شیطان کا طریق واردات

654

ایمان مغازی الشرقاوی

علامہ ابن القیمؒ نے شیطان کے بہکاوے کے چھے تدریجی مراحل یوں بیان کیے ہیں:
شیطان کی پہلی کوشش یہ ہوتی ہے کہ انسان کفر اور شرک کرے۔ اگر شکار مسلمان ہو تو پھر شیطان دوسرا مرحلہ اختیار کرتا ہے کہ وہ بدعت پر کاربند ہوجائے، اور اگر مسلمان سنت پر سختی سے قائم ہو تو شیطان اسے کبیرہ گناہوں پر اْکساتا ہے۔ اگر انسان اپنے آپ کو اس سے بھی بچالے تو شیطان مایوس نہیں ہوتا۔ اب وہ اسے چھوٹے گناہوں پر آمادہ کرتا ہے۔ اگر وہ چوتھے مرحلے میں بھی اس کا شکار نہ بنے تو شیطان انسان کو، زیادہ تر مباح کاموں میں مشغول رہنے پر اْکساتا ہے، تاکہ وہ اہم اور سنجیدہ کاموں کو نظرانداز کردے۔ چھٹا مرحلہ یہ ہے کہ وہ انسان کو افضل کے بجائے غیرافضل کام میں مشغول کردے، مثلاً وہ سنت کا تو اہتمام خوب کرے مگر فرض کو نظرانداز کردے۔ نفلی نماز تو پابندی سے پڑھے مگر فرض نماز ترک کردے۔
علامہ ابن القیمؒ نے فرمایا:
ہر عقل مند جانتا ہے کہ انسان پر شیطان تین جہتوں سے حملہ کرتا ہے:
٭اسراف و زیادتی:
انسان کو زائد از ضرورت سہولیات حاصل کرنے پر اْبھارتا ہے۔ اس کا توڑ یہ ہے کہ انسان اپنے نفس کو مطلوب سہولیات مکمل طور پر فراہم کرنے سے بچے۔ وہ غذا، نیند، لذت یا راحت، ہر ایک سہولت سے ضرورت کے مطابق ہی فائدہ اْٹھائے۔ شہوات و ممنوعات سے دْور رہے۔ یوں وہ دشمن کی مداخلت سے محفوظ ہوجائے گا۔
٭غفلت: اللہ کو ہر وقت یاد رکھنے والا گویا قلعہ بند ہوجاتا ہے۔ جب انسان ذکر سے غفلت برتتا ہے تو قلعے کا دروازہ کھل جاتا ہے، دشمن اندر آجاتا ہے۔
٭لایعنی اُمور میں مشغولیت:
شیطان انسان کو لایعنی معاملات میں گھسیٹنے کی کوشش کرتا ہے، لہٰذا انسان کو تمام فضول و غیرمتعلق اْمور سے الگ تھلگ رہنا چاہیے۔
شیطان کا مقابلہ کرنے کے لیے مومن کے ہتہیار:
رسول اکرمﷺ کا ارشاد ہے:
شیطان فرزندِ آدم میں خون کی مانند دوڑتا ہے۔ (مسلم) سیدہ عائشہؓ سے روایت ہے کہ نبی اکرمﷺ بکثرت پڑھا کرتے تھے: ’’اے دلوں کے پھیرنے والے، میرے دل کو اپنے دین اور طاعت پر ثابت و برقرار رکھ‘‘۔ (مسنداحمد) مومن کو شیطان کا مقابلہ کرنے کے لیے درج ذیل ہتھیار استعمال میں لانے چاہییں تاکہ اس کے شر و وسوسے سے امان میں رہے:
٭اللہ پر ایمان و توکّل۔ ٭صحیح مآخذ سے شرعی علم حاصل کرنا۔ ٭اخلاص۔ ٭اللہ کی پناہ میں آنا۔ ٭مجاہدۂ نفس (یعنی رغبت، خوف، خواہش اور غصے کے وقت اپنے آپ پر قابو رکھنا)۔ ٭استغفار۔ ٭باوضو رہنا۔ ٭ذکر۔ ٭معوذتین (قرآنِ کریم کی آخری دونوں سورتیں) اور آیت الکرسی پڑھنا۔
ترجمہ: محمد ظہیرالدین بھٹی