۔بجلی کی طویل بندش سے گھروں میں پانی کی قلت بھی ہوگئی ہے۔دوسری جانب ترجمان کے الیکٹرک نے مضحکہ خیز دعویٰ کیا ہے کہ شہر کے بیشتر علاقوں میں بجلی کی فراہمی جاری ہے، نشیبی اور کنڈے والے علاقوں میں احتیاطی طور پر بجلی بند کی گئی ہے، بارش اور تیز ہواؤں کے باعث چند مقامات پر بجلی کا تعطل ہے، سیفٹی کلیرنس ملتے ہی متاثرہ علاقوں کی بجلی بحال کی جارہی ہے جب کہ کرنٹ لگنے کے واقعات گھروں میں اندر پیش آئے ہیں۔وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے شہر کے مختلف علاقوں کا دورہ کیا اور پانی کی نکاسی اور صفائی کے کاموں کا جائزہ لیا۔میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ کراچی میں نالوں پر پیٹرول پمپ، دکانیں اور دیگر تجاوزات قائم کرنے والے تمام افراد کے نام بارشیں رکنے کے بعد 15 دن کے اندر منظرعام پرلائیں گے۔وزیراعلیٰ نے کہا کہ ماضی میں نالوں پر تجاوزات قائم کرنے کی باقاعدہ اجازت دی گئی لیکن اب بہت ہوگیا ، اب یہ سب کچھ نہیں چلے گا اور تجاوزات کا خاتمہ کیا جائے گا۔ علاوہ ازیں سید مرادعلی شاہ نیوزیراعلیٰ ہائوس میں رین ایمرجنسی کے حوالے سے منعقدہ اعلیٰ سطحی اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کہا کہ شہر میں نالوں پر جو غیر قانونی تعمیرات ہیں اْن کی فہرست بنائی جائیں ، تمام 38 نالوں کا خود دورہ کروں گا اور صفائی کے کاموں کا جائزہ لوں گا۔ادھر محکمہ موسمیات نے کراچی میں مون سون کے چوتھے اسپیل کا زور ٹوٹنے کا امکان ظاہر کیا ہے۔ رات گئے ہلکی اور تیز بارش متوقع ہے جبکہ ہفتے کو شہر میں ہلکی بارش ہوسکتی ہے۔محکمہ موسمیات کا کہنا ہے کہ ہفتے کی رات بارش کا سسٹم شہر سے ختم ہو جائے گا۔